آئی ایم ایف کا تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ

پاکستان کو ایک ارب ڈالرز قرض دینے کے عوض عوام پر 350 ارب روپے کے ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے اب کپتان حکومت سے پرسنل انکم ٹیکس قانون میں اصلاحات کا مطالبہ کر دیا ہے جسکا واضح مطلب مہنگائی کی چکی میں بری طرح پسنے والے تنخواہ دار طبقے پر عائد کردہ ٹیکسوں میں مذید اضافہ ہے۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے اپنی عوام دشمن شرائط تسلیم کروانے کے بعد چھ ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کو بحال کرتے ہوئے ایک ارب ڈالرز کی قسط جاری کرنے کی منظوری دی ہے۔ تاہم اب آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے پرسنل انکم ٹیکس قوانین میں اصلاحات لانے کا مطالبہ کر دیا یے جس کا مطلب تنخواہ دار طبقہ پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ عائد کرنا ہے۔ آئی ایم ایف کا۔مطبہ ہے کہ حکومت اصلاحات لا کر تنخواہ دار طبقے سے سالانہ 130 سے 150 ارب روپے تک کا اضافی تیکس اکٹھا کر سکتی ہے۔

ٹیکس امور کے ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے پرسنل انکم ٹیکس میں اصلاحات لانے سے مراد تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافہ ہے جس کا آئی ایم ایف پہلے بھی مطالبہ کر چکا ہے اور اگلے نظر ثانی جائزے میں وہ پریشر ڈال کر اس پر عمل درآمد کو ممکن بنانے کی کوشش کرے گا۔

پرسنل انکم ٹیکس کےحوالے سے ٹیکس امور کے ماہرین کہنا ہے کہ اس سے مراد تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح کو مزید بڑھانا ہے۔ انکے خیال میں آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالرز قرضہ لینے والی حکومت پاکستان پر اب یہ دباؤ آئے گا کہ وہ تنخواہ دار طبقے سے اور زیادہ ٹیکس اکٹھا کرے۔

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1 ارب 5 کروڑ ڈالر موصول

واضح رہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالرز کی قسط کی منظوری کے بعد پاکستان کو حاصل ہونے والی قرض کی رقم تین ارب ڈالرز ہو جائے گی جبکہ باقی تین ارب ڈالرز آئی ایم ایف کے نظر ثانی جائزے سے مشروط ہیں کہ کیا پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کیا ہے نہیں۔

دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا فوکس صرف تنخواہ دار طبقہ نہیں ہے بلکہ بہت سارے شعبوں میں انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بات کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پرسنل انکم ٹیکس بشمول تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافے کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے معاشی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقہ پہلے ہی سب سے ذیادہ ٹیکس دیتا یے اور اس پر عائد ٹیکس کی شرح بلند ترین یعنی 35 فیصد تک یے۔ یاد رہے پاکستان میں پرسنل انکم ٹیکس دینے والوں کی اکثریت تنخواہ دار طبقے سے تعلق رکھتی ہے۔

آئی ایم ایف کے پرسنل انکم ٹیکس میں اصلاحات کے مطالبے پر بات کرتے ہوئے معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر اشفاق حسن کا کہنا ہے کہ اگر حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھانا چاہے تو یہ کام صرف بجٹ میں ہی ہو سکتا ہے۔ لیکن حکومت شاید ایسا نہ کرے کیونکہ اس سال جون میں پیش ہونے والا بجٹ اس حکومت کا میں آخری بجٹ ہوگا اور اگلے سال پیش ہونے والے بجٹ کے بعد حکومت کو تحلیل ہو جانا ہے۔ لہذا غالب امکان یہی ہے کہ حکومت ایک اور عوام دشمن حرکت کر کے الیکشن کے موقع پر مزید غیر مقبول ہونے کا رسک نہیں لے گی۔

Related Articles

Back to top button