مریم کوارشد شریف بارے ٹوئیٹ کیوں ڈیلیٹ کرنا پڑی؟


کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کے بارے میں ایک نامناسب ٹویٹ کے نتیجے میں شدید عوامی تنقید کی زد میں آنے کے بعد مریم نواز کی جانب سے اپنی ٹوئیٹ ڈیلیٹ کرنے کے فیصلے کو سراہا جا رہا ہے، مریم نے ٹوئیٹ ڈیلیٹ کرتے ہوئے ارشد شریف کے لیے بلند درجات اور انکے گھر والوں کے لیے صبر کی دعا بھی کی۔ اس موقع پر مریم نواز نے اپنی ٹویٹ پر معذرت کا اظہار بھی کیا۔

یاد رہے کہ مریم نواز نے ایک سوشل میڈیا صارف کا ٹوئیٹ ری ٹوئیٹ کیا تھا جس میں اس نے ارشد شریف کے تابوت کی تصویر لگا کر نا مناسب تبصرہ کیا تھا اور لکھا تھا کہ کل تک کلثوم نواز شریف کی بیماری کو ڈرامہ قرار دینے والا آج خود تابوت میں بند ہے اور یہ وقت سب پر آنا ہے۔ مریم نواز نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ میں اس ٹوئیٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے اچھا محسوس نہیں کر رہی لیکن یہ انسانیت کے لیے ایک سبق ہے جو ہم سب کو سیکھنا چاہئے۔ تاہم مریم کی ٹوئیٹ کے ساتھ ہی سوشل میڈیا صارفین نے ان کی مذمت شروع کر دی جس کے بعد انہیں اندازہ ہو گیا کہ ان سے غلطی ہوگئی ہے لہٰذا چند گھنٹوں بعد انہوں نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کردی، انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ ’میری ٹویٹ کا مقصد کسی کا مذاق اڑانا نہیں بلکہ ماضی سے سبق سیکھنے کا تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ٹویٹ کو ہٹا رہی ہیں اور تکلیف پہنچانے پر معذرت خواہ بھی ہیں جو کہ ان کا مقصد نہیں تھا۔ انھوں نے لکھا کہ اللہ تعالیٰ ارشدشریف کے درجات بلند کرے اور ان کے اہل خانہ کو صبر عطا فرمائے۔

مریم نواز کی پہلی ٹویٹ کے بعد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے مریم نواز سے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور انہیں ایک افسوسناک موت پر ایسے تبصرے سے احتراز کی تجویز دی تھی، ٹیلی ویژن میزبان اجمل جامی نے اپنے تبصرے میں لکھا تھا کہ ’امید ہے یہ ٹویٹ جلد ڈیلیٹ کی جائے گی۔ رحم کیجیے پلیز۔اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ نے مریم نواز کو اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ وقت ارشد شریف کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے اور انہیں انصاف دلانے کا ہے نہ کہ ایسے بیانات کا۔ سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے مریم کےٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ارشد شریف کے حوالے سے مریم نواز کی ٹویٹ بے حد صدمے کا باعث بنی۔ وہ اسے فوراً واپس لیں اور معذرت کا اظہار بھی کریں۔سینئر صحافی مظہر عباس نے بھی مریم نواز کی ٹویٹ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور لکھا کہ اگر مریم نواز آپ ارشد شریف کے خاندان کے ساتھ تعزیت کا اظہار نہیں کر سکتیں تو کم سے کم ان کے خاندان والوں اور دوستوں کو تکلیف بھی نہ پہنچائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ کچھ کہہ نہیں سکتا کہ آپ اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کردیں اور شرمندگی کا اظہار کریں، پاکستانی صحافیوں نے مریم نواز سے مطالبہ کیا کہ یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کریں اور اس غیرانسانی قتل کو سیاسی نہ بنائیں۔ صحافی مونا خان نے اپنے ردعمل میں لکھا کہ یہ قابل مذمت تبصرہ ہے۔ اگر آپ کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تو آپ کو خاموش رہنا چاہئے، مقدس فاروق اعوان نے صورت حال یاد دلائی تو موقف اپنایا کہ ’کاش ہم اختلافات کو نفرت میں بدلنے سے بچا سکتے۔اس کے علاوہ کئی سوشل میڈیا صارفین نے مریم کو ارشد شریف کی ان ٹوئیٹس بارے یاد دہانی کروائی جن میں انہوں نے کلثوم نواز کی بیماری کے دوران ان کے لیے صحت یابی کی دعا کی تھی۔

Related Articles

Back to top button