پرویز الٰہی نے اسمبلی توڑنے کیلئے شرط عائد کر دی

وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو قاف لیگ اور تحریک انصاف کے مابین ایک تحریری سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولے سے مشروط کر دیا ہے۔ باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ لاہور میں عمران خان سے ہونے والی ملاقات کے دوران پرویزالٰہی نے خان صاحب کو اسمبلی نہ توڑنے کا مشورہ دینے کے بعد واضح کیا کہ اگر وہ ایسا کرنے پر اصرار کرتے ہیں تو پہلے انہیں قاف لیگ اور تحریک انصاف کے مابین اگلے الیکشن کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولا تحریری صورت میں طے کرنا ہوگا جس پر عمل درآمد کے لیے گارنٹی بھی دی جائے۔

 

چودھری پرویز الٰہی کی عمران خان سے ملاقات کے دوران مونس الٰہی اور حسین الٰہی بھی موجود تھے۔ معلوم ہوا ہے کو دوران ملاقات چودھری پرویز الٰہی نے عمران سے کہا کہ وہ انکی خواہش پر پنجاب اسمبلی توڑنے کو تیار ہیں تاہم ان کی خواہش ہے کہ اگلے انتخابات کیلئے ق لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈ جسٹمنٹ فار مولا طے کر لیا جائے، وہ حلقے جہاں سے 2018ء کے انتخابات میں قاف لیگ کے ارکان جیتے ہیں انہیں ضرور اکاموڈیٹ کیا جائے اور اس حوالے سے تحریری ضمانت بھی دی جائے۔

 

یاد رہے کہ  2018 کے انتخابات میں تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی کی 10 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جن کی بنیاد پر اس وقت پرویز الٰہی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے ہوئے ہیں۔ دونوں پارٹیوں میں مرکز اور صوبے میں پاور شیئر نگ کا فارمولا بھی طے پایا تھا جس کے تحت ق لیگ کو صوبے میں کچھ وزارتیں دی گئیں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان  پہلے پہلے مونس الٰہی کو مرکز میں کوئی ذمہ داری دینے سے گریز کرتے رہے کیونکہ ان کا موقف تھا کہ وہ پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو کو وزیر اعلیٰ بنا چکے ہیں اور اب ان کے بیٹے کی گنجائش موجود نہیں۔ لیکن پھر جب انہیں پرویزالٰہی کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملانے کا خطرہ محسوس ہوا تو تین سال بعد جولائی 2021ء میں  مونس کو وفاقی وزیر بنا دیا گیا۔

 

یاد رہے کہ مارچ 2022 میں چوہدری پرویز الٰہی میں پی ڈی ایم کا وزیر اعلیٰ بننے پر آمادگی ظاہر کر دی تھی اور قرآن پر حلف بھی ہو گیا تھا لیکن پھر آخری لمحات میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کے مشورے پر انہوں نے عمران کے ساتھ ہاتھ ملا لیا تا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بن سکیں۔ اس معاہدے کے بعد عمران نے عثمان بزدار سے استعفیٰ لے لیا تھا۔ تاہم اب اپنا لانگ مارچ ناکام ہونے کے بعد عمران خان نئے الیکشن کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی خاطر صوبائی اسمبلیاں توڑنے کی دھمکی دے رہے ہیں لیکن پرویز الٰہی ایسا کرنے پر آمادہ نہیں۔ پرویز الٰہی کے ساتھ ملاقات کے بعد عمران خان نے 2 دسمبر کو اپنے پرانے موقف سے یوٹرن لیتے ہوئے پہلی مرتبہ حکومت کو پیشکش کی ہے کہ وہ ان کے ساتھ اگلے انتخابات کے لئے مذاکرات کرے ورنہ وہ دونوں صوبائی اسمبلیاں توڑ دیں گے۔ تاہم ابھی تک حکومت کی جانب سے عمران کو مثبت جواب نہیں ملا اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے واضح کیا ہے کہ اگلے الیکشن اکتوبر 2023 میں ہوں گے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی اسمبلیاں توڑنے کی دھمکی گیدڑ بھبکی تھی لہذا اب تک نہ تو گورنر پنجاب نے پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہا ہے اور نہ ہی اسمبلی بچانے کے لیے وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد داخل کی گئی ہے۔ ایسے میں کپتان نے پریشانی کا شکار ہوتے ہوئے خود ہی اپنے پرانے موقف سے یو ٹرن لیتے ہوئے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کر دی ہے۔

 

یاد رہے پنجاب میں تحریک انصاف اور ق لیگ کے تعلقات زیادہ خوشگوار نہیں، اگرچہ ق لیگ کے ارکان اسمبلی کو بھاری ترقیاتی فنڈز دیئے گئے ہیں لیکن پرویز الٰہی کے علاوہ کسی بھی قاف لیگی رکن پنجاب اسمبلی کو وزیر نہیں بنایا گیا۔ لیکن عمران خان کو پریشانی یہ ہے کہ اگر پرویز الٰہی اسمبلی توڑنے سے انکار کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ مل جاتے ہیں تو ان کی سیاست کو ایک بڑا دھچکا پہنچے گا۔ اسی لئے انہوں نے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ عمران یہ سمجھتے ہیں کہ چودھری پرویز الٰہی اپنی سیاسی بقا کیلئے تحریک انصاف کے ساتھ بڑے ہوئے ہیں۔ اسوقت جبکہ چودھری شجاعت حسین قاف لیگ کے سربراہ ہیں، یہ بات واضح نہیں کہ چودھری الٰہی دھڑے کے ارکان اسمبلی پی ٹی آئی کے ساتھ سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کرینگے یا کہ پی ٹی آئی کے نشان پر الیکشن لڑیں گے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ گجرات کے چودھری دھڑے بندی کی سیاست کرتے ہیں، پنجاب کے چند اضلاع یعنی گجرات، منڈی بہائو الدین ، تلہ گنگ، اور سرگودھا میں ان کا ووٹ بینک موجود  ہے۔ عمران کے خیال میں ق لیگ گجرات کے سوا کہیں سے بھی پی ٹی آئی کی سپورٹ کے بغیر کوئی سیٹ نہیں نکال سکتی، اس لیے پرویز الٰہی نے عمران خان سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فارمولا مانگا ہے۔ ان کو یہ خواب بھی ہے کہ آج اگر وہ اسمبلی توڑ دیں تو کل عمران اگلے الیکشن میں انکی جماعت کو ایڈجسٹ کرنے سے انکار کر سکتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان پرویز الٰہی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولا طے کرتے ہیں یا نہیں؟

Pervaiz Elahi Video | PTI News in Urdu |Parvez Elahi refused to dissolve the assembly | NEUTRAL BY JAVED CHAUDHRY

Related Articles

Back to top button