حکومت توڑنے کی امریکی سازش عمران نے خود مکمل کی

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی وزیر اعظم نے اپنی حکومت گرانے کی سازش کا الزام امریکہ پر لگاتے ہوئے اپنے خلاف دائر تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کی بجائے خود ہی اپنی حکومت توڑ دی ہو۔ یوں عمران اپنی حکومت گرانے کی جس سازش کا الزام امریکہ اور اپوزیشن کے خلاف لگا رہے تھے اس کو انہوں نے خود ہی پایہ تکمیل تک پہنچا دیا حالانکہ وہ ایسا کرتے وقت قومی اسمبلی توڑنے کے اختیارات سے محروم ہوچکے تھے۔ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کے بعد قاسم سوری نے چار صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ بھی لکھا ہے جس میں باقاعدہ چارج شیٹ موجود یے جیسے اب سپریم کورٹ میں بھی پیش کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ فواد چوہدری کی جانب سے وزیر قانون کی حیثیت سے عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد کے پیچھے مبینہ غیرملکی سازش کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی ہدایات جاری کیے جانے کے صرف ایک دن بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اپنی غیر آئینی رولنگ میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد، غیر ملکی مداخلت اور پاکستان میں تعینات ریاستی نمائندوں کی سرگرمیوں کے درمیان گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ قاسم سوری نے 3 اپریل کو قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے چار صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ غیرملکی ریاست پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہی ہے اور وزیر اعظم عمران خان اس کا بنیادی ہدف ہیں، انہوں نے اس حقیقت کے باوجود غیر ملکی ریاست کا ذکر نہیں کیا گیا حالانکہ وزیر اعظم قوم سے خطاب کے دوران زبان پھسلنے کے سبب پہلے ہی امریکا کا نام لے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے غیرملکی عزائم اور اس کے روابط کے بارے میں تفصیلات نہیں بتا سکتے لیکن یہ معلومات ان کیمرہ سیشن میں فراہم کی جا سکتی ہیں، قاسم سوری نے قومی سلامتی کمیٹی، وفاقی کابینہ اور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے حالیہ اجلاسوں کو بھی اپنی رولنگ کی بنیاد بنایا جہاں ان اجلاسوں میں ‘خطرے’ پر بریفنگ دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 31 مارچ کو اس معاملے پر بریفنگ کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن اپوزیشن نے اس کے بائیکاٹ یا اسے نظر انداز کرنے کا انتخاب کیا، تاہم ایوان کے اسپیکر اور محافظ کی حیثیت سے انہوں نے حکومتی عہدیداروں سے کہا کہ وہ انہیں قابل اطلاق قوانین کے تحت حقائق اور معلومات فراہم کریں۔ قاسم سوری نے دعویٰ کیا کہ عمران کی سربراہی میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کو مختلف طریقوں سے ہٹانے کی مہم چلائی جا رہی ہے جس میں تحریک عدم اعتماد بھی شامل ہے، انہوں نے کہا کہ ایوان کے محافظ کی حیثیت سے حکومت اور وزیر اعظم کی تبدیلی کے اس غیر آئینی عمل میں ایک غیرملکی ریاست کے کردار پر لاتعلق رہ سکتے تھے اور نہ ہی خاموش تماشائی کے طور پر کام کر سکتے تھے، انہوں نے وضاحت کی کہ ان حالات میں تحریک عدم اعتماد پر غور نہیں کیا جا سکتا اور اسے مسترد کرنا پڑا۔

دوسری جانب یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ جس خط کی بنیاد پر حکومت امریکی سازش کا الزام لگا رہی ہے وہ 7 مارچ کو سامنے آیا تھا اور پاکستانی سفیر نے 16 مارچ کو اسی امریکی عہدیدار کا شکریہ ادا کیا تھا جس کی مبینہ دھمکی آمیز گفتگو پر مبنی یہ خط لکھا گیا تھا۔یاد رہے کہ یہ خط معاون امریکی وزیر خارجہ ڈونلڈ لو کی امریکہ میں تعینات سابق پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید کی 7 مارچ کی ملاقات کی روداد پر مبنی ہے جسے اسد نے خود تحریر کیا تھا۔عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد جلسے کے دوران یہ خط شرکاء کو دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ بیرون ملک سے ہماری حکومت کو گرانے کی سازش کی گئی ہے۔ بعد ازاں حکومت نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی دھمکی آمیز خط کے معاملے کو پیش کیا تھا اور یہ معلوم ہوا تھا کہ خط کسی غیر ملکی نے نہیں بلکہ پاکستانی سفیر نے لکھا ہے۔ اس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا لیکن اس میں خط کا ذکر نہیں تھا۔

تاہم 3 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے دھمکی آمیز خط کو جواز بنا کر وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین سے انحراف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ 7 مارچ کو خط کا معاملہ سامنے آنے کے 8 روز بعد مبینہ دھمکی دینے والے امریکی افسر ڈونلڈ لو کو واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے ایک تقریب میں مدعو کیا۔ ڈونلڈ لو نے 15 مارچ کو اپنے ورچوئل خطاب میں کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے امریکا پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

حکومت نے ہمارے دبائو میں خودکشی کر لی

تب امریکا میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے 17 مارچ کو ایک سرکاتی بیان میں ڈونلڈ لو کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔ تاہم بعد ازاں حکومت نے اس خط کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور 27 مارچ کو عمران خان نے اسے ایک جلسے میں لہرا دیا۔ لیکن اسی دوران اب سینئر صحافی حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے جلسے میں لہرایا جانے والا خط دراصل ترمیم شدہ ہے اور اسے وزیراعظم کی خواہش پر سابق پاکستانی سفیر اسد مجید خان نے تحریر کیا تھا تاکہ اس سے سیاسی فائدہ اٹھایا جاسکے۔

Imran completed the American conspiracy overthrow the govt | video in Urdu

Related Articles

Back to top button