صحرائے چولستان میں ہزاروں مویشی کیوں مارے گے؟

ریت کا سمندر کہلانے والے صحرائے چولستان میں وقت سے پہلے شدید گرمی پڑنے اور خشک سالی کی وجہ سے سینکڑوں مویشی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

آج کا چولستان میں حد نگاہ نیم سوکھے درختوں کے جھنڈ اور دھوپ کی تپش سے جھلستی سوکھی زمین دکھائی دیتی ہے، جب سورج سر پر ہوتا ہے تو پانی کے ان ذخیروں کے سرہانے کھڑے ہو کر آپ ان کی پیاس کو محسوس کر سکتے ہیں، ان دنوں یہاں دن کا درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو رہا ہے، ایسے میں ریت اڑاتی لو میں تپتے ہوئے ٹیلوں کے درمیان زیادہ دیر کھڑا ہونا ناممکن ہو جاتا ہے۔
جسم کو جلا دینے والی گرم ریت پر کھڑے ہو کر آپ کا حلق خشک ہونا شروع ہو جاتا ہے اور پانی کی طلب ہوتی ہے، یہ طلب ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھتی جاتی ہے، ایسے میں اگر آپ کے پاس پانی موجود نہیں ہے تو آپ پر گھبراہٹ طاری ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ یہی حالت چولستان میں رہنے والے دو لاکھ سے زائد باسیوں کی ہے۔

ملائیکا اروڑا کم عمرمردوں کی دیوانی کیوں ہیں؟

رواں برس موسمِ سرما کے بعد جب بارشوں کی امید تھی تو شدید گرمی کی لہروں نے چولستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اپریل کے آخر اور مئی کے آغاز ہی سے پارہ 50 ڈگری کو چھو گیا، جب سورج ڈھلنے کا سفر شروع کرتا ہے تو سینکڑوں مویشیوں کا سفر بھی شروع ہوتا ہے، صحرا کی خاموشی میں صرف ان کے گلے میں لٹکتی گھنٹیوں کی آواز سنائی دیتی ہے۔ مویشیوں کو چارے کی تلاش میں 40 کلومیٹر تک سفر کرنا پڑتا ہے کیونکہ جہاں پانی ہے وہاں چارہ موجود نہیں اور جہاں چارہ ہے وہاں پانی نہیں ہے، گرمی کی حالیہ لہروں میں گاؤں کے کئی جانور اسی طرح مر چکے ہیں، حاکانکہ یہاں رہنے والوں کی زندگی کا دارومدار ان ہی مویشیوں پر ہے۔ چولستانی لوگ اس سب کے لیے تیار نہیں تھے، اس برس گرمی ان کی توقع سے بہت پہلے پڑ گئی، ورنہ چولستان کے باسی اس سے پہلے ہی گرم علاقوں سے نکل جاتے تھے۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ چولستان میں شدید گرمی کے باعث سینکڑوں مویشی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جس کے بعد حکومت نے صورتحال کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے ہوئے کاروائی شروع کر دی ہے۔ سب سے زیادہ جانوروں کی ہلاکت بہاولپور شہر سے لگ بھگ 120 کلومیٹر دور قلعہ بیجنوٹ کے قریب واقع ایک گاؤں نواں کھو میں ہوئی ہیں۔ اب حکومتی امدادی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد اس علاقے کے زیادہ تر رہائشی گرم ریگستانی علاقہ چھوڑ کر اپنی اور اپنے مویشیوں کی جانیں بچانے کے لئے شہری علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔

Related Articles

Back to top button