عمران کا غیر آئینی چھکا باؤنڈری پر کیچ ہو سکتا ہے

معروف صحافی اور تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنی انا کی خاطر کریز سے نکل کر آخری بال پر جو غیر آئینی چھکا لگانے کی کوشش ہے وہ باؤنڈری پر کیچ ہو سکتا ہے، انہوں نے وہ غلطی کی ہے جس سے پاکستان کے ساتھ موصوف خود بھی خوار ہو جائیں گے اور ان پر آرٹیکل چھ کے تحت آئین شکنی کی کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔

اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ میں پچھلے آٹھ برس سے عرض کر رہا ہوں کہ عمران خان اور انکے ساتھی ناتجربہ کار بھی ہیں، نااہل بھی اور متکبر بھی۔ وقت نے ثابت کر دیا کہ میری بات غلط نہیں تھی۔ ان لوگوں نے جھوٹ پر جھوٹ بول کر ملک تباہ کر دیا۔ یہ لوگ حقیقتاً اس ملک کے خلاف سازش کر رہے ہیں‘ آپ 2018 کا پاکستان دیکھ لیں اور 2022 کا ملک دیکھ لیں‘ یہ ملک کہاں سے کہاں آ گیا ۔عمران خان اقتدار کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے۔ آپ کو اگر یقین نہ آئے تو موجودہ بحران ہی کو دیکھ لیں۔

جاوید بتاتے ہیں کہ امریکا میں ہمارے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے 7 مارچ کو دفتر خارجہ کو ایک مراسلہ بھجوایا تھا‘ میں بات آگے بڑھانے سے پہلے ڈاکٹر اسد مجید اور مراسلوں کا تعارف بھی کراتا چلوں‘ اسد مجید کیریئر ڈپلومیٹ ہیں‘ جاپان میں سفیر رہے‘ جاپانی زبان بھی جانتے ہیں اور انھوں نے جاپان سے پی ایچ ڈی بھی کی‘ وزارت خارجہ میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں‘ سینئر ترین سفیروں میں شامل ہیں‘ یہ ایک مشکل ترین وقت میں امریکا میں پاکستان کے سفیر تھے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری چاہتے تھے‘ دنیا بھر کے سفیر روزانہ اپنے ملکوں میں مراسلے بھی بھجواتے ہیں۔ ان میں ملکوں کے احوال بھی ہوتے ہیں اور تعلقات کی نئی جہتیں بھی۔

بقول جاوید چوہدری، مراسلے عموماً تین قسم کے ہوتے ہیں‘ پہلی قسم میں سفیر صرف احوال یا ملاقات کے نقاط لکھ کر بھجوا دیتے ہیں‘ دوسری قسم میں نقاط کے ساتھ اپنی رائے بھی لکھ دیتے ہیں اور تیسری قسم میں یہ آخر میں مشورہ بھی دیتے ہیں‘ یہ مراسلے خفیہ الفاظ میں ہوتے ہیں جنھیں سفارتی زبان میں سائفر کہا جاتا ہے۔ وزارت خارجہ میں پورا ایک یونٹ ہے جو ایسے مراسلوں کو ڈی سائفر کرتا ہے اور پھر اسے افواج پاکستان‘ خفیہ اداروں اور وزیراعظم ہاؤس کو بھجوا دیتا ہے‘ سفیر اسد مجید نے بھی سات مارچ کو ایک مراسلہ بھجوایا جس میں انھوں نے ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو (Donald Lu) کے ساتھ اپنی ملاقات کا احوال لکھا‘ میں یہاں آپ کو ڈونلڈ لو کے بارے میں بھی بتاتا چلوں‘یہ بھی کیریئر ڈپلومیٹ ہیں جو کہ 1992 سے 1994 تک دو برس پشاور میں تعینات رہے‘

بھارت میں چارج ڈی افیئرز رہے‘ کشمیر پر بھی کام کرتے رہے‘ یہ پاک بھارت تعلقات کے ایکسپرٹ بھی ہیں‘ ڈونلڈ لو جارجیا‘ کرغزستان‘ آذر بائیجان اور البانیہ میں سفیر بھی تعینات رہے‘ صدر جوبائیڈن نے انھیں ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشیا کا اسسٹنٹ سیکریٹری تعینات کر دیا‘ یہ اردو اور ہندی کے ساتھ ساتھ آٹھ زبانیں بول سکتے ہیں۔

