ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگے گا ریونیو پھر بھی ڈبل ہوگا، وزیر خزانہ شوکت ترین کا دعویٰ

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگے گا ریونیو پھر بھی ڈبل ہوگا ، ٹیکس کا دائرہ بڑھا کر دو برسوں میں ریونیو 7 ہزار ارب روپے پر لے جائیں گے۔
پریس کانفرنس میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ریونیو 20 فیصد تک بڑھایا جائے گا، برآمدات انڈسٹری اور زراعت کو مراعات دیں گے، جی ڈی پی گروتھ اگلے سال پانچ فیصد اور اس سے اگلے سال چھ فیصد ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) سے ہراسانی ختم کردیں گے ، 23-2022 کی گروتھ سب کے لیے ہوگی۔شوکت ترین نے یہ بھی کہا کہ ن لیگ والوں کو معلوم ہے اسحاق ڈار نے ان کی معیشت کے ساتھ کیا سلوک کیا، ن لیگ کے غلط فیصلوں سے ملکی معیشت کو 20 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی حکومت نے گزشتہ حکومت کا خسارہ سنبھالا، حکومت نے شارٹ اور لانگ ٹرم پالیسی بنائی، ایسی ترقی لائیں گے جس کا سب کو فائدہ ہو گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ سوشل ویلفئیر نیٹ ورک میں ہیلتھ کارڈ اور ٹیکنیکل ٹریننگ دیں گے، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے شرح سود زیادہ رکھ کر پاکستان کے ساتھ زیادتی کی ، اب روپیہ مستحکم ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں گروتھ میں اضافہ قرض لینے سے ہوا، روپے کی قدر کو مصنوعی طریقے سے روکنے سے 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا، اسحاق ڈار نے معیشت کے ساتھ جو کیا وہ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریونیو ہر سال 20 فیصد بڑھائیں گے، ہمارا خیال ہےہمارے ریونیو دو سالوں میں 7 ہزار ارب روپے سے بھی اوپر جائیں گے۔اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا تھا مسلم لیگ ن نے جو ڈیٹا پیش کیا وہ درست نہیں تاہم یہ مانتے ہیں کہ اس وقت ملک میں مہنگائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال چار سے ساڑھے چار فیصد پر گروتھ کریں گے جو 2023 میں چھ فی صد ہو گی، ہماری نیت صاف تھی، اچھی پالیسی کے ذریعے معیشت بہتر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بوکھلاہٹ کا شکار ہے، ان کو اکنامک نمبر ہضم نہیں ہو رہے۔جتنی انہوں نے تباہی چھوڑی تھی وہ شاید یہ سمجھتے تھے کہ اس تباہی کے بعد دوبارہ کوئی بھی حکومت آئے گی تو وہ اس تباہی میں بہہ جائے گی۔
دونوں وزراء کا کہنا تھا کہ 50 سے 60 لاکھ لوگوں کو گھر فراہم کریں گے۔ پائیدار ترقی کے لیے منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ ن لیگ کے دورمیں قرض سالانہ 12 ارب ڈالر کے حساب سے بڑھ رہا تھا، اب اس میں سالانہ 3 سے ساڑھے تین ارب ڈالر اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ جب حکومت ملی تو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا ، آج معیشت کا پہیہ چل رہا ہے ، روزگار پیدا ہورہا ہے۔

Related Articles

Back to top button