ترین گروپ بھی عمران خان کے خلاف متحرک ہوگیا

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے اعلان کے بعد اب کپتان کے سابقہ ساتھی جہانگیر ترین بھی متحرک ہوگئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین اور مسلم لیگ نواز کی قیادت کے مابین بیک چینل ڈپلومیسی شروع ہوچکی ہے اور آئندہ چند دنوں میں شہباز شریف کا جہانگیر ترین سے ملاقات کا امکان ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ جہانگیر ترین کو قومی اسمبلی میں 20 اراکین کی حمایت حاصل ہے اور اگر یہ لوگ اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک میں کپتان کے خلاف ووٹ ڈال دیں تو حکومت کا دھڑن تختہ ہو جائے گا۔ لہذا ایم کیو ایم اور قاف لیگ کے علاوہ اپوزیشن جہانگیر ترین گروپ کی حمایت حاصل کرنے کی بھی سر توڑ کوشش کر رہی ہے۔ دوسری جانب جہانگیر ترین نے بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ مشاورت شروع کر دی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ترین گروپ کی ایک اہم بیٹھک میں کپتان سے ناراض اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومت مخالف تحریک عدم اعتماد بارے جہانگیر ترین جو بھی فیصلہ کرینگے، وہ اس پر لبیک کہیں گے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے خصوصی نمائندوں کا رابطہ ہو چکا ہے جس کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

شہباز شریف کو گرفتار کیا تو دن میں تارے دکھا دیں گے

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں شہباز شریف کا جہانگیر ترین سے رابطے کا امکان ہے جسکے بعد آئندہ چند روز میں شہباز شریف کی جہانگیر ترین سے ملاقات ہو جائے گی۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے مسلم لیگ (ن) نے حکومتی اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ق) سے رابطہ کیا تھا اور جلد شہباز شریف اور چوہدری برادران میں بھی اہم ملاقات کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی اپوزیشن جماعتوں کو اپنی نمبرز گیم پوری ہونے کا یقین ہو جائے گا ، قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد آ جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت جہانگیر ترین، گجرات کے چودھری اور ایم کیو ایم والے خاموشی کے ساتھ سیاسی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور جب انہیں یقین ہو جائے گا اسٹیبلشمنٹ نے واقعی کپتان کے سر سے ہاتھ اٹھا لیا ہے تو وہ بھی اپوزیشن کے ساتھ چلے جائیں گے۔

Related Articles

Back to top button