عمران نے کہا اقتدار میں آنا ہے تو اسٹیبلشمنٹ سے نبھانا ہے

وزیراعظم عمران خان سے اختلافات کے بعد ان سے علیحدگی اختیار کرنے والے تحریک انصاف کے بانی رکن حامد خان ایڈووکیٹ نے انکشاف کیا ہے کہ عمران نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہاتھ ملانے کی توجیہہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو کبھی اقتدار میں نہیں آ پائیں گے۔ عمران نے یہ بھی کہا کہ الیکشن 2013 میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نہ چلنے کی وجہ سے ہی ہماری ساری سیٹیں چوری ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اسی لئے سمجھوتے کر رہا ہوں تاکہ وہ مقصد حاصل ہو سکے جو میرا اور آپ کا مشترکہ ہے۔

یہ انکشاف سینئر وکیل رہنما حامد خان ایڈووکیٹ نے نیا دور کے ایک پروگرام میں کیا۔ حامد خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کا بیانیہ مضبوط ہے کیونکہ آج پاکستانی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو عوام پہچان چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی اسٹبلشمنٹ کے سیاسی کردار کے حوالے سے حقائق پبلک میں لا کر نواز شریف نے ایک تاریخی کردار ادا کیا ہے جس کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔

حامد خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو کسی ٹھوس ثبوت کی بنا پر سزا نہیں دی گئی اور جس کیس میں انہیں نااہل کیا گیا ہے، اس پر لوگ آج تک قائل نہیں ہو سکے۔ حامد خان کو یاد دلایا گیا کہ وہ تو خود نواز شریف کے خلاف عدالت میں پی ٹی آئی کے وکیل تھے اب وہ ان کے حق میں کیوں بول رہے ہیں؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ بالکل اس کیس میں وکیل تھے لیکن وہ چاہتے تھے کہ اس کی درست تحقیقات ہوں، ایک کمیشن بنے اور اس میں حقائق سامنے آئیں لیکن وہ کمیشن خود بنا کر سپریم کورٹ نے ہی تحقیقاتی ادارے کا کردار اپنا لیا جو کہ درست نہیں تھا۔

ایک سوال پر حامد خان کا کہنا تھا کہ عمران خان جب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑے ہوئے تو اس موضوع پر انہوں نے خان صاحب سے کھل کر بات کی۔ عمران کا کہنا تھا کہ ہم فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نہیں چلیں گے تو کبھی اقتدار میں نہیں آ سکیں گے۔ اسی وجہ سے الیکشن 2013 میں بھی ہماری اتنی ساری سیٹیں چوری ہو گئیں۔ عمران نے کہا کہ میں اسٹیبلشمنٹ سے اسی لئے سمجھوتے کر رہا ہوں تاکہ وہ مقصد حاصل ہو سکے جو ہم سب کا مشترکہ ہے۔

بقول حامد خان انہوں نے عمران کو سمجھایا کہ ہماری تاریخ یہی بتاتی ہے کہ ends don’t justify the means یعنی اقتدار کے حصول کے غلط طریقے اس بنیاد پر درست نہیں قرار دیے جا سکتے کہ آپ کے مقاصد نیک ہیں۔ تاہم عمران خان نے کہا کہ وہ بہت دور تک جا چکے ہیں اور اب واپسی ممکن نہیں۔

حامد خان نے انٹرویو میں کہا کہ عمران خان سے دور ہونے کی وجہ یہی تھی کہ وہ لوٹوں کو پارٹی میں لینے کے خلاف تھے۔ لوٹوں کو پارٹی میں لینے کا نقصان یہ ہوا کہ اقتدار میں آنے کے بعد بھی ہم ان طبقات کے مفادات کو کوئی زک نہیں پہنچا سکے جن کے خلاف ہم اقتدار میں آ کر تبدیلی لانا چاہتے تھے۔

