سپریم کورٹ نے سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور کرلی

سپریم کورٹ نے 9 مئی کیسز میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور فرحت عباس کی ضمانت منظور کرتےہوئے انہیں ٹرائل کورٹ میں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دےدیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کی سماعت کی۔

اسپیشل پراسکیوٹر نے موقف اپنایاکہ اعجاز چوہدری نے لوگوں کو اکسایا اور سازش کا بھی حصہ رہے،اس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیےکہ اعجاز چوہدری کےخلاف کیس اتنا ہی مضبوط تھاتو خصوصی عدالت میں لےجاتے۔

پراسکیوٹر نے کہاکہ ویسے بھی تو 600 لوگ خصوصی عدالتوں میں لےکر گئے ہی ہیں،ضمانت کو بطور سزا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

سپریم کورٹ نے رہنما پی ٹی آئی اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور کرتےہوئے ایک لاکھ روپے کے مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دےدیا۔

ہم افواج پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں : وزیر اعظم آزاد کشمیر

رہنما پی ٹی آئی فرحت عباس کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی تو اسپیشل پراسکیوٹر نے موقف اپنایاکہ فرحت عباس پر 9 مئی کی سازش کا بھی الزام ہے، اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ سازش کا الزام تو امتیاز شیخ پر بھی تھا۔

پراسکیوٹر نے کہاکہ فرحت عباس کو ٹرائل کورٹ مفرور قرار دےچکی ہے،جس پر جسٹس نعیم افغان نے ریمارکس دیے مفرور ہےیا نہیں یہ معاملہ متعلقہ عدالت دیکھ لےگی،تفتیش مکمل ہوچکی،چالان بھی جمع ہوچکا،اب کیوں گرفتاری کرنی ہے؟

اسپیشل پراسکیوٹر نے چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنےکے دلائل دیےجس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ بس کردیں اب کتنا گھسیٹنا ہے۔ عدالت نے فرحت عباس کی ضمانت بھی منظور کرلی۔

Back to top button