کے پی کے الیکشن نے کپتان حکومت کی بنیادیں کیوں ہلا دیں؟


خیبر پختونخوا میں ہونے والی بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کی بدترین شکست اور جمعیت علمائے اسلام ف اور اے این پی کی جیت سے یہ تاثر پختہ ہوگیا ہے کہ تحریک انصاف کے ہوم گراؤنڈ سے کپتان حکومت کی چھٹی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے اور حقیقی تبدیلی کا آغاز ہو چکا ہے جس کا اختتام اگلے انتخابات میں ہوگا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے خیال میں خیبرپختونخوا کے17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ تبدیلی آنہیں رہی بلکہ آ چکی ہے اور مصنوعی تبدیلی لانے کی تمام تدبیریں اُلٹی پڑ گئی ہیں۔ خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت کی شکست اور اپوزیشن جماعتوں کی جیت اس بات کی علامت ہے کہ آنے والے دن کپتان اور انکینحکومت پر بہت بھاری پڑیں گے اور پنجاب سمیت پورا پاکستان اس تبدیلی کی لپیٹ میں آئے گا۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف نے وفاق میں تین سال سے زائد اور خیبر پختونخوا میں آٹھ سالہ اقتدار کے دوران جو بویا تھا وہی کاٹ رہی ہے۔
خیبر پختونخوا کے الیکشن نتائج نے ثابت کردیا ہے کہ دراصل عوام حکمرانوں کی سوچ سے بھی زیادہ ناراض ہیں۔ خیبر پختونخوا میں مذہبی سیاسی جماعت جے یو آئی ف اور قوم پرست جماعت اے این پی کی کامیابی سے پتہ چلتا ہے کہ ہواؤں کا رُخ بڑی تیزی سے بدل رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے خیال میں تبدیلی کی یہ لہر ایسے کرداروں کو بھی حوصلہ دے گی جو طاقتوروں کے خوف سے اس انتظار میں چُپ بیٹھے تھے کہ کوئی انہیں اشارہ کرے تو وہ ہواؤں کے رخ پر پرواز شروع کریں۔ لہٰذا خیبرپختونخوا کے عوام نے تبدیلی کا فلڈ گیٹ کھول دیا ہے اب تو صرف فیصلے کی گھڑی باقی ہے۔ 
خیبر پختونخوا سے ملنے والے غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج کے مطابق عوام نے زبردستی کے اس نظام کے خلاف اپنا دو ٹوک فیصلہ سنا دیا ہے۔ خیبرپختوا میں بلدیاتی میدان میں جے یو آئی(ف) سب سے آگے ہے‘ پی ٹی آئی میئر کی کوئی سیٹ نہیں جیت سکی ، 64 تحصیلوں میں سے 60 کے نتائج مکمل ہو گئے ہیں جس کے مطابق حکمراں تحریک انصاف دوسرے نمبر پر ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) 21، تحریک انصاف15، اے این پی6، آزاد امیدوار 10 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔ ن لیگ نے 3، جماعت اسلامی نے 2 اور پیپلزپارٹی نے ایک سیٹ جیت لی ہےجبکہ ایک ایک سیٹ پر پاکستان اصلاحات پارٹی اورمزدورکسان پارٹی کا چیئرمین منتخب ہوا ہے۔
تبدیلی کی اس لہر نے حکمران جماعت کے کسی وزیر، مشیر کونہیں بخشا، حتیٰ کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی اس کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔ وفاقی وزیر اُمور کشمیر علی امین گنڈا پور، وزیرمملکت علی محمد خان، صوبائی وزیر تعلیم شہرام ترکئی، وفاقی وزیر دفاع پرویزخٹک، وفاقی وزیر پانی و بجلی عمر ایوب کے امیدوار اپنی اپنی تحصیلوں میں شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کو کوہاٹ میں شکست کے ساتھ ساتھ مشتعل ہجوم کے غیظ وغضب کا نشانہ بھی بننا پڑا ہے۔ علی امین گنڈا پور تو اپنے گھر کی یو سی سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کے ہاتھوں شکست کھا گئے ۔ ٹانک سے پی ٹی آئی کے ایم این اے حبیب اللہ کنڈی پورا ضلع ہار گئے۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے ایم این اے انور تاج شب قدر تحصیل میں شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔
 پشاور میں بلدیاتی انتخابات کا سب سے بڑا معرکہ جے یو آئی (ف) کے امیدوار زبیر علی نے بڑی واضح برتری سے سر کرلیا۔ یہاں انہوں نے صوبائی وزیر کامران بنگش کے بھائی محمد رضوان بنگش کو شکست دے کر ثابت کر دیا کہ اب قلعہ بالا حصار پر ان کی جماعت کی حکمرانی ہوگی۔  غیر حتمی نتائج کے مطابق جے یو آئی (ف) اور اے این پی کے امیدواروں نے گویا خیبرپختونخوا کے تقریباً تمام بڑے شہروں پشاور، بنوں، کوہاٹ، مردان، نوشہرہ میں میئر شپ حاصل کرلی ہے۔ 64 تحصیلوں میں جہاں جے یو آئی اور اے این پی کے امیدوار کامیابی حاصل نہ کرسکے یا جن تحصیلوں میں انہوں نے اپنے امیدوار کھڑے نہیں کئے تھے وہاں آزاد امیدواروں نے تحصیل چیئرمینوں کی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ کوہاٹ سٹی کونسل میئر کی سیٹ پر جے یو آئی کے شیر زمان نے آزاد امیدوار کو شکست دی جبکہ تحریک انصاف آخری نمبروں پر رہی۔ نوشہرہ تحصیل پبی میں بھی تحریک انصاف کو اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ ضلع بونیر کی 6 میں سے 4 تحصیلوں میں تحریک انصاف، چارسدہ کی تینوں تحصیلوں میں جے یو آئی (ف)، ضلع مردان کی تحصیل تخت بائی، کاٹلنگ، رستم میں جے یو آئی ف، مردان کی تحصیل گڑھی کپورہ میں اے این پی کو کامیابی ملی ہے جبکہ علی امین گنڈا پور کے آبائی ضلع میں میئر شپ کیلئے اے این پی کے مضبوط امیدوار کے قتل پر انتخابات ملتوی کرنا پڑے۔ 
بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے بعد وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز کا یہ تبصرہ کہ اپوزیشن تو کل کا پڑھا ہوا اخبار ہے، ظاہر کرتا ہے کہ حکمران اب بھی یہ تسلیم نہیں کررہے کہ عوام نے حکومت سے جو جمہوری انتقام لینا تھا وہ لے لیا ہے۔

Related Articles

Back to top button