اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل ہونے سے نظریہ ضرورت بھی دفن ہو گیا

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ قومی اسمبلی توڑے جانے سے ایک سنگین سیاسی بحران پیدا ہوجانے کے باوجود نہ تو فوج نے سیاسی معاملات میں مداخلت کی کوشش کی اور اور نہ ہی حکومت وقت اور اپوزیشن میں سے کسی فریق کے ساتھ کھڑی ہوئی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ سپریم کورٹ نے بھی کئی دہائیوں بعد نظریہ ضرورت دفن کرتے ہوئے آئین اور قانون کی بالادستی پر مبنی فیصلہ جاری کرتے ہوئے نئی تاریخ رقم کر دی۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے عوامی حلقوں میں یہ سوال زیر بحث تھے کہ کی ’’نظریہ ضرورت ‘‘ کی تاریخ ایک مرتبہ پھر دہرائی جائے گی، کیا پس منظر میں رہ کر پیش منظر ترتیب دینے والی فوجی اسٹیبلشمینٹ اس تاثر کو حقیقت کی شکل دے گی جو ان کے بارے میں موجودہ دور حکومت میں قائم کیا گیا ہے۔ عوام میں اس طرح کے بہت سے خدشات اور وسوسے سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے بکثرت پائے جارہے تھے جو اب ختم ہو چکے ہیں۔
اب عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ فوج نے اپنے نیوٹرل ہونے کا ثبوت دیا اور آخر وقت تک ایسی کوئی اطلاع نہیں ملی کہ عدلیہ پر کوئی دباؤ ہے۔ اور نظریہ ضرورت دفن ہو جانے کی بڑی وجہ بھی شاید یہی ہے کیونکہ ماضی میں فوجی اسٹیبلشمنٹ ہی عدلیہ پر نظریہ ضرورت کےتحت فیصلہ دینے کے لیے دباؤ ڈالتی تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے حامی شدید مایوسی کا شکار ہیں اور انہوں نے حکومت کی غلطیاں گنوانا شروع کردی ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ عمران خان نے وزارت عظمی کے ذمہ دار ترین عہدے پر فائز ہونے کے باوجود اپنی ہار نہ مانی اور سرپرائز دینے کے چکر میں آئین شکنی کر دی جس کا خمیازہ انہیں اور ان کی جماعت کو مستقبل میں بھگتنا پڑے گا۔ انکا کہنا ہے کہ اپنے تاریخی فیصلے سے معزز جج صاحبان نے جہاں ماضی کے ’’متنازعہ فیصلوں‘‘ کے داغ دھوئے وہیں عدلیہ کے وقار کو بھی بحال کیا ہے۔
پاکستانی سوشل میڈیا پر اس فیصلے کو ’تاریخی قرار‘ دیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ انصاف پر مبنی ایسے فیصلے کی توقع تو صرف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے رکھی جا سکتی تھی لیکن اس مرتبہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سب کو سرپرائز کر دیا۔ قانونی ماہر ریما عمر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’اس فیصلے سے آئین کے تقدس پر ہمارا ایمان مزید پختہ ہوا ہے، نظریہ ضرورت دفن کردیا گیا ہے۔‘ ڈاکٹر کے سابق ایڈیٹر عباس ناصر نے اپنی ٹویٹ میں نظریہ ضرورت کو دفنانے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے اپنی ساکھ بحال کرلی ہے۔‘
آرمی چیف جنرل باجوہ اب ایکسٹینشن نہیں لیں گے
اینکر پرسن منصور علی خان نے سپریم کورٹ کے پانچ ممبر بینچ کے متفقہ فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا کپتان 5-0 سے سیریز ہار گیا۔‘ صحافی عادل شاہ زیب نے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ’آئین کی سنگین خلاف ورزی کو کالعدم قرار دینا تاریخ کے بڑے سرپرائز کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔‘
انسانی حقوق کی کارکن مینا گبینا نے لکھا ’میں خوشی کے آنسو نہیں روک پا رہی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’جمہوریت بہترین انتقام ہے۔‘
latest news about country situation | video