بیرونی سازش کا بیانیہ دفن،عمران اینڈ کمپنی پرآرٹیکل 6 لگنا چاہیے

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عمران دور کے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا ہے کہ بیرونی سازش کا بیانیہ دفن ہو گیا،اب عمران اینڈ کمپنی پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔
اسلام آباد میں اعظم نذیر تارڑ اور قمرالزامان کائرہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاسابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دینے کے عدالت عظمی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بلاشبہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں اس فیصلے کو روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آرٹیکل 5 کی صریحا خلاف ورزی ہوئی ہے، آرٹیکل 6 کے مطابق کارروائی حکومت وقت کا کام ہے ، اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عدالتی فیصلے کا جائزہ لے، اس معاملے میں آرٹیکل6کے تحت کارروائی کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی ، عمران خان کے بیرونی مداخلت کے بیانیے پر سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آخری کیل ہے ، پہلے قومی سلامتی کمیٹی نے دو مرتبہ اور اب عدالت عظمی نے بھی اس سازش کو بے نقاب کر دیا ہے۔
انکا کہنا تھاعمران خان صاحب ، آپ ہماری مخالفت ضرور کریں لیکن پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کے خلاف نہ جائیں ، عمران خان فتنہ ،فساد کی سیاست چھوڑ کر مثبت سیاست کا راستہ اختیار کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی تاریخ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ اہم ہے ، عمران خان نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو ہتھیار بنا کر اسمبلی تحلیل کی اور صدر نے اسی بھی عمل کیا ، عدالت عظمی نے ازخود نوٹس لیا تھا ، چیف جسٹس کو ان کے گھر پر 12 ججز نے کہا کہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں ، پاکستان کی سیاسی قیادت نے اس پر سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کیا،عدالت عظمی تمام سیاسی جماعتوں کو سن کے مختصر فیصلے میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو مسترد کیا اور دوبارہ عدم اعتماد کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نےکہا کہ تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ جسٹس مظہر مندوخیل اور ایک جج نے اضافی نوٹ بھی شامل کیا ۔ بلاشبہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں اس فیصلے کو روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا ،عدالت عظمی نے واضح کر دیا کہ جہاں بھی آئین کی خلاف ورزی ہوگی وہاں سپریم کورٹ کا فرض اور اختیار ہے کہ وہ آئین شکنی پر فیصلہ کرے، عدالت عظمی نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی ،غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ، عدم اعتماد کو غیر آئینی اور غیر جمہوری انداز سے روکنے کی کوشش کہا ہے، عدالت عظمی نے فیصلے میں لکھا ہے کہ حکومت پر منحصر ہے کہ غیر آئینی اقدام پر آرٹیکل 6 کے تحت اس
عمران کے کہنے پر فوج مخالف سوشل میڈیا ٹریندز میں کمی
معاملے کو آگے بڑھائے ۔
اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد جس تیزی اور بدنیتی کے ساتھ صدر کو اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سفارش کی اسے غیر آئینی قرار دیا گیاہے ،عدالت عظمی کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ 7 مارچ سے 27 مارچ تک اس وقت کے وزیراعظم خاموش رہے ، 30 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی میں معاملہ زیر بحث لایا گیا لیکن کوئی شواہد نہیں دیئے گئے ، پارلیمان میں یہ معاملہ 3 اپریل کو لایا گیا حالانکہ پارلیمان مدر آف آل انسٹی ٹیوشنز ہے اسے سب سے آخر میں رکھا گیا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان کے بیرونی مداخلت کے بیانیے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آخری کیل ہے ، تمام اتحادی جماعتوں کا یہ ہی موقف ہے کہ بیرونی سازش کا بیانیہ تحریک عدم اعتماد کو روکنے کی علاوہ کچھ نہیں ہے ، قومی سلامتی کو جواز بنا کر اپنی سلامتی بچانے کے لئے اصل سلامتی کو دائو پر لگایا گیا ہے ، ایک آئینی طریقہ کار سے بچنے کے لئے سیاسی طور پر مکرو ہ کوشش تھی،پاکستان کے غیور عوام، عدالتیں اور سیاسی قیادت نے اس سازش کو مسترد کیا۔
