پاکستانی جے 10 فائٹر بھارتی رفال طیارے سے کتنا بہتر ہے؟

 

دور حکومت کوئی بھی ہو، روایتی حریف پاکستان اور بھارت میں اسلحے کی دوڑ ہمیشہ جاری رہتی ہے

، بھارتی فضائیہ میں رفال طیاروں کی شمولیت کے بعد پاکستانی فضائیہ میں چین کے جدید ترین 4.5 جنریشن لڑاکا طیاروں جے 10 فائٹر کو شامل کر لیا گیا ہے جو کہ رفال طیاروں کا بھرپور مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ جے-10 طیاروں کے فضائی بیڑے میں شمولیت اس لیے اہم ہے کیونکہ انڈین فوج اور ذرائع ابلاغ کے حلقوں میں رفال لڑاکا طیاروں کے شامل ہونے کا بڑا چرچا تھا لہذا ‘پاکستان انڈین پراپیگنڈے کو رد کرنا چاہتا ہے۔’ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ طیاروں میں کوئی ایسا نہیں تھا جو سمندری یا بحری حدود میں اُمور کار انجام دینے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہو۔ فضائیہ کے ماہرین کے مطابق پاکستانی بحریہ نے اپنی ’سٹریٹیجک تھنکنگ‘ یا جنگی حکمت عملی کو از سر نو مرتب کیا ہے تاکہ وہ بحیرۂ عرب کی گہرائیوں میں اپنا کردار ادا کر سکے۔ ’اس کردار کو بخوبی نبھانے میں جے-10 نہایت موثر اور کارگر کردار ادا کرے گا۔‘ یاد رہے کہ جے-10 بحری جہاز تباہ کرنے والے موثر میزائلوں سے لیس ہوتے ہیں۔

جہازوں کی خصوصیات کے لحاظ سے ان کا تقابل پیش کرنے والی ویب سائٹ ایوی ایشیا ڈاٹ نیٹ نے رافیل کو ’بہترین‘ جبکہ جے۔10 کو ’بہت اچھا‘ قرار دیا گیا ہے۔دفاعی ماہرین کے مطابق جے 10 فائٹر چینی ساختہ جنگی طیارہ ہے، اسے چینگ ڈو جے۔ 10 یا ویگورس ڈریگن بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک انجن کا حامل کثیر المقاصد طیارہ ہے جو ہر طرح کے موسم میں اڑان بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کے ونگز ڈیلٹا سٹائل کے ہوتے ہیں، اسے کنٹرول کرنے کے لیے اس میں فلائی بائے وائر سسٹم نصب ہے۔ عام طور پر اس طیارے میں ایک پائلٹ کے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے، اس کی لمبائی 52 فٹ سات انچ، ونگز کا سائز 30 فٹ چار انچ، وزن 14 ہزار کلوگرام اور اس میں چار ہزار 950 لیٹر ایندھن کی گنجائش ہے، جبکہ چار ہزار لیٹر کی گنجائش رکھنے والے تین بیرونی ڈراپ ٹینک بھی ہیں۔

یہ طیارہ 19 ہزار 277 کلوگرام وزن اٹھا کر ٹیک آف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 2305 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، یہ طیارہ ایئرکرافٹ گن، راکٹس، چار قسم کے میزائلوں اور متعدد قسم کے بموں سے لیس ہوتا ہے جن میں لیزر گائیڈڈ بم، سٹیلائٹ گائیڈڈ بم، گلائیڈ بم اور اَن گائیڈڈ بم شامل ہیں۔ جے۔10 چین کی پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس کے لیے جون 1997 میں تیار کیا گیا تھا اور اس جہاز نے 23 مارچ 1998 کو اپنی پہلی اڑان بھری تھی،

پاکستان میں میزائل گرنے کا واقعہ، بھارت نے غلطی تسلیم کر لی

اس جہاز کی تیاری پر 1981 سے کام ہو رہا تھا۔ بعد ازاں 2003 میں یہ طیارہ پیپلز لبریشن آرمی کے ٹریننگ یونٹس کو دیا گیا، اسی برس مختلف آزمائشی مراحل سے گزرنے کے بعد 2004 میں اس کا ڈیزائن فائنل ہوا، اس سے قبل اس طیارے کی آزمائشی پروازوں کے دوران کریش ہونے کی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں۔ اس کے بعد جے۔10 باقاعدہ طور پر 2006 میں آپریشنل ہوا، چین کی حکومت نے 2007 میں سرکاری طور پر اس کی رونمائی کی، جب اس کی تصویر پہلی بار ژینوا نیوز ایجنسی نے جاری کی، اس کے بعد 2009 میں ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنہ نے جے۔10 کو برآمد کرنے کا منصوبہ بنایا۔ پاکستان کو اس طیارے کی 2006 میں پیشکش کی گئی تھی لیکن اس سے متعلق دونوں ملکوں میں 2012 تک بات چیت ہوتی رہی، تاہم اب اسے پاک فضائیہ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔

How much better is Pakistani J10 fighter than Indian Rafale?

Related Articles

Back to top button