لاہور ہائیکورٹ میں‌ پب جی پر پابندی کی درخواست مسترد

آن لائن گیم پلیئر ان نان بیٹل گراؤنڈ (پب جی) پر پابندی کی پیروی نہ کیے جانے پر لاہور ہائی کورٹ نے پابندی کی درخواست مسترد کردی، نوجوان کھلاڑیوں میں تشدد کے اضافے اور گیم کے باعث قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر .میں درخواست جمع کروائی گئی تھی،

درخواست کی مسلسل دوسری سماعت کے دوران درخواست گزار سمیت ان کے وکیل بھی عدالت میں پیش نہیں‌ ہوئے۔نتیجتاً جسٹس شمس محمود مرزا نے پیروی نہ ہونے کے باعث درخواست مسترد کردی۔ تاہم درخواست گزار شہری تنویر احمد نے اپنے وکیل ندیم سرور کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نوجوان نسل میں آن لائن گیم کا رجحان بڑھ رہا ہے، انہوں نے نشاندہی کی تھی کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے 2018 میں آن لائن کی عادت کو ذہنی صحت میں خرابی کی وجہ قرار دیا تھا۔

دورہ پاکستان کیلئے آسٹریلوی ٹیسٹ ٹیم کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او واضح کر چکا ہے کہ ویڈو گیمز وہ نشہ ہے جس سے کھیلنے والے میں ذہنی دباؤ اور بے سکونی کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان میں گیم کے منفی اثرات کے باعث بپ جی کے کھلاڑی قتل بھی کر چکے ہیں۔

درخواست گزار نے لاہور میں پیش آنے والے حالیہ واقعے کا حوالہ دیا تھا جس میں 14 سالہ لڑکے نے مبینہ طور پر اپنی والدہ اور تین بھائی بہنوں کو قتل کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ قتل کے خطرناک واقعات کے باوجود بھی حکومت کی جانب سے اس گیم پر پابندی عائد نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے اس گیم پر بلا تاخیر پابندی عائد کرنی چاہئے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ بپ جی پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے ملک میں اس گیم تک رسائی کو ختم کریں۔

Related Articles

Back to top button