جاوید چوہدری کہتے ہیں چونکہ ڈونلڈ لو سفارت کار ہیں لہٰذا ان سے غیر سفارتی زبان کی توقع نہیں کی جا سکتی‘ ویسے بھی ڈونلڈ کوئی اتنے اہم عہدے کے افسر نہیں کہ اگر انہوں نے ایسی کوئی بات کی ہو تو اس کو امریکہ کا پیغام سمجھا جائے۔ ان کے پاس 13 ملک ہیں اور امریکا میں اس لیول کے اڑھائی سو آفیسرز موجود ہیں جن کی بات کسی بھی طرح امریکا کی پالیسی نہیں ہوتیں۔ بہرحال ہمارے سفیر کے ساتھ ان کی ملاقات ہوئی اور سفیر نے اس ملاقات کا مراسلہ بھجوا دیا اور وزیر اعظم نے اس میں نواز شریف بھی ڈال دیا‘ عالمی سازش بھی‘ دھمکی بھی‘ غیرت بھی اور پیسہ بھی اور اس کے بعد ایک جلسے میں اپنے ہی سفیر کا خط لہراتے ہوئے کپتان نے جاتے جاتے اپنے چھوٹے سے سیاسی مقصد کے لیے پورے پاکستان کی قسمت کو داؤ پر لگا دیا۔

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ ہمیں یہاں یہ بھی ماننا ہو گا عمران نے اس بے ضرر سے مراسلے کو بڑی خوب صورتی سے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا‘ ان کی پاپولیرٹی میں بھی اضافہ ہوا اور اس نے اپوزیشن کو پریشان بھی کر دیا لیکن یہ پھر جذبات کی رو میں وہ غلطی کر بیٹھے جس سے اب ان کا سیاسی کیریئر داؤ پر لگ جائے گا‘ میرے ایک دوست نے کل بڑا خوب صورت فقرہ کہا تھا ’’وزیراعظم نے اپنی منجی خود ہی ٹھونک دی‘‘۔ یہ معاملہ اگر تقریروں تک رہتا تو عمران خان کو فائدہ ہوتا رہتا لیکن حکومت نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری سے آرٹیکل پانچ کی رولنگ دلا کر مراسلے کے ایشو کو قانونی شکل دے دی اور یہ ایشو سپریم کورٹ پہنچ گیا۔

عمران کو اب مراسلہ عدالت میں بھی پیش کرنا پڑے گا۔ اسے سازش بھی ثابت کرنا ہوگا‘ میاں نواز شریف اور اپوزیشن کے کردار کے ثبوت بھی دینے ہوں گے اور وہ رقم بھی ثابت کرنا پڑے گی جو باہر سے آئی تھی اور اس سے ایم این ایز خریدے گئے تھے‘عدالت اب آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمایندوں کو بھی بلائے گی‘ اٹارنی جنرل کو بھی اور سفیر اسد مجید کو بھی اور یوں وزیراعظم کے ساتھ ساتھ صدر عارف علوی‘ اسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری چاروں پھنس جائیں گے‘ اب انھیں 35 پنکچرز کی طرح ہر فورم پر جواب بھی دینا ہوگا‘ معافی بھی مانگنی پڑے گی اور سزائیں بھی بھگتنا ہوں گی۔

لہٰذا بقول جاوید چوہدری، اس مرتبہ عمران خان نے کریز سے نکل کر وہ غلطی کر دی جس سے ملک کے ساتھ ساتھ یہ خود بھی خوار ہو جائیں گے‘ ان پر آرٹیکل چھ کی کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔

فوجی قیادت سامنے آئے اور جعلی خط کی حقیقت بتائے

یہ لوگ اب قصہ پارینہ بن چکے ہیں‘ یہ آپ کو چند دنوں میں دنیا کے مختلف ملکوں یا ایک عدالت سے دوسری عدالت میں دوڑتے پھرتے نظر آئیں گے تاہم یہ جاتے جاتے ملک کا بیڑہ غرق کر گئے ‘ یہ ملک کو اندر اور باہر دونوں جگہوں سے کھوکھلا کر گئے ہیں‘ یہ اس کا رہا سہا بھرم بھی ساتھ لے گئے ہیں‘ آپ کو مستقبل قریب میں انکشافات حیران کر دیں گے۔

جاوید کہتے ہیں کہ آپ مستقبل کو سائیڈ پر رکھ دیں اور صرف یہ جواب دے دیں کہ عدالت جب سفیر اسد مجید کو طلب کرے گی تو کیا اس کے بعد ہمارا کوئی سفیر مراسلہ بھجوانے کی جسارت کرے گا اور اگر سفیر مراسلے نہیں بھجوائیں گے تو پھر ہمیں وزارت خارجہ کی کیا ضرورت ہے؟ لہٰذا عمران خان نے جاتے جاتے اپنے عارضی فائدے کے لیے پوری سفارتی کور تباہ کر دی‘ اس کا جواب کون دے گا‘ اس کا ذمے دار کون ہوگا؟

journalist and analyst Javed Chaudhry statement about Imran | video in Urdu

Related Articles

Back to top button