شہبازگل کے ڈرائیورکی اہلیہ جوڈیشل ،برادرنسبتی جسمانی ریمانڈ پر

سابق وزیراعظم عمران خان کےبغاوت کےمقدمہ میں زیرحراست چیف آف سٹاف شہبازگل کے ڈرائیوراظہارکی اہلیہ مہرین بی بی کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل اوربرادرنسبتی نعمان کو دودن کے جسمانی ریمانڈ پرپولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔

وفاقی پولیس نے شہباز گل کے ڈرائیور اظہار کی اہلیہ اور برادر نسبتی کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے خلاف کار سرکار میں مداخلت، پولیس پارٹی پر حملہ کرنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔

پولیس نے گرفتاری کے بعد ملزمان کو متعلقہ عدالت میں پیش کیا،دوران سماعت ملزمان کے وکیل فیصل چوہدری نے درج مقدمہ کا متن پڑھتے ہوئے کہا کہ یہ رات 9 بجے کا واقعہ ہے جس کا ویڈیو ثبوت موجود ہے کہ بغیروارنٹ پولیس اہلکار گھر میں داخل ہوئے اور اہل خانہ کوماراپیٹا گیا۔

پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم نے حبس بے جا کی درخواست دائر کرنی تھی لیکن پولیس نے میڈیا پر خبر نشر کروا دی،اس مقدمہ میں خاتون کی بریت بنتی ہے اور اس مقدمہ میں ایک دفعہ کے علاوہ تمام دفعات قابل ضمانت ہیں،خاتون ملزمہ کی ایک 12 ماہ کی بچی ہے جو ماں کے بغیر گھر میں رو رہی ہے،استدعا ہے کہ خاتون ملزمہ کو مقدمہ سے بری کیا جائے۔

سماعت کے دوران ملزمہ کی بچی کو بھی عدالت میں لایا گیا جس نے اپنی والدہ کو دیکھ رونا شروع کر دیا۔ پولیس نے بچی کو ماں کے پاس جانے سے روکا توعدالت نے حکم دیا کہ بچی کو ماں کے حوالے کیا جائے۔عدالت نے خاتون ملزمہ سے سوال کیا کہ کیا آپ نے کچھ کہنا ہے تو ملزمہ نے اس واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’پولیس اہلکار دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور ہمیں تب معلوم ہوا جب پولیس ہمارے بیڈ روم تک پہنچ گئی۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا۔

دوران سماعت عدالت نے ملزم نعمان سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے بھی کچھ کہنا ہے، جس پر ملزم نعمان نے کہا کہ 20 سے زائد پولیس اہلکار بیڈ روم میں داخل ہوئے اور تشدد کا نشانہ بنایا۔عدالت نے ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جبکہ نعمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔

دوسری جانب ملزمہ کے وکیل نے اپنی موکلہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کیلئے درخواست بھی دائر کر دی ہے، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ان کی موکلہ کو جیل منتقل کرنے کی بجائے خواتین پولیس سٹیشن منتقل کر دیا جائے کیونکہ ضمانت کی درخواست پر عدالت نے نوٹسز جاری کر دیے ہیں اور جمعے کے روز اس درخواست پر سماعت ہو گی جس پر عدالت نے ملزمہ کے وکیل کی یہ استدعا منظور کر لی۔

خیال رہے کہ تھانہ آبپارہ میں درج مقدمے کے مندرجات کے مطابق پولیس نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملزم شہباز گل، جو بغاوت کے مقدمے میں پولیس کی حراست میں ہیں، نے دوران تفتیش پولیس حکام کو بتایا کہ جب پولیس نے انھیں گرفتار کیا تو انھوں نے اپنا موبائل فون اپنے اسسٹنٹ اور ڈرائیور محمد اظہار کے حوالے کر دیا تھا،پولیس کی جانب سے مقدمے میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ دوران تفتیش ملزم شہباز گل نے پولیس کو بتایا تھا کہ محمد اظہار اس وقت اپنے سسرال والوں کے ساتھ رہ رہا ہے۔

تحریک انصاف کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب ہوگئے

درج مقدمہ کے مطابق ملزم سے کی جانے والی تفتیش کی روشنی میں شہباز گل کے زیر استعمال موبائل فون کی بازیابی کے لیے پولیس کی ایک ٹیم نے جب مذکورہ گھر پر چھاپہ مارا تو مہرین بی بی، جو اظہار کی اہلیہ ہیں، اور اظہار کے برادر نسبتی محمد نعمان سمیت سات افراد نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا جس سے دو پولیس اہلکاروں کی وردیاں پھٹ گئیں۔

Related Articles

Back to top button