اسپیکر کا پارلیمنٹ ہاؤس میں ایجنسی اہلکاروں کی مبینہ موجودگی کی تحقیقات کا حکم

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قائد حزب اختلاف عمر ایوب کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم بل کی کارروائی کےدوران پارلیمنٹ ہاؤس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کی موجودگی کے الزامات کی تحقیقات کا حکم دےدیا۔

قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے الزام عائد کیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار اسمبلی ہال کےاندر اور پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں موجود تھے اور انہوں نے پی ٹی آئی کے مغوی ارکان کو آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دینے کےلیے اپنے ساتھ رکھا۔

عمر ایوب نے اسپیکر کو سی سی ٹی وی کیمرےکی فوٹیج کے ذریعے معاملے کی تحقیقات کرنے کاکہا اور دعویٰ کیاکہ یہ اہلکار ڈبل کیبن گاڑیوں میں پارلیمنٹ آئے تھے جنہیں گیٹ نمبر 5 میں داخل ہوتےہوئے دیکھا گیا تھا۔

عمر ایوب نے ثبوت کےطور پر وردی میں ملبوس ایک سکیورٹی اہلکار کی تصویر بھی دکھائی اور کہاکہ ان کی شناخت ہونی چاہیے تاہم اسپیکر قومی اسمبلی نے انہیں روکتےہوئے کہا یہ ممکن نہیں ہے۔

رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی تحقیقات ایک آزاد کمیٹی کےذریعے کی جائیں جس میں سارجنٹ ایٹ آرمز بھی شامل ہوں۔

اپوزیشن لیڈر نے الزام عائد کیاکہ ہفتے کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی یہ اہلکار موجود تھے جب کہ پی ٹی آئی کےمنحرف اراکین کو حکومتی بینچوں پر ایسی جگہ پر بٹھایاگیا جہاں سےوہ پریس گیلری سے دکھائی نہ دیں۔

عمر ایوب نے کہاکہ انٹیلی جنس اور دیگر ایجنسیوں کی دراندازی اس ایوان اور جمہوریت کو مزید کمزور کرےگی، بندوق کی نوک پر ووٹ حاصل کرنے کی غلط روایات قائم کی جا رہی ہیں۔

پی ٹی آئی نے منحرف اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کردیے

 

اپوزیشن لیڈر نے دعویٰ کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے دوران پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کو ایوان میں لانےکا ٹاسک حکومتی ارکان کو دیاگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک ویڈیو کلپ دیکھا ہے جس میں ’انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں اور کچھ میڈیا کے لوگوں کے درمیان تقرار‘ ہورہی ہے۔

عمر ایوب نے اسپیکر سےکہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کریں کہ گزشتہ 2 دنوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو ’ڈیلیٹ‘ نہ کردیا جائے۔

اسپیکر ایاز صادق نےانہیں جواب دیاکہ وہ انہیں ان تمام سکیورٹی اہلکاروں کی تصاویر دکھائیں گےجو اتوار کو ایوان میں موجود تھے۔انہوں نےکہا کہ اگر کوئی ارکان اسمبلی دوسری جانب بیٹھنےکا انتخاب کرتےہیں تو وہ ان کو روک نہیں سکتے جب کہ صحافیوں سےکچھ بھی نہیں چھپایا جا سکتا،اتوار کےروز پریس گیلری بھری ہوئی تھی۔

Back to top button