اعجاز چوہدری پر سازش کا الزام ابھی ثابت نہیں ہوا : سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے رہنما پی ٹی آئی اعجاز چوہدری کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتےہوئے قرار دیا ہےکہ 9 مئی کو اعجاز چوہدری کے خلاف مجرمانہ سازش کا الزام استغاثہ کی جانب سےٹرائل میں ثابت کیا جانا ابھی باقی ہے

سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان،جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بینچ کی جانب سے جاری فیصلےمیں کہاگیا ہےکہ اندراج مقدمہ اور سپلیمنٹری بیان میں تاخیر کی وضاحت نہیں دی گئی،سازش کا الزام استغاثہ نے ٹرائل میں ثابت کرنا ہے۔

عدالت نے قرار دیاکہ اعجاز چوہدری کو بارہ مئی ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیاگیا تھا،دس جون کو سوشل میڈیا مواد پر اعجاز چوہدری کو مقدمے میں نامزد کیاگیا، ضمانت بطور سزا روکی نہیں جاسکتی۔

عدالت نے قرار دیاکہ درخواست کو اپیل میں تبدیل کر کے منظور کیا جاتاہے، اعجاز چوہدری کی تھانہ سرور روڈ لاہور میں درج مقدمےمیں ضمانت بعد از گرفتاری ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔

بھارت کا بلوچستان میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ بے نقاب

واضح رہےکہ سپریم کورٹ رواں ماہ 2 مئی کو 9 مئی کیسز میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور فرحت عباس کی ضمانت منظور کرلی تھی اور ٹرائل کورٹ میں ایک لاکھ روپے کے مچلکےجمع کرانے کا حکم دیا جس کےبعد اعجاز چوہدری کو عدالت سے رہا کر دیا گیا تھا۔

Back to top button