ایم کیو ایم کی شہباز شریف کیساتھ کپتان کے خلاف گفتگو

سیاسی ہواؤں کا رخ دیکھ کر اپنا قبلہ بدلنے والی ایم کیو ایم نے وزیراعظم عمران خان کو چارج شیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں کچھ پتہ نہیں کہ حکومت کیسے چلائی جاتی ہے اوروہ کیا کرنا چاہتے ہیں، اسی لیے وہ صبح کوئی فیصلہ کرتے ہیں اور شام کو اسے بدل دیتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم رہنمائوں نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو حکومت کرنے کا پتا ہی نہیں ہے۔ صبح ایک فیصلہ کرتے ہیں لیکن شام کو اسے بدل دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما عامر خان کی قیادت پارٹی کے وفد نے 8 فروری کو شہباز شریف سے لاہور میں ملاقات کی تھی۔ نون لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کا ادراک ہو جانے کے بعد ایم کیو ایم کے رہنماوں نے شہباز شریف کے ساتھ ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے کافی سخت باتیں کیں۔
ایم کیو ایم رہنمائوں نے شہباز شریف کے سامنے عمران خان کیخلاف پھٹتے ہوئے کہا کہ انھیں پتا ہی نہیں کہ حکومت کی کیسے جاتی ہے۔ انہوں نے آج تک ہمارے ساتھ کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا اور ہمیں مسلسل ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے وفد نے کھل کر وزیراعظم کے خلاف باتیں کیں۔ عامر خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان جب مشکلات میں ہوتے ہیں تو ہمیں پاکستان کے واسطے دیتے ہیں، لیکن جیسے ہی ان کا مشکل وقت نکل جاتا ہے تو وہ آنکھیں پھیر لیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی غلط پالیسیوں نے معیشت تباہ کرکے رکھ دی ہے، انہیں گورننس کرنی نہیں آتی، لیکن خود کو عقل کل سمجھتے ہیں۔
آئی ایس آئی پر الزام لگانے والا جج انصاف کا متلاشی
نون لیگی ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے وفد کا کہنا تھا کہ ماضی میں انکی جماعت کئی حکومتوں کا حصہ رہے یے لیکن جو وعدہ خلافیاں پی ٹی آئی حکومت نے کی ہیں، کسی اور جماعت نے نہیں کیں۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ کراچی ہمارا تھا لیکن 2018 کے الیکشن میں ہمارا مینڈیٹ چھین کر پی ٹی آئی سمیت دیگر قوتوں کو مسلط کر دیا گیا۔
ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی گفتگو سن کر شہباز شریف نے ان سے کہا کہ پھر وہ حکومت کا حصہ کیوں ہیں اور اس کا ساتھ چھوڑ کر اپوزیشن کا ساتھ کیوں نہیں دیتے۔ جواب میں عامر خان نے کہا کہ اگر اپوزیشن حکومت کو نکالنے کی کوئی سنجیدہ کوششں کرے تو ایم کیو ایم بھی اسکا ساتھ دینے پر غور کر سکتی ہے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے وفد نے شہبازشریف کو کراچی دورے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ دونوں جماعتوں کے درمیان رابطے جاری رکھنے میں بھی اتفاق ہوا۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وقت زیادہ نہیں ہے، ایم کیو ایم کو اہنے حوالے سے جلد از جلد فیصلہ کرنا ہوگا۔ انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم حکومت کی حلیف ضرور ہے مگر جتنی تباہی اس دور حکومت میں ہو رہی ہے، انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کیا وہ مزید حکومت کا حصہ رہنا چاہتے ہیں یا نہیں، ورنہ قوم ہمیشہ ان سے سوال کرے گی۔
لاہور میں ایم کیو ایم وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قوم کی رائے ہے کہ اس سے کرپٹ اور نااہل حکومت کا کبھی تصور نہیں تھا۔ ایم کیو ایم پہلے بطور پاکستانی پھر حکومت کی حلیف بن کر سوچے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو عوامی مسائل کی فکر نہیں ہے بلکہ ان کو صرف ایک ہی فکر ہے کہ کس طرح اپوزیشن کو دیوار سے لگایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے میرے دورہ کراچی کے بعد کراچی کےلیے 1100ارب روپے پیکج کا اعلان کیا تھا مگر خدا جانے اس پیکج کا پھر کیا حشر ہوا۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم رہنماوں سے گزرش کی کہ آپ حلیف ضرور ہے مگر آج کا حلیف کل مخالف بھی ہوسکتا ہے یہ سیاست میں ہوتا ہے مگر جتنی تباہی آج ہورہی ہے اس سے پھر ہم کیسے نمٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے علاوہ باقی جماعتوں سے بھی رابطے کروں گا کیونکہ حکومت کو مزيد وقت دينا ظلم ہو گا۔