خدیجہ شاہ کو معافی ملنا ممکن کیوں نہیں؟

جناح ہاؤس لاہور پر حملے کی مرکزی ملزمہ فیشن ڈیزائنر کا ویڈیو معافی نامہ وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر یہ جھوٹا دعوی کیا جا رہا ہے کہ خدیجہ شاہ کو معافی مانگنے پر جیل سے رہائی مل گئی ہے۔ جس پر حکومت اور عسکری قیادت کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے تاہم اب حکام نے ایسے تمام دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ خدیجہ شاہ بدستور کوٹ لکھپت جیل میں موجود ہیں اور ان کے ساتھ کوئی انفرادی سلوک نہیں کیا جا رہا۔ سامنے آنے والی ویڈیو بارے حکام نے وضاحت کی ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو خدیجہ شاہ کی گرفتاری سے پہلے کی ہے جسے ابھی سازش کے تحت سامنے لایا گیا ہے تاکہ حکومت کیخلاف پراپیگنڈا کیا جا سکے۔
دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہےکہ خدیجہ شاہ پولیس کی حراست میں ہیں۔وہ جیل میں قید ہیں ان کی رہائی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ ان کی شناخت پریڈ چل رہی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ جناح ہاؤس میں جو ملوث ہوا خواہ جتنا بھی بااثر ہو اسے نہیں چھوڑا جائے گا۔ کور کمانڈر ہاؤس حملے میں ملوث تمام لوگوں کا کڑا احتساب کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر احتجاج کےدوران جناح ہاؤس پر حملے کی مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ جو سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی صاحبزادی بھی ہیں، خدیجہ شاہ کو 24 مئی کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت نے انھیں 7 دن کے لیے شناخت پریڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ خدیجہ شاہ کوٹ لکھپت جیل میں30 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔
سوشل ٹائم لائنز پر کافی دنوں سے خدیجہ شاہ موضوع گفتگو ہیں لیکن حال ہی میں ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ نو مئی کو ہونے والے واقعات کے حوالےسے انگلش میں معافی مانگ رہی ہیں۔ ویڈیو میں خدیجہ شاہ کا کہنا تھا کہ میں پچھلے کئی دنوں میں ہونے والے واقعات سے بہت غمزدہ ہوں، میں ایک آرمی فیملی سے تعلق رکھتی ہوں ، پچھلے دنوں جو آرمی تنصیبات اور شہدا کی یادگاروں کے ساتھ ہوا اس کو دیکھ کر میرا دل دہل گیا ہے، میں نے بھی ایک ٹویٹ کی جو میں نے اسی وقت ڈیلیٹ کردی اور میں اس ٹویٹ کے لیے معافی مانگتی ہوں۔
جبکہ اس حوالے سے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ خدیجہ شاہ نے یہ بیان گرفتاری سے قبل دیا تھا۔ذرائع کے مطابق انہیں امید تھی کہ اس ریکارڈ کی کئی معذرت سے انہیں معافی مل جائے گی تاہم قانون سب کے لیے برابر ہے اور خدیجہ شاہ ابھی بھی گرفتار ہیں۔
سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا صحافی طلعت حسین نے لکھا معافی کی ایسی سہولت اور یہ انداز سب کو مہیا ہونا چاہئے۔ غریب کے بچے اور بچیاں بھی موبائل سے پڑھیں اور پھر مکمل عدم دلچسپی سے بیان ختم کر کے گھروں میں جائیں۔ دو معیار نہ بنائیں سب کو چھوڑ دیں۔
گفتگو مزید آگے بڑھی تو ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ساری لڑائ ہی اس دھرے معیار کی ہے۔ پاکستان کا بیڑا اسی دھرے معیار کی وجہ سے ہے۔ پورے معاشرے کو ان کے حوالے کر دیا گیا ہے جن کے پاس مال اور تعلقات ہیں۔پاکستان میں آج تک کسی طاقت ور کو سزا نہیں ملی خواہ اس کا تعلق معاشرے کے کسی بھی با اثر طبقے سے ہو اس میں فوج عدلیہ سیاستدان میڈیا یا بیوروکریسی ہو۔اتنی “چور” بازاری دنیا میں کم ہی ملکوں میں پائی جاتی ہے۔
جہاں صارفین انصاف کے دہرے معیار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نظر آئے وہی کچھ صارفین خدیجہ شاہ کا انگریزی میں معافی نامہ ناگوار گزرا، ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا آپ اپنی قومی زبان میں کہہ سکتی تھیں اور کم از کم اپنی شرمندگی میں کچھ اصلیت تو رکھتیں۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ کسی نے اسے واٹس ایپ بھیجا اور اسے جلدی سے پڑھنے کو کہا ہے۔،
جہاں صارفین خدیجہ شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے وہی کچھ صارفین کو یہ ویڈیو پرانی لگی ایک صارف نے پوچھا کیا اسے چھوڑ دیا گیا ہے یا یہ گرفتاری سے پہلے کی ویڈیو ہے؟ جبکہ ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا خدیجہ شاہ کا گرفتارئ دینے سے قبل ویڈیو بیان سامنے آگیا۔ پاکستان کے اداروں پر اپنے الفاظ کو واپس لینے اور پاکستان کے لیے مل کر چلنے کے عزم کا اظہار کر دیا۔
واضح رہے کہ جناح ہاؤس لاہور میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے کیس میں خدیجہ شاہ کو 24 مئی کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت نے انھیں 7 دن کے لیے شناخت پریڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
دوسری طرف ذرائع کے مطابق فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کی لاہور سینٹرل جیل کوٹ لکھپت میں طبیعت خراب ہو گئی ہے جیل ذرائع کے مطابق خدیجہ شاہ 2 روز سے پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہیں، انہیں اور یاسمین راشد کو ایک ہی بیرک میں بند کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل حکام نے خدیجہ شاہ کی ملاقات اور گھر سے کھانا دینے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ خدیجہ شاہ 7 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، انہیں جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ جناح ہاؤس لاہور میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے کیس میں خدیجہ شاہ کو 24 مئی کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت نے انہیں 7 دن کیلئے شناخت پریڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے خدیجہ شاہ کو شناخت پریڈ مکمل کر کے
PTI اسٹیبلشمنٹ کیلئےآستین کا سانپ کیسے بنی؟
دوبارہ 30 مئی کو پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