انکا کہناتھاعدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئینی طریقہ ہے اسے غیر قانونی طور پر روکنا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے ، پاکستان کے آئین اور جمہوری لوگوں کے حقوق کے منافی ہے ، فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ کسی غیر ملکی کے اراکین پارلیمنٹ جو کہ تحریک عدم اعتماد میں شامل تھی کے ساتھ کسی قسم کے روابط کے شواہد بھی نہیں ملے، عدالت نے یہ بھی کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے غیر آئینی کام کیا ہے ، اس وقت کے وزیر قانون نے بھی اپوزیشن کو موقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عدالتی فیصلے کا جائزہ لیں ،اس معاملے میں آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی،ہم نے دو سابق ججز کو کمیشن کی سربراہی کی پیشکش کی تو انہوں نے یہ ہی کہا کہ ہم جو فیصلہ کریں گے عمران خان وہ تسلیم نہیں کریں گے۔
قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ عدالت عظمی نے واضح کر دیا کہ سازش کا بیانیہ خود ایک سازش ہے ، ڈپٹی سپیکر ، سپیکر ،سابق وزیراعظم کا جو کردار رہا اس بارے میں کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے،سابق حکومت اپنے تابعدار ادارے ، عدالتیں، میڈیا چاہتی تھی ، باقی سب کو غیر ضروری قرار دیتے ہیں ، یہ کیسی سازش ہے جو کسی حکومتی اہلکار کو سازش کرنے سے پہلے بتا دے ، پہلے قومی سلامتی کمیٹی نے دو مرتبہ اور اب عدالت عظمی نے بھی اس سازش کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمی نے دوسری مرتبہ آرٹیکل 6 سے متعلق بات کی ہے اس کا مقصد غیر آئینی اقدامات کا راستہ روکنا ہے ، اب حکومت وقت کو اس پر جائز اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
انکا کہنا تھا موجودہ حکومت کو وہ اقدامات اٹھانے پڑے جن کے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا ، اگر ہم اقدامات نہ اٹھاتے تو آج پاکستان سری لنکا جیسے حالات کا سامنا کررہا ہوتا،آج بھی سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹونے پیغام دیا ہے کہ عمرا ن خان صاحب فساد اور فتنہ کی بجائے اجتماعی فکر کی طرف آئیں، عمران خان صاحب ، آپ ہماری مخالفت ضرور کریں لیکن پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کے خلاف نہ جائیں۔
قمر الزمان کائرہ نے کہا اگر عمران خان کے پاس غیر ملکی سازش کے بعد دوسرا بیانیہ تھا کہ میری جان کو خطرہ ہے ،اگر ایسا کوئی سنجیدہ خطرہ ہے تو درخواست دیں پہلے بھی کافی سیکیورٹی ہے، حکومت وقت مزید اقدامات اٹھانے کے لئے تیار ہے، اب عمران خان کہتے ہیں کہ ضمنی الیکشن میں دھاندلی ہورہی ہے، ہمیں ڈسکہ الیکشن یاد ہے۔
انکا کہنا تھا اگر عمران خان نے اپنی جماعت کو جمہوری بنانا ہے تو معاشرے کو بھی اچھا بنانے کے لئے کوشش کریں ،اب آئندہ الیکشن کی تیاری کریں ، عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں سابق حکومت کے وزیراعظم اور وفاقی وزیر قانون سمیت 5 افراد کے فیصلوں کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ قومی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر جو کچھ ہورہا ہے وہ مناسب نہیں ہے ، پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ ہمیشہ آئین اور آئینی جدوجہد کی بات کرتے تھے اور اب بھی کررہے ہیں، ہم کبھی بھی اداروں کے خلاف تضحیک آمیز رویہ اختیار کرتے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متعدد فورمز پر عمران خان کو پیشکش کی کہ کمیشن کے لئے نام پیش کریں لیکن اس کا بھی جواب دیا گیا۔
قمر الزمان کائرہ نے کہا جو حکومت بیرونی سازش کہہ رہی تھی انہوں نے ہی عدالت عظمی کو شواہد نہیں دیئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب کے صرف 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن ہورہا ہے ،اگر حکومت تمام صوبے کو 100یونٹ استعمال کرنے والوں کو ریلیف دیا تو اس میں کیا بری بات تھی۔