پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کب تک آ جائے گی

دنیا بھر میں آج کل فائیو جی ٹیکنالوجی کے چرچے ہیں اور بہت سی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے اپنے نئے متعارف ہونے والے موبائل فونز کو بھی فائیو جی سے لیس کر دیا ہے لہذا پاکستان میں اب یہ سوال شدت سے کیا جا رہا ہے کہ ہم فائیو جی ٹیکنالوجی سے کب تک مستفید ہوسکیں گے۔
اس سوال کا جواب دینے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کا مطلب پانچویں جنریشن کی ٹیکنالوجی ہے جس کے آنے سے صارفین کو تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی ملنے کے علاوہ اور بھی کئی فائدے ہوں گے۔ پہلا فائدہ تو یہ ہو گا کہ وہ ہائی ڈیفینیشن یعنی بہترین کوالٹی کی وائس اور ویڈیو کالز کرنا کے قابل ہو جائیں گے۔
اسکے علاوہ صارفین آن لائن ویڈیوز کو بفرنگ کے وقفوں کے بغیر اعلیٰ کوالٹی میں دیکھ پائیں گے۔ اسکے علاوہ آن لائن گیمز کھیلنے والوں کا سست انٹر نیٹ کی وجہ سے پیچھے رہ جانے کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔
بین الاقوامی تنظیم انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس انجینیئرز سے وابستہ خالد مختار کہتے ہیں کہ پانچویں جنریشن تین بڑی تبدیلیاں لائے گی۔ ایک تو اس سے انٹرنیٹ کی سپیڈ بہت تیز ہوجائے گی جس سے آن لائن ویڈیو ایڈیٹنگ اور مشترکہ طور پر کام کرنا آسان ہوجائے گا۔
دوسرا ان کے مطابق لیٹینسی یعنی آپ کی انٹرنیٹ ڈیوائس سے منزل تک پیغام پہنچنے میں لگنے والا وقت فائیو جی نیٹ ورکس کی بدولت بہت کم رہ جائے گا، جس کی وجہ سے سرجنز دور دراز علاقوں میں بیٹھ کر ایسے ہی سرجری کر سکیں گے جیسے وہ وہاں خود موجود ہوں، ورچوئل ریئلٹی کے ذریعے سپورٹس کھیلی جا سکیں گی جبکہ اسی طرح دیگر کئی کام کیے جا سکیں گے۔
فائیو جی ٹیکنالوجی شروع کرنے کے لیے وفاقی وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن نے فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی کے لیے اعلیٰ سطحی ایڈوائزری قائم کردی یے۔ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کے مطابق فائیو جی سروس ابتدائی طور پر اسلام آباد کے علاوہ کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں متعارف کرائی جائے گی۔
اولمپکس میں چینی فوجی نے بھارت کے سینے پر مونگ کیسے دلی؟
وفاقی کابینہ کے فیصلے کے تحت وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ایڈوائزری کمیٹی 13 ارکان پر مشتمل ہے جس میں وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ وزیر آئی ٹی نے بتایا کہ ڈیجیٹل پاکستان ویژن کے تحت فائیو جی ایکو سسٹم کا قیام عوام اور ملک کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے، کوشش ہے کہ فائیو جی سروسز کا آغاز دسمبر 2022 یا جنوری 2023 تک کر دیا جائے۔
وزیر کے مطابق کمیٹی عالمی معیار کے مطابق پاکستان میں دستیاب اور استعمال ہونے والے سپیکٹرم کا جائزہ لے گی جبکہ فائیو جی سروسز شروع کرنے کے لیے سٹریٹجی پلان کے جائزے کے بعد اس کی منظوری بھی دی جائے گی۔ اسی طرح سٹریٹجی پلان کے لیے سٹیک ہولڈرز خصوصاً ٹیلی کام کمپنیوں سے بھی مشاورت کی جائے گی اور ٹیلی کام سیکٹرز کے لیے اصلاحات و مراعات کے معائنے کے بعد اس کو حتمی شکل دی جائے گی۔
سید امین الحق کے مطابق کمیٹی کنسلٹنٹ کی تجاویز کی روشنی میں فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی کے طریقہ کار کی منظوری بھی دے گی، فائیو جی سپیکٹرم نیلامی میں ٹیلی کام سیکٹرز کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے قابل عمل بنایا جائے گا۔۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام سیکٹرز پر اضافی ٹیکسز کے نفاذ سے کچھ مشکلات پیدا ہوئی ہیں، اصولی طور پر ٹیلی کام سیکٹرز کو جتنی مراعات دی جائیں، ملک کو اتنا زیادہ ریونیو حاصل ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ فائیو جی ٹیکنالوجی سے مراد پانچویں جدید ترین سطح کی ٹیکنالوجی ہے جو انٹرنیٹ کی دنیا کو مکمل بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس سے قبل تیسری جنریشن (تھری جی) اور چوتھی جنریشن (فور جی) کے تیز انٹرنیٹ نے دنیا بھر میں ویڈیو کالز، ویڈیو سٹریمنگ، فیس بک لائیو وغیرہ کو ممکن بنایا تھا اور دنیا کو ایک دوسرے سے قریب کر دیا تھا۔ ماہرین فائیو جی انٹرنیٹ کو ممکنات کی ایک نئی دنیا قرار دیتے ہیں جس میں صرف فون اور کمپیوٹر پر تیز انٹرنیٹ ہی فراہم نہیں ہوگا بلکہ اب مصنوعی ذہانت اور فائیو جی کے امتزاج کے ساتھ یہ بھی ممکن ہوگا کہ امریکہ میں بیٹھ کر کوئی سرجن پاکستان کے ہسپتال میں کسی مریض کا آپریشن کر لے، اسی طرح اشیا کو انٹرنیٹ سے منسلک کر کے یہ بھی ممکن ہوگا کہ ڈرائیور کے بغیر کار چلائی جا سکے۔
اسی طرح موبائل فون پر گھنٹوں کی پوری فلم چند سیکنڈز میں ڈاؤن لوڈ ہو جائے گی اور صاف شفاف آڈیو اور ویڈیو کالز کرنا ممکن ہو جائیں گی۔