ایمپائر کے نیوٹرل ہونے کے بعد اپوزیشن کی نمبرز گیم پوری

جمعیت علماء اسلام اور نواز لیگ نے یہ بڑا دعویٰ کردیا ہے کہ

 

اور ان کی موو سو فیصد کامیابی سے ہمکنار ہونے جا رہی ہے۔ نواز لیگ اور جمیعت علماء اسلام کی قیادت نے یہ بڑا دعویٰ 2 مارچ کی رات کیا جس کے بعد حکومتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

اپوزیشن حلقوں نے بتایا ہے کہ حزب اختلاف کی 9 رکنی کمیٹی نے نمبرز گیم پوری ہونے کے بعد تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن جمع کرانے کی تیاریاں مکمل کرلی ییں۔ تاہم ابھی اس بات کو خفیہ رکھا جا رہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف لائی جاری رہی یے یا وزیر اعظم کے خلاف؟ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن اگلے تین روز کے اندر جمع کرانے پر غور کیا جا رہا ہے، اس سے پہلے 2 مارچ کو تینوں بڑی اپوزیشن جماعتوں نے حکومتی ارکان اور حکومتی اتحادیوں کے ساتھ طے ہونے والے معاملات 9 رکنی کمیٹی کے سامنے رکھے۔ ایاز صادق، سعد رفیق، رانا ثنااللہ نے اپوزیشن کمیٹی میں ن لیگ کی نمائندگی کی۔کمیٹی میں یوسف رضا گیلانی، پرویز اشرف اور نوید قمر پیپلز پارٹی کے نمائندے کے طور پر شریک ہوئے۔

بعد ازاں مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو سے تین دن بہت اہم ہیں، تحریک عدم اعتماد اور اجلاس کی ریکوزیشن دونوں پر غور ہورہا ہے، ہماری لیگل ٹیم کام کر رہی ہے، ہم سارے امور کو دیکھ رہے ہے، ہم حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے میں ہیں اور اگلے چند روز میں خوشخبری آنے والی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگلے دو سے تین دن بہت اہم ہیں اور ہمیں عدم اعتماد کی تحریک کی سو فیصد کامیابی کا یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اپوزیشن جماعتون میں کسی نکتے پر کوئی اختلاف نہیں۔ اپوزیشن تمام حل طلب امور پر اتفاق رائے کرکے بہت آگے پہنچ چکی ہے اور اپوزیشن کی جماعتوں نے اپنے تمام اراکین اسمبلی کو فوری اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔

ایک سوال پر فضل الرحمن نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مجھ سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہے، لیکن یہ کہا جاسکتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اب نیوٹرل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہانکہ اپوزیشن کا حکومت کو گرانے پر اتفاق ہے لیکن حکومت گرانے کے بعد نئی حکومت کے قیام سے متعلق ابھی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔جب وہ مرحلہ آئے گا تو اس پر بھی فیصلہ کر لیا جائے گا، ابھی ہمارا فوکس اس بات پر ہے کہ خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے، ہم عدم اعتماد سے پہلے کسی داخلی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہتے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے حکومت الٹانے کے لیے مطلوبہ نمبرز حاصل کر لیے ہیں اور سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ دونوں بڑے اتحادی یعنی قاف لیگ اور ایم کیو ایم ‘ہاں’ کی پوزیشن میں ہیں۔جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے مسلم لیگ ن، جے یو آئی (ف) اور پیپلز پارٹی کی الگ الگ ذمہ داریاں تھیں۔ پنجاب میں زیادہ معاملہ ن لیگ کا تھا جسے طے کرکے پیش کر دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ذمہ ڈیلیور کرنا ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ق لیگ سے سب سے پہلے آصف زرداری کی ملاقات ہوئی اور معاملہ طے ہوا۔ اب اتحادی ہاں کی پوزیشن میں ہیں، نہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ جب ان سے کہا گیا کہ حکومتی وزرا تو اپوزیشن کی تحریک پیش ہونے سے پہلے ہی ناکام ہونے کے دعوے کر رہے ہیں تو رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وفاقی وزرا کو تو پتا ہی کچھ نہیں کہ کیا یو رہا یے۔ سب بے تکی باتیں کرتے ہیں۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے صحیح کہا کہ اس وقت ایمپائر نیوٹرل ہے۔ ہماری نمبرز گیم پوری ہو جانے کا حکومت کو بھی علم ہو چکا ہے اور اسی لئے اب وزیراعظم عمران خان اپنی اتحادی جماعتوں کے در پر ماتھا ٹیک رہے ہیں۔

اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد 10 مارچ سے پہلے پیش کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے دائر کردہ منی لانڈرنگ کیس میں 10 مارچ کو شہباز شریف پر فرد جرم عائد ہونا ہے جس کے بعد حکومت اپوزیشن کی تحریک ناکام بنانے کے لیے انہیں گرفتار بھی کر سکتی ہے۔

Opposition numbers game after Empire became neutral video

Related Articles

Back to top button