ان لوگوں نے پارٹی پر قبضہ کر لیا اور یوں پاکستان اور عوام کی حالت بہتر بنانے کا ایجنڈا بھی ادھورا رہ گیا۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ وہ جہانگیر ترین اور علیم خان کو پارٹی میں لانے کے خلاف تھے۔ ان لوگوں نے عمران کو یہ باور کروا دیا کہ ‘elect-ables’ اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر نہ چلے گیا تو اقتدار کبھی نہیں مل سکے گا۔

الطاف حسین نے ڈی جی رینجرز کو پکڑنے کا حکم کیوں دیا؟

انہوں نے کہا کہ شروع میں عمران دونوں طرف کی بات سنا کرتے تھے اور عموماً فیصلہ ٹھیک کیا کرتے تھے لیکن جب جہانگیر ترین اور علیم خان وغیرہ نے دیکھا کہ وہ اکثر میری بات سن کر اسی نتیجے پر پہنچتے ہیں جو میں انہیں سمجھاتا ہوں تو انہوں نے ایسے حالات پیدا کرنا شروع کر دیے کہ وہ ہماری بات سنے بغیر ہی فیصلے کر لیتے۔ حامد خان کے مطابق عمران کانوں کے کچے ہیں اور اب بھی ان کے ساتھ یہی مسئلہ ہے کہ جو آخری بات ان کے کانوں میں ڈال دی جائے، اسے وہ process نہیں کرتے بلکہ پبلک میں جا کر کہہ دیتے ہیں۔

حامد خان کا کہنا تھا کہ علیم خان اور جہانگیر ترین انہیں کانوں میں جو بات ڈال دیتے تھے، عمران وہی کر دیتے تھے۔ آخر کار اب انہیں سمجھ آ گیا ہے کہ یہ لوگ ان کے خیر خواہ نہیں۔ لیکن کابینہ میں چار، پانچ لوگوں کو چھوڑ کر لوگ اب بھی وہی بیٹھے ہیں جنہیں لوٹے کہا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ضدی نہیں ہیں، بات سمجھ لیتے ہیں، ذہین آدمی ہیں، لیکن کانوں کے کچے ہیں۔

حامد خان نے کہا کہ پرویز خٹک نے جہانگیر خان ترین کو خیبر پختونخوا میں بہت سے ٹھیکے دیے اور وہ نہیں سمجھتے کہ اس سے صرف جہانگیر ترین نے ہی فائدہ اٹھایا ہوگا، یقیناً پرویز خٹک بھی حصہ دار ہوں گے، اور دیگر لوگ بھی شامل ہوں گے۔

جسٹس وجیہ الدین احمد نے چند ماہ قبل یہ الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان کے گھر کا خرچ پارٹی فنڈ سے جاتا تھا اور اس میں ایک بڑا حصہ جہانگیر ترین کا ہوتا تھا۔ حامد خان ایڈووکیٹ سے اس متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اس حوالے سے معلومات نہیں تھیں مگر یہ بات حقیقت ہے کہ جہانگیر ترین نے یہ تاثر دے رکھا تھا کہ سب کچھ وہی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب اس حوالے سے انہوں نے پتہ کروایا تو سامنے آیا کہ وہ اخراجات جو ہیلی کاپٹر وغیرہ کے تھے وہ جہانگیر ترین پارٹی فنڈ سے لیا کرتے تھے لیکن انہوں نے عمران کو یہی باور کروا رکھا تھا کہ یہ تمام رقم وہ ان پر خرچ کر رہے ہیں۔ اگر ترین 30 لاکھ روپے بھی عمران کو خرچے کے لیے دیتے تھے تو اس سے 20 گنا زیادہ پیسہ وہ خیبر پختونخوا میں ٹھیکوں کے ذریعے بنا لیتے تھے جس کے لئے انہوں نے پرویز خٹک کے ساتھ بہترین سانجھے داری بنا رکھی تھی۔

Related Articles

Back to top button