شاہ رخ خان پر لتا کی میت پر تھوکنے کا الزام کیوں سہنا پڑا؟

خود کو سیکولر قرار دینے والا بھارت بڑھتی ہوئی ہندو انتہاء پسندی کے باعث نہ صرف عام مسلمانوں بلکہ خاص اور با اثر مسلمانوں کے لیے بھی اب ایک ایسا ملک بن گیا ہے جہاں ان کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ یہ تاثر تب اور بھی مضبوط ہوا جب معروف بھارتی گلوکارہ لتا منگیشکر کے جنازے میں شرکت کرنے والے مسلمان اداکار شاہ رخ خان کو ایک بلاوجہ کے تنازعے میں الجھا دیا گیا اور ان پر ایک جھوٹا الزام لگا دیا گیا۔
بھارت کے ہندو انتہا پسندوں کو بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کا لتا منگیشکر کی میت پر دعا پڑھ کر پھونکنا پسند نہیں آیا اور انہوں نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کرتے ہوئے انکے اس عمل کو میت پر تھوکنا قرار دے دیا۔ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ارن یادیو نے شاہ رخ خان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا انہوں نے میت پر تھوکا ہے؟‘ چیرو بھٹ نامی صارف نے بھی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے شاہ رخ خان پر لتا منگیشکر کی میت پر تھوکنے کا الزام لگایا تاہم شاہ رخ کے حامیوں نے اس الزام کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزام لگانے والے دراصل خود پر تھوک رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ممبئی کے شیوا جی پارک میں لتا منگیشکر کی آخری رسومات ادا کی گئیں جن میں شاہ رخ خان نے اپنی اہلیہ گوری کے ہمراہ ان کی میت پر پھول رکھے اور ہاتھ اٹھا کر دعا کی جس کے بعد انہوں نے اپنا ماسک ہٹا کر لتا کی میت پر پھونکا۔ لیکن شاہ رخ کی خراج عقیدت پیش کرنے کی ویڈیو پر ہندو انتہا پسندوں نے سوشل میڈیا پر یہ ہنگامہ کھڑا کر دیا کہ انیوں نے ماسک ہٹا کر میت پر تھوکا ہے۔
اس پر ہندو انتہا پسندوں نے موقع غنیمت جانتے ہوئے سوشل میڈیا پر شاہ رخ کے خلاف ایک ہنگامہ برپا کر دیا۔ اس پر انکے حمایتی سوشل میڈیا صارفین نے انتہا پسند ہندووں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی اصلاح کرتے ہوئے بتایا کہ شاہ رخ نے درود پڑھ کر پھونکا ہے جیسا کہ مسلمان کرتے ہیں لہٰذا فیک نیوز پھیلانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
بھارتی گلوکارہ لتا منگیشکر 92 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں
اس ویڈیو پر وضاحت کرتے ہوئے شاہ رخ کی اہلیہ گوری نے کہا کہ انکے شوہر نے دعا کے بعد پھونکا ہے لیکن منفی سوچ لوگوں کے دماغ میں ہے۔ یہ مذاہب کے درمیان نفرت پھیلانے کا حربہ اور سستی شہرت حاصل کرنے کا طریقہ ہے۔ شاہ رخ خان تھوک نہیں رہے تھے بلکہ تنقید کرنے والے زہر تھوک رہے ہیں۔ شاہ رخ بھارت کا فخر ہیں اور ایسے اوچھے الزامات کے باوجود مزید مضبوط ہوں گے۔
اس دوران سوشل میڈیا پر شاہ رخ کے حق اور ان کے خلاف ہندو صارفین کے مابین بحث تیز یو چکی ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں کا کہنا تھا کہ شاہ رخ خان نے تھوکا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ لیکن انڈین ٹی وی اینکر گارگی راوت نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’دعا پڑھ کر پھونک مارنے جیسے اچھے عمل کو غلط رنگ دیا جارہا ہے۔‘
سمینہ نامی صارف نے لکھا کہ ’شاہ رخ خان دعا پڑھ رہے ہیں اور لتا جی کی میت پر پھونک رہے ہیں اگلی دنیا میں حفاظت اور دعاؤں کے لیے۔‘ انڈین فلم میکر اشوک پنڈت نے بھی شاہ رخ خان پر الزام لگانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے لکھا کہ ان پر تھوکنے جیسا جھوٹا الزام لگایا جا رہا ہے۔
شاہ رخ کا دفاع کرنے والے اعتدال پسند ہندو صارفین کا بھی کہنا تھا کہ شاہ رخ پر بلا وجہ تنقید نہ کی جائے۔ ایسا کرنے والے بیوقوف ہہں اور بے جا بحث کا کرنا چاہتے ہیں، انکے مطابق فوٹیج سے صاف ظاہر ہے کہ شاہ رخ دعا کررہے ہیں۔ کچھ صارفین نے انتہا پسندوں سے سوال کیا کہ آپ اتنی نفرت لاتے کہاں سے ہیں۔ ہم ہندو ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شاہ رخ پر تنقید کرنے والے خود پر تھوک رہے ہیں۔