عبوری وزیراعظم، سپیکر نے شہباز شریف سے نام طلب کرلیے

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے عبوری وزیراعظم کے لیے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے نام طلب کر لیے، شہباز شریف نے صدر مملکت کو خط میں آگاہ کیا کہ اپوزیشن عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد مسترد ہونے کے بعد اب کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔
قائد حزب اختلاف نے نگراں وزیراعظم کے عہدے کیلئے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کی نامزدگی کو بھی مسترد کر دیا ہے اور اس اقدام کو آئین کو پامال کرنے کی ایک کھلی کوشش قرار دیا، اگر اپوزیشن نے کوئی نام پیش نہیں کیا تو سابق چیف جسٹس کا آئندہ عام انتخابات سے قبل نگراں وزیراعظم کے طور پر تقرر کر دیا جائے گا۔
اسپیکر نے عمران خان اور شہباز شریف سے کہا کہ وہ نگران وزیر اعظم کے تقرر کے لیے آئین کے آرٹیکل 224-1(الف) کے تحت آٹھ رکنی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے نام دیں، قائد حزب اختلاف اسمبلی کی تحلیل کے تین دن کے اندر کسی بھی شخص کو نگران وزیر اعظم کے تقرر کے لیے کسی نام پر متفق نہیں ہوتے تو دونوں قومی اسمبلی کے اسپیکر کی طرف سے فوری طور پر تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے لیے دو دو نامزدگیاں بھیجیں گے جہاں یہ کمیٹی سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی یا سینیٹ یا دونوں کے آٹھ اراکین پر مشتمل ہوگی
گورنر پنجاب، عبوری وزیراعلیٰ اسلام آباد طلب، اسمبلی ٹوٹنے کا امکان
جس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی یکساں نمائندگی ہوگی اور کمیٹی کے لیے افرا
د کے ناموں کو بالترتیب وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نامزد کریں گے، سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چونکہ اپوزیشن نے طریقہ کار کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے، اس لیے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کے نئے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے نگراں وزیر اعظم بننے کے روشن امکانات ہیں۔
عبوری وزیر اعظم کے ایک قریبی ساتھی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ نئے عہدے کے لیے جسٹس گلزار کی رضامندی پہلے ہی لی گئی تھی اور وہ نگراں وزیر اعظم کے طور پر کام کرنے پر رضامند ہو گئے تھے۔