تحریک عدم اعتماد کیلئے نواز کا گرین سگنل، پی پی انتخابات پر راضی

وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ایشو پر اپوزیشن میں ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، مسودے کو جمع کروانے کے لیے قیادت کی ہدایات کا انتظار کیا جا رہا ہے، نواز شریف نے بھی اپوزیشن رہنماؤں کو گرین سگنل دے دیا، حزبِ اختلاف نے تحریکِ عدم اعتماد کا مسودہ تیار کر لیا جبکہ اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر نواز شریف نے آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کو گرین سگنل دے دیا، ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ایشو پر اپوزیشن میں ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی پر اپوزیشن کے تین بڑوں میں فوری انتخابات پر اتفاق کا امکان پیدا ہوگیا، پی ڈی ایم نے پیپلزپارٹی کو فوری انتخابات پر قائل کر لیا۔
تحریکِ عدم اعتماد کے مسودے پر 80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط ہیں، مسودے پر پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی، اے این پی، بی این پی مینگل اور دیگر کے دستخط ہیں، اپوزیشن نے اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر کو اس ضمن میں الرٹ کر دیا گیا۔
اپوزیشن ذرائع نے بتایا ہے کہ حزبِ اختلاف کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد اور ریکوزیشن کسی بھی وقت جمع کروائی جا سکتی ہے، تحریکِ عدم اعتماد کے مجوزہ مسودے کے مطابق ملک میں سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتِ حال ہے، خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قائدِ ایوان اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں، اس صورتِ حال کے تناظر میں قائدِ ایوان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جاتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ تحریک پر پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان نے دستخط کر دیئے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے مسودہ کی تیاری کو حتمی شکل دینے کی ذمہ داری مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کو سونپی گئی تھی۔
شاہد خاقان عباسی نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد مسودے کو حتمی شکل دی جسے جمع کروانے کے لیے قیادت کی ہدایات کا انتظار کیا جارہا ہے، اس کے علاوہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ادھر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر کو الرٹ کر دیا ہے، تحریک عدم اعتماد اور اجلاس کی ریکوزیشن کسی بھی وقت جمع کروائی جا سکتی ہے، ذرائع کے مطابق تحریک کے مسودہ میں کہا گیا ہے کہ ملک اقتصادی زبوں حالی کا شکارہے، ملک کومعاشی بحرانوں سے نکالنے کا کوئی روڈ میپ نہیں، ملک میں سیاسی عدم استحکام اور غیریقینی صورتحال ہے جبکہ خارجہ پالیسی بھی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، ایسے میں قائد ایوان اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد مہنگائی کے ستائے عوام کے لیے اصل ریلیف ثابت ہوگی، ایک بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طرف مہنگائی کے ستائے عوام اور دوسری طرف لٹیرے حکمران ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تین سال میں موجودہ حکومت نے گندم، آٹے، چینی، بجلی کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ کیا، تاریخ میں کبھی اتنا اضافہ نہیں ہوا، قائد حزب اختلاف نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینا ہے تو پی ڈی ایل (پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی) اور بجلی کی قیمتوں میں ماہانہ 4 روپے سے زائد اضافہ واپس لینے کا اعلان کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدشہ ہے کہ 10 روپے کا سیاسی ریلیف آنے والے دنوں میں ہر شہری کو سیکڑوں روپے مہنگائی کی صورت ادا نہ کرنا پڑ جائے، جھوٹے حکومتی پیکجز کا بوجھ بھی عوام کو اُٹھانا پڑے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ تحریک کی کامیابی کے لیے ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا موجودہ حکومت گرانے پر اتفاق ہے، ہمارا فوکس ہے کہ خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے۔
واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس کی حمایت میں 172 ووٹ درکار ہیں، قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو اپنے اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جن میں پی ٹی آئی کے 155 ارکان، ایم کیو ایم کے 7، بی اے پی کے 5، مسلم لیگ ق کے 5 ارکان، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے۔
دوسری جانب حزب اختلاف کے کل ارکان کی تعداد 162 ہے، ان میں مسلم لیگ (ن) کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 ، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ اس کے علاوہ دو آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا گرین سگنل دے دیا ہے، ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کامیابی پر اپوزیشن کے تین بڑوں میں فوری انتخابات پر اتفاق کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی فوری انتخابات کی بجائے آئینی مدت پوری کرنے پر بضد تھی اور حکومت کی اتحادی جماعتوں نے بھی آئینی مدت پوری ہونے کا چارٹر آف ڈیمانڈ دیا تھا۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم اور ق لیگ فوری انتخابات پر راضی نہیں تھیں اور پیپلز پارٹی حکومتی اتحادی جماعتوں کے مؤقف کی حامی تھی۔