روس نے تیل دینے سے صاف انکار کر دیا ہے

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ روس نے پاکستان کو تیل دینے سے انکار کر دیا ہے، اگر سستا تیل مل رہا تھا تو عمران خان نے کیوں نہیں لیا، روس نے ہمارے خط کا بھی جواب نہیں دیا، ہم نے سفارتکار بھیجا، جس پر روس نے تیل دینے سے صاف انکار کردیا، روس نے واضح طور پر کہا کہ آپ نے 2015ء میں گیس پائپ لائن کا معاہدہ نہیں کیا، وہ بہانہ بنا کر کہہ رہے کہ مزید بات نہیں کرینگے، روس اگر 30 فیصد کم قیمت پر تیل دے گا تو ہم خرید لیں گے۔

اپوزیشن لیڈر بننے کیلئے نورعالم خان اورراجہ ریاض کا میچ

نجی ٹی سما کو ں انٹرویو میں وزیر خزانہ نےکہا کہ ڈیزل پر 59 روپے کا اب بھی نقصان اٹھارہے ہیں، قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے، حکومت ایسے لوگوں کو سبسڈی دے رہی ہے جو گاڑیاں چلا رہے ہیں، کیا ہم یہ سب کچھ افورڈ کر سکتے ہیں، کیا پاکستان کے پاس پیسے ہیں کہ سبسڈی دے سکیں ، مسائل ہیں لیکن پاکستان کے پاس وسائل بھی بہت ہیں، ان مسائل کو ویک اپ کال سمجھنا چاہئے، بھارت کے پاس 600 ارب ڈالر اور بنگلہ دیش کے پاس 40 سے 50 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں جبکہ ہمارے پاس 10 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

وزیر خزانہ نے کہااچھا نہیں لگتا کہ سعودی عرب، قطر اور چین کے پاس جاکر پیسے مانگیں، اگر ٹیکس ٹو جی ڈی پی اور ایکسپورٹ ٹو جی ڈی پی 14 سے 15 فیصد نہیں ہوگا تو پاکستان اسی حال میں رہے گا،آئی ایم ایف پروگرام پر عمل کرنا آسان نہیں ہے، بجٹ خسارہ 1.8 فیصد تھا جس پر عالمی ادارے سے بات چیت کی ہے، آئندہ چند روز میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا۔

انکا کہنا تھاعمران خان نے معیشت کو بری حالت میں چھوڑا، پیٹرول پر ایک سال میں 200 ارب روپے (ایک ارب ڈالر) کا نقصان کیا گیا، حکومت پر ٹیکس لگاسکتی ہے جس پر تنقید کی جاسکتی ہے، لیکن کوئی مجھے یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ نقصان پر بیچوں اور اپنے ملک کا مستقبل گروہ رکھوا دو،وزیراعظم نے سستا پیٹرول اور سستا ڈیزل اسکیم نکالی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 80 لاکھ افراد کو 2، 2 ہزار روپے دیئے گئے، اس کے علاوہ 60 لاکھ لوگوں کو رجسٹرڈ کررہے ہیں، انہیں بھی 2، 2 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔

انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہاروس اس وقت ہمیں تیل بیچنے کے موڈ میں نہیں ہے، ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ ہم روس سے گندم خریداری کیلئے بات چیت کررہے ہیں، کابینہ اور وزیراعظم نے اس کی منظوری دیدی ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ جب آئے تھے تو ڈالر 189 پر تھا، ہم 181 تک لائے لیکن آج ڈالر 206 روپے پر ہے، ملکی زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر سے زائد ملے وہ اب 9 ارب سے کچھ اوپر ہیں، ذخائر کم ہورہے ہیں، ہم اس گیم نہیں پڑنا چاہتے کہ ڈالر بڑھاؤ، ڈالر کم کرو، مجھے معیشت کو ٹھیک کرنا ہے، چین سے 2.3 ارب ڈالر جلد ملنے والے ہیں جو ہمارے زرمبادلہ میں رہے گی، سعودی عرب سے مؤخر ادائیگی پر تیل لینے کی حد بڑھانا چاہتے ہیں جلد معاہدہ ہونے کا امکان ہے، سعودی عرب سے قرضے کی واپسی کی مدت میں اضافہ ہوجائے گا،حکومت نے ایک ہزار 100 ارب روپے بجلی کی مد میں سبسڈی دی ہے، 4 سے 500 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ ہے، ہمارا بجلی کی ترسیل کا نظام اور فیصلہ سازی بہت خراب ہے، 32 ارب روپے دے چکے لیکن عوام کو 100 ارب یونٹ بھی بجلی فراہم نہیں کرسکے، 32 روپے فی یونٹ خرچہ نہیں آتا، 17سے 18 روپے فی یونٹ خرچہ آتا ہے، ہمارے بجلی کے جنریشن پلانٹس کی صلاحیت دنیا میں سب سے اچھی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آج جو کچھ ہورہا ہے اچھا ہے یا برا، اس کی ذمہ داری میری ہے، میں کسی پر ذمہ داری نہیں ڈالوں گا، اس وقت مہنگائی ہے تو اس کا ذمہ دار میں ہوں، ٹھیک کرنا میرا کام ہے، اگر ٹھیک نہیں کرسکا تو مجھے نکال دینا چاہئے، ہم صرف وہ کارخانے لگائیں گے جو برآمدات کرسکیں، کالا دھن سفید کرنے کی کوئی اسکیم نہیں لائیں گے، امیر آدمی پر ٹیکس بڑھایا ہے، ابھی مزید ٹیکس لگائیں گے، ہمارا پروگرام ہے کہ زراعت کو بڑھانا ہے، تاکہ درآمدات پر خرچ ہونیوالی رقم بچائی جاسکے، 190 ملین پاؤنڈ کی رقم جس سے پکڑی گئی اسی کو واپس کردی گئی، یہ ریاست پاکستان کا پیسہ تھا، دیکھیں گے کہ کہاں بے ضابطگی ہوئی ہے۔

Related Articles

Back to top button