نواز شریف فوری پاکستان واپس کیوں نہیں آئیں گے؟

معلوم ہوا ہے کہ شہباز شریف کے وزیراعظم بن جانے کے باوجود مستقبل قریب میں ان کے بڑے بھائی اور پارٹی قائد نواز شریف کی وطن واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ شہباز شریف کی جانب سے وزیر اعظم بنتے ہی وزارت داخلہ اور لندن میں پاکستانی ایمبیسی کو نواز شریف اور اسحاق ڈار کے پاسپورٹس کی تجدید کروانے کے احکامات کے بعد یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شاید وہ جلد وطن واپسی کا پروگرام بنا رہے ہیں۔

تاہم اب ن لیگی ذرائع نے دعوی ٰکیا ہے کہ نواز شریف فوری وطن واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے حالانکہ پارٹی کے مزاحمتی دھڑے سے تعلق رکھنے والے لوگ چاہتے ہیں کہ ان کی پارٹی کے سربراہ جلد ان کے درمیان ہوں۔

باخبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ فوری وطن واپسی پر نواز شریف کو اپنے کیسز کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ مقتدر حلقوں میں بڑے میاں کے حوالے سے اب بھی تحفظات پائے جاتے ہیں جبکہ بنیادی وجہ ان کا ماضی قریب کا اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ ہے۔
نواز شریف کی واپسی کے امکانات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے بہت سے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پارٹی کے کارکنان اور رہنما شہباز شریف کو ملک کا وزیر اعظم دیکھ کر مطمئن ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف بھی جلد انکے درمیان ہوں۔

پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کےسینئر رہنما کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف کا فوری وطن واپسی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، شریف خاندان کا ماننا ہے کہ ان کے جلد واپس آنے پر تحریک انصاف کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملے گا کہ انہیں صحت کا کوئی سنجیدہ مسئلہ نہیں تھا اور وہ بیرون ملک بیٹھ کر صرف مناسب وقت کا انتظار کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے وطن واپس نہ آنے میں تاخیر کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ 11 پارٹیوں کے اتحاد کو کھل کر کام کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ کسی قسم کا کوئی اختلاف پیدا نہ ہو۔

نواز شریف کی واپسی کی تاریخ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعظم کے قریبی مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’وہ شاید آئندہ انتخابات یا اس کے بعد وطن واپس آئیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کو کرپشن کیسز میں کچھ ریلیف ملتا ہے تو پارٹی ان پر مسلم لیگ (ن) کی الیکشن مہم چلانے کے لیے دباؤ ڈالے گی کیونکہ عمران کی انتخابی مہم کو کائونٹر کرنے کے لیےمسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کی ضرورت ہو گی۔

دوسری جانب کچھ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف شاید اگلے انتخابات کے بعد وطن واپس آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے میاں کی غیر موجودگی میں مریم نواز پارٹی کے سیاسی محاذ کو سنبھالنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہیں، خصوصاً جب سے شہباز شریف وزارت عظمیٰ پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہوں گے۔ اس دوران توقع ہے کہ شہباز شریف کی زیر قیادت نئی حکومت نواز شریف کے خلاف کیسز کی پیروی کرتے ہوئے انہیں ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کرے گی۔

دوسری جانب نواز شریف کی واپسی سے متعلق مسلم لیگ (ن) اپنے سابقہ موقف پر قائم ہے۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے ڈان کو بتایا کہ ’میاں صاحب تب پاکستان واپس آئیں گے جب ان کے ڈاکٹر انہیں سفر کرنے کی اجازت دیں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد پارٹی کے کارکنان جذباتی ہوگئے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف جلد واپس آئیں لیکن نواز شریف یہ فیصلہ ڈاکٹر سے مشورے کے بعد ہی کرسکتے ہیں۔ عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ مناسب وقت پر وطن واپس آئیں گے‘۔
یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد بیماری میں مبتلا نواز شریف علاج کی غرض سے نومبر 2019 میں 4 ہفتوں کےلیے لندن گئے تھے۔

نواز شریف کو ان کی روانگی سےقبل العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں کوٹ لکھپت جیل لاہور میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

وزیراعظم نے سرکاری دفاتر میں ہفتہ وار 2تعطیلات ختم کر دیں

ان کے جانے سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئےاس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ 4 ہفتوں یا ان کے ڈاکٹر کی جانب سے انکی صحتیابی کی تصدیق کے بعد پاکستان واپس آجائیں گے۔

گزشتہ سال اگست میں نواز شریف نے برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے ’طبی بنیادوں پر‘ ان کے ملک میں قیام کو توسیع دینے سے انکار پر امیگریشن ٹربیونل میں درخواست دی تھی۔ جب تک ٹربیونل نواز شریف کی درخواست پر اپنا فیصلہ نہیں دے دیتا نواز شریف برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم رہ سکتے ہیں، ان کا پاسپورٹ فروری 2021 میں ایکسپائر ہوچکا ہے۔ تاہم اب وزیراعظم بننے کے بعد شہباز شریف نے نواز شریف اور اسحاق ڈار کے پاسپورٹس کی تجدید کروانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

Why Nawaz Sharif will not return to Pakistan immediately? video

Related Articles

Back to top button