100 کروڑ کلب کی انڈین فلمیں فلاپ کیوں ہونے لگیں؟


100 کروڑ کلب میں شامل ہونیوالی بھارتی فلمیں اچانک سے فلاپ کیٹیگری میں آ گئی ہیں، رواں برس کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران 20 میں سے 15 بالی ووڈ فلمیں بزنس کرنے میں ناکام رہیں اور فلاپ قرار پائیں۔ شوبز دنیا سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ لوگوں میں سٹریمنگ پلیٹ فارمز کی بڑھتی مقبولیت اور ناظرین کی بدلتی فطرت نے بلاشبہ اس کاروبار کو متاثر کیا ہے۔
یاد رہے کہ کرونا کی وبا کے دو سال بعد بھی بالی وڈ مشکلات کا شکار ہے، کرونا وبا کے آغاز سے پہلے کھچا کھچ بھرے سینما ہال اب وبا کے بعد توقعات پر پورا نہیں اتر رہے اور فلم انڈسٹری کو اب تک کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ شوبز ناقدین کا کہنا ہے کہ فلم دیکھنے والے زیادہ باشعور ہو گئے ہیں اور صرف کام کی فلم دیکھنے پر پیسے خرچ کرتے ہیں۔ بالی ووڈ میں رواں برس فلاپ ہونیوالی فلموں میں بڑے سپر سٹارز کی فلمیں بھی شامل ہیں جیساکہ رنویر سنگھ کی ’’83‘‘ اور ’’جییش بھائی زوردار، اکشے کمار کی ’’سمراٹ پرتھوی راج‘‘ اور ’’بچن پانڈے‘‘ اور کنگنا رناوت کی ’’دھاکڑ‘‘۔
فلمی کاروبار پر نظر رکھنے والے شوبز ناقدین کہتے ہیں کہ ان فلموں کو تقریباً 700 سے 900 کروڑ روپوں کا نقصان ہوا ہے، اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو اس سال سنیما ہالز کی کل آمدنی 450 ملین ڈالر سے زیادہ نہیں ہوگی، 2019 میں باکس آفس پر فلموں نے تقریباً 550 ملین ڈالر کمائے تھے۔
فلمساز یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کووڈ سے پہلے باکس آفس پر چلنے والی درمیانی بجٹ اور سنجیدہ موضوع کی فلمیں بھی کووڈ کے بعد اچھا بزنس کیوں نہیں کر رہی ہیں؟ ٹی سیریز کے مالک بھوشن کمار کا کہنا ہے کہ ناظرین اب فلم میں اچھا مواد اور بڑے اداکار دونوں دیکھنا چاہتے ہیں۔ بھوشن کمار کی پروڈیوس کردہ ہارر کامیڈی فلم ’بھول بھولیا 2‘ اس سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں سے ایک رہی ہے، پھر بھی وہ تسلیم کرتے ہیں کہ فلمساز مخمصے کا شکار ہیں۔ باکس آفس پر فلموں کے مسلسل پٹنے کی وجہ سے وہ یہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ کس قسم کی فلمیں شائقین کو پسند آئیں گی۔
بھوشن کمار جیسے کئی پروڈیوسرز شائقین کی بدلتی ترجیحات کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ سٹریمنگ پلیٹ فارمز کی پہنچ اور تھیٹروں سے لوگوں کی بڑھتی ہوئی دوری کے ساتھ، باکس آفس پر فلم کو کامیاب بنانا پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہے۔
یاد رہے کہ روایتی طور پر ساؤتھ انڈیا میں بننے والی فلمیں اپنے اپنے علاقوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں لیکن اب کچھ عرصے سے ہندی بیلٹ میں ان فلموں کے ہندی ڈب ورژن کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے، ان فلموں نے یہاں بہت اچھا کام کیا ہے اور یہ باکس آفس کلیکشن کے معاملے میں بالی ووڈ فلموں کے برابر ہیں۔
ساؤتھ کی ایکشن سے بھرپور ان فلموں میں ’کے ایف جی: چیپٹر 2‘، ’آر آر آر‘، اور ’پشپا‘ شامل ہیں، بالی ووڈ اب سال کے دوسرے ہاف میں ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے ’لال سنگھ چڈھا‘، ’فاریسٹ گم‘ کا ہندی ریمیک اور رنبیر کپور کے ایکشن ڈرامے ’شمشیرا‘ جیسی فلموں کے انتظار میں ہے، سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے دوسرے نصف میں مزید فلمیں ریلیز ہونے کے ساتھ، باکس آفس کے کلیکشن میں کووڈ سے پہلے کی سطح تک بڑھنے کی اُمید ہے۔
شوبز ناقدین اس بات پر متفق ہیں کہ لوگوں میں سٹریمنگ پلیٹ فارمز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور ناظرین کی بدلتی فطرت نے بلاشبہ کاروبار کو متاثر کیا ہے۔ بہت سارے ناظرین فلم دیکھنے کے لیے سنیما ہال جانے کے بجائے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر فلم کی ریلیز کا انتظار کرتے ہیں، خاص طور پر جب فلمیں اوسط درجے کی ہوں۔
یاد رہے کہ انڈیا میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز نے اصل مواد خرید کر چلانے کے لئے کے لیے 50 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے، تاہم، یہ اس صنعت کے لیے اچھی خبر ہے، کیونکہ فلم سازوں پر شائقین کو سنیما ہال تک کھینچنے کا دباؤ سٹریمنگ سے ہونے والے منافع میں اضافے کے مقابلے میں بڑھے گا۔

Related Articles

Back to top button