پارلیمٹ لاجزگرفتاریوں پراحتجاج، ملک کی اہم شاہراہیں بند

پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد میں پولیس ایکشن کے بعد مولانا فضل الرحمان کی کال پر جمیعت علماء اسلام کے کارکنان نے پورے ملک میں تمام بڑی شاہراہیں بلاک کردیں۔ مولانا نے اپنے گرفتار ممبران پارلیمنٹ اور کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ اگلے چند گھنٹوں میں اگر حکومت نے معافی نہ مانگی اور ساتھی رہا نہ کیے تو پورے ملک کو جام کر دینگے.جمعیت علمائے اسلام کے امیر اور اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کال پر ملک بھر میں کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے اہم شاہراہوں کو بلاک کر دیا جس کی وجہ سے شدید ٹریفک جام ہو گیا۔رات گئے مولانا فضل الرحمان نے احتجاج کو ملتوی کرنے کی کال دی اور وفاق سے کارکنان کو رہا کرنے کیلئے صبح تک کا الٹی میٹم دے دیا.

مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر جے یو آئی اور پی ڈی ایم میں شامل دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے کوئٹہ، کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور سمیت دیگر شہروں اور علاقوں میں احتجاج شروع کیا تھا.تاہم مولانا فضل الرحمان نے رات گئے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر ہمارے ساتھیوں کو رہا نہ کیا گیا اور مطالبات نہ مانے گئے تو صبح 9 بجے سڑکوں پر آئیں گے اور صورت حال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر مجھے گرفتار کیا گیا یا ایسی کوشش کی گئی تو ملک بھر میں دما دم مست قلندر ہوگا‘۔

قبل ازیں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ لاجز میں انصار السلام کے کارکنوں اور اور اپنے ایم این ایز کی گرفتاری کے بعد کیا گیا تھا۔ جے یو آئی سربراہ واقعے کیخلاف خود بھی گرفتاری دینے لئے پارلیمنٹ لاجز پہنچے۔انہوں نے میڈیا کیساتھ گفتگو میں تمام کارکنان کو گرفتاری دینے کے لیے جلد از جلد اسلام آباد پہنچنے اور ملک گیر پہیہ جام کی ہدایت کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمیں اطلاعات تھیں کہ ہمارے اراکین اسمبلی کو اغوا کیا جائے گا۔ حکومت نے لاجز پر حملہ کیا ہے۔ میں پی ڈی ایم کی سربراہ کی حیثیت سے پہنچا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی کے ورکر کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہو سکے تو اسلام آباد پہنچے اور اگر وہ نہیں پہنچ سکتے تو اپنے اپنے علاقوں میں مرکزی شاہراہیں بند کردیں۔

مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور سابق سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ شیدا ٹلی کی کوئی بدمعاشی نہیں چلے گی۔ جب مذاکرات ہو رہے تھے تو پولیس کیسے اندر داخل ہوئی۔ اب ہماری جنگ شروع ہو گئی اور تمام اراکین اسمبلی گرفتاری دیں گے۔
آغا رفیع اللہ نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کرکے کہا کہ ’آئی جی کا یہاں کیا کام، میری گاڑی کو کیوں روکا اور پولیس یہاں کیسے داخل ہوئی۔ انہوں نے پولیس کو پیچھے دھکیل کر رکاوٹ کو خود ہٹایا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے گھبرا کر حکومت تشدد پر اتر آئی ہے۔ ہمارے پاس نمبر پورے ہیں۔ یہ بات حکومت کو بھی معلوم ہے۔ ماضی میں ایسی حرکتیں نہیں ہوئیں، صبر کریں چند دنوں کی بات ہے۔ ایسے لوگوں کو نہ اٹھایا جائے جس طرح اٹھا کر لے کر گئے ہیں۔

ترجمان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز شازیہ مری نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز پر پولیس کا دھاوا قابل مذمت ہے۔ کٹھ پتلی حکومت اب پولیس میں چھپ کر حملہ کر رہی ہے۔ عمران نیازی اراکین پارلیمنٹ کو خوفزدہ نہیں کر سکتے۔ پولیس اور انتظامیہ کٹھ پتلی وزیراعظم کے غیر قانونی احکامات پر عمل نہ کرے۔

ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپوزیشن کو خبردار کیا ہے کہ اگر قانون کو ہاتھ میں لیا تو قانون آپ کو ہاتھ میں لے گا، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما صلاح الدین ایوبی کو گرفتار نہیں کیا، پرائیوٹ ملیشیا کے 19 افراد کو گرفتار کیا ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نےجے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو مخاطب کرکے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے آپ کو پوری سہولت دینا چاہتے ہیں، آپ حکم کریں، لیکن اگر قانون کو ہاتھ میں لیا تو کوئی لحاظ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر اراکین اسمبلی کو کوئی مسئلہ ہے تو اس کے لیے میں حاضر ہوں، صلاح الدین کمپنی کی مشہوری کے لیے تھانے میں بیٹھے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ مسئلہ انصار الاسلام آئین کے آرٹیکل 256 کے تحت تحلیل کی گئی، مسئلہ انصار الاسلام کا ہے لیکن دیگر پارٹیاں کود پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ گھیراؤ کی باتیں کرنے والے سن لیں جو بھی تشدد کرے گا اس کو کچل دیں گے۔شیخ رشید نے کہا کہ اگر ملک میں کسی کی جان کو خطرہ ہے تو وہ مولانا فضل الرحمان اور میں ہوں، آصف علی زرداری یا شہباز شریف نہیں۔

Related Articles

Back to top button