مریم کی بیرون ملک جانے کی درخواست پرسماعت کرنے والا بینچ تحلیل

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی بیرون ملک جانے کی اجازت کی درخواست پر سماعت کرنے والالاہور ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ تحلیل ہوگیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کے بیرون ملک جانے کی اجازت کے لیے درخواست کی سماعت پر نیا 2 رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے. لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے تشکیل کیے گئے بینچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی ہوں گے جبکہ جسٹس طارق سلیم شیخ بھی بینچ کا حصہ ہیں۔درخواست پر سماعت 10 فروری کو ہوگی.
واضح رہے کہ مریم نواز کی درخواست پر ابتدائی سماعت جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں بینچ نے کی تھی۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں قائم بینچ کے تحلیل ہونے کی وجہ سے کیس دوسرے بینچ کو منتقل ہوگیا تھا تاہم بعد ازاں اس بینچ کے بھی تحلیل ہونے کے بعد یہ بینچ واپس جسٹس باقر علی نجفی کی سربراہی میں تشکیل دے دیا گیا۔
خیال رہے کہ نیب نے نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس فائل کرتے ہوئے ان کے نام ای سی ایل میں ڈال دئیے تھے۔ بعدازاں طبی بنیادوں پر نواز شریف کو گزشتہ سال نومبر میں بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی تھی لیکن ای سی ایل میں نام شامل ہونے کے سبب مریم نواز ان کے ہمراہ نہیں جا سکی تھیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ سال نومبر میں چوہدری شوگر ملز کے کیس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کو ضمانت دے دی تھی لیکن اس کے ساتھ ہی یہ شرط عائد کی گئی تھی کہ وہ عدالت میں اپنا پاسپورٹ جمع کرائیں گی۔ 9 دسمبر کو مریم نواز نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی لیکن ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالت نے حکومت کو معاملے پر 7 دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت کی جانب سے عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر انہوں نے 21 دسمبر کو ایک اور درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ انہیں ایک مرتبہ 6 ماہ کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔ مریم نواز نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ اپنے بیمار والد کی تیمارداری کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی ہیں۔ البتہ دسمبر کے مہینے میں ہی وفاقی کابینہ نے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اس فیصلے سے مریم نواز کو آگاہ کردیا تھا۔
خیال رہے کہ ہفتہ 7 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال کر 6 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ مریم نواز نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کے توسط سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں وزارت داخلہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست میں مریم نواز کی جانب سے موقف اپنایا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے باوجود بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئی لیکن میرا موقف سنے بغیر ہی نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا۔ مریم نواز نے موقف اپنایا تھا کہ والدہ کی وفات کے بعد والد نواز شریف کی دیکھ بھال وہ ہی کرتی رہی ہیں اور وہ بیماری میں مجھ پر ہی انحصار کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں مریم نواز نے پاسپورٹ واپس لینے کے لیے بھی لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کی تھی، جہاں لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کرنے کے بعد انہیں پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button