مولانا نے ق لیگ سے عدم اعتماد پر تعاون مانگ لیا

اپوزیشن کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے اعلان کیے جانے کے بعد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے حکومتی اتحادی مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کی ہے۔

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حکومتی اتحادیوں سے رابطے شروع ہو گئے ہیں، پی ڈی ایم کے سربراہ نے چودھری برادران کی رہائش گاہ کا دورہ کیا اور چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الہی سے ملاقات کی۔ مسلم لیگ ق کے ایم این اے چودھری سالک حسین اور جمیعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما بھی شریک ہوئے۔ملاقات کے دوران فضل الرحمن نے چودھری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی جبکہ چودھری برادران کیساتھ ملاقات کے دوران ملکی سیاسی معاملات پر بھی بات چیت کی گئی۔

دوسری طرف مولانا فضل الرحمان کی چودھری برادران سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے چودھری برادران سے دو روز کا وقت مانگا، چودھری برادران بولے آپ اپوزیشن والے پہلے آپس میں طے کر لیں، مولانا نے کہا پی ڈی ایم اور اپوزیشن آپس میں مشاورت کرے گی، 2 دن بعد آپ کو فون کیا جائے۔

مولانا نے ٹو پوائنٹ ایجنڈا چودھری برادران کے سامنے رکھا، مولانا نے تحریک عدم اعتماد پر چودھری برادران سے تعاون کی درخواست کی۔ذرائع کے مطابق چودھری شجاعت نے کہا کہ آپ ہمارے لئے قابل محترم ہیں، مولانا نے کہا کل شہباز شریف آپ سے ملاقات کرینگے، میں راہ ہموار کرنے بھی آیا ہوں، ان پر ہاتھ ہولا رکھنا۔چودھری پرویز الہی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا مولانا آپ بے فکر رہیں، چند روز قبل آصف زرداری سے مولاقات میں جو طے ہوا تھا اس پر ہم قائم ہیں۔

دوسری طرف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور لیگی صدر شہباز شریف کی چودھری برادران سے 13 فروری کو ملاقات کرینگے۔ جس کے امور فائنل کر لیے گئے ہیں،لیگی صدر ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی تیمارداری کے لئے ان کی رہائش گاہ پہنچیں گے اور ملاقات میں سیاسی معاملات پر بات چیت کریں گے۔

مئیر ڈی آئی خان کی سیٹ 3 جماعتوں کے لئے انا کا مسئلہ کیوں؟

دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد پر اپوزیشن کے ساتھ ہیں۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، ان کی خیریت دریافت کی اور جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔

دونوں رہنماؤں میں سیاسی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی۔جے یوآئی کے ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو یقین دلایا کہ عدم اعتماد کے معاملے پر پوری اپوزیشن کے ساتھ ہیں۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے حکومت کے اتحادیوں سے بھی جلد رابطے کریں گے۔

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ یہ کیسی کامیاب خارجہ پالیسی ہے کہ چین سی پیک پر ہم سے ناراض ہے، عمران خان چین گئے تو چینی قیادت نے ان سے ویڈیو لنک پر بات چیت کی، جوبائیڈن فون نہیں کرتا اور مودی فون نہیں سنتا۔جامعہ مدنیہ میں ختم بخاری شریف کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی ہورہی ہوتی تو وزیر خزانہ کو اعزاز نہ ملتا؟ عمران خان چین گئے وہاں چینی قیادت نے ان سے ویڈیولنک پربات چیت کی کیوں کہ چین سی پیک کے معاملے پر نالاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سیاست ’’ہی‘‘ ہے یا ’’شی‘‘ ، مخنس قسم کی حکومت ہے، کچھ وزراء کو وزیراعظم نے اسناد عطا کیں جس کا مطلب ان کا کھیل ختم ہوجاتاہے، ہم نے اپنے آنے والے کھیل کا عندیہ دیدیا ہے، حسن کارکردگی کا نام نہیں لے سکتا ورنہ نوجوانوں کو عجیب خیال آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ کبھی کہتے معاشی ترقی کو دنیا نے تسلیم کرلیا جب خود کہا تو خزانے کے وزیر کو سند سے کیوں محروم رکھا؟ کہتے ہیں وزیر خارجہ کی بہترین پرفارمنس ہے تو شاہ محمود قریشی کو سند سے کیوں محروم رکھا؟ اگر دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے تو پرویز خٹک کو کیوں سند نہیں دی؟

انہوں نے کہا کہ وزارت ابلاغ میں فواد چودھری اخلاقیات کو گھر چھوڑ آتے ہیں تو اسے سند کیوں نہ دی؟ شیخ رشید کو بھی سند سے محروم کر دیا سمجھ نہیں آئی ترجیحات کیسے ذہن میں آئیں؟ ادھر سے تمغے دے رہے ہیں اور حالیہ منی بجٹ میں ٹیکس بڑھا دیا، عام آدمی اپنے بچوں کو ذبح و دریا برد کررہا ہے، پارلیمنٹ کے سامنے بچے برائے فروخت کے کتبے لگا رہا ہے اور آپ وزرا کو کارکردگی کے تمغے دے رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ کیسی کامیاب خارجہ پالیسی ہے جس میں جوبائیڈن فون نہیں کرتا اور مودی فون نہیں سنتا، چین جاؤ تو چینی قیادت ویڈیو لنک پر بات چیت کرتی ہے، اگر کورونا کا بہانہ تھا تو روسی صدر سے کیوں اسی روز ملاقات کی؟ کوئی پڑوسی ہم سے خوش نہیں، ایران خارجہ پالیسی پر بھارت کے پلڑے میں کھڑا ہے اور چین سی پیک پر نالاں ہے اسی طرح سعودی عرب کا قرضہ اتارنے کے لیے 14 فیصد چین نے پیسہ دیا۔

Related Articles

Back to top button