حکومت نے پاکستانیوں پر 50 ہزار ارب کے قرضے ڈال دیئے


وزیراعظم عمران خان کی حکومت پاکستانی تاریخ میں سب سے زیادہ بیرونی قرضے حاصل کرنے والی حکومت بن گئی ہے اور پاکستانیوں پر قرضوں کا بوجھ پچاس ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے جن کی ادائیگی عوام پر ٹیکسوں کی بارش برسا کر کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب ان تاریخی قرضوں کا جواز دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے انہیں وسیع تر قومی مفاد اور قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیا ہے۔ عمران خان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک کے ذمے واجب الادا ملکی و غیر ملکی قرضوں کا حجم 50 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ پاکستان کے بیرونی قرضوں کا حجم 127 ارب ڈالر سے تجاوز کرتے ہوئے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ قرض کے اس مجموعی بوجھ میں آئی ایم ایف، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، پیرس کلب اور غیر ممالک سے لیے گئے قرضوں کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر کمرشل بینکوں سے حاصل قرضے بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کے ذمے واجب الادہ قرضوں میں حکومت کی جانب سے لیے جانے والے قرضے کے ساتھ فوجی اداروں کی جانب سے لیے جانے والے قرضے بھی شامل ہوتے ہیں جن کی ضامن حکومت ہوتی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کی گذشتہ حکومتوں کو پاکستان کے قرضوں میں اضافے پر مورد الزام ٹھہراتی ہے تاہم اقتدار میں آنے کے بعد تحریک انصاف حکومت کے 39 ماہ کے دوران قرضے لینے کی رفتار سابقہ حکومتوں سے کہیں زیادہ دکھائی دیتی ہے۔
دوسری جانب حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ قرضے گذشتہ حکومتوں کی جانب سے لیے گئے قرضوں کی سود سمیت ادائیگی کے لیے مجبوراً حاصل کرنے پڑے لیکن معاشی ماہرین کے مطابق قرضوں کی واپسی کے علاوہ موجودہ حکومت نے مالیاتی خسارے کم کرنے کے لیے بھی قرضوں کا استعمال کیا۔
ان کے مطابق موجودہ حکومت کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے ملک مالیاتی بگاڑ کا شکار ہے جس کی وجہ سے اسے قرضے پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے اور اس کی وجہ سے ملک کے ذمے واجب الادہ قرضے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق سابقہ دو حکومتوں کے مقابلے میں تحریک انصاف کے دور میں قرضے لینے کی رفتار زیادہ ہے۔
پاکستان میں 2008 میں جمہوریت کی بحالی کے بعد تین حکومتیں برسرِ اقتدار آ چکی ہیں جن میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور موجودہ تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ 2008 میں جب پیپلز پارٹی نے اقتدار سنبھالا تو تب پاکستان کے مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق ملک کے ذمے واجب الادا غیر ملکی قرضہ 45 ارب ڈالر تھا۔ پی پی پی حکومت کے خاتمے تک یہ قرضہ 61 ارب ڈالر تک جا پہنچا اور پانچ سال بعد نواز لیگ کی حکومت کے اختتام کے وقت جون 2018 میں یہ حجم 95 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق جون 2018 میں غیر ملکی قرضے کا جو حجم 95 ارب ڈالر تھا وہ ستمبر 2021 کے آخری ہفتے تک 127 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔ ان اعداد و شمار کی روشنی میں دیکھا جائے تو پی پی پی کے پانچ برسوں میں غیر ملکی قرضے میں 16 ارب ڈالر جبکہ نواز لیگ کے پانچ برسوں میں 34 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ لیکن اس کے مقابلے میں تحریک انصاف حکومت کے 39 مہینوں میں ہی غیر ملکی قرضے میں 32 ارب ڈالر کا اضافہ ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ ان میں حکومت کی جانب سے لیے گئے قرضے کے ساتھ اداروں کی جانب سے لیے گئے قرضے بھی شامل ہیں۔ موجودہ حکومت کے تین سال میں پرانے قرضوں کی سود سمیت ادائیگی کے بعد خالص قرضے کا حجم 9.9 ارب ڈالر ہے۔ لیکن ظلم کی بات یہ ہے کہ ان تمام قرضوں کی ادائیگی پاکستانی عوام نے حکومت کی جانب سے عائد کیے جانے والے ٹیکسوں کی صورت میں کرنی ہے۔

Related Articles

Back to top button