بنی گالا محل پر تعینات 400 سکیورٹی اہلکار واپس چلے گئے


وزیراعظم کسی بھی ملک کے لیے اولین حیثیت کا حامل ہوتا ہے، اس کی سیکیورٹی اور دیگر ضروریات کا خیال سرکاری سطح پر رکھا جاتا ہے، پاکستان میں بھی وزیر اعظم کو خصوصی پروٹول دیا جاتا ہے، لیکن جب کوئی شخص وزارت اعظمیٰ سے ہٹتا ہے تو یہ ساری سہولیات اس سے فوری طور پر واپس بھی لے لی جاتی ہیں، حال ہی میں اپنے عہدے سے فارغ کیے جانے والے سابق وزیر اعظم عمران خان سے بھی تمام سرکاری مراعات واپس لے لی گئی ہیں جن میں ان کی ذاتی رہائش گاہ بنی گالہ کے گرد تعینات سپیشل سیکیورٹی فورسز کے 400 اہلکار بھی شامل ہیں۔
وزیر اعظم كے عہدے سے ہٹنے كی وجہ سے عمران خان كی سربراہی میں تحریک انصاف اور اتحادیوں كی 25 وفاقی وزرا، پانچ وزرائے مملكت اور چار مشیروں پر مشتمل وفاقی كابینہ بھی ختم ہو چكی ہے لہذا اب ان سابقہ حکومتی عہدیداروں سے بھی تمام مراعات واپس لے لی گئی ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان كو بھی سربراہ حكومت كے عہدے سے ہٹنے كے باعث كچھ مراعات سے تو فوراً ہی ہاتھ دھونا پڑا جبكہ بعض مراعات وہ متعلقہ قوانین میں درج مخصوص وقت كے دوران واپس كریں گے۔ بعض مراعات مخصوص روایات كے تحت واپس کی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ پاكستان میں وزیر اعظم كو ماہانہ تنخواہ اور دوسرے الاؤنسز 1975 میں بننے والے قانون كے مطابق ادا كیے جاتے ہیں، اردو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق بطور وزیراعظم عمران خان مجموعی طور پر ایک لاكھ 96 ہزار 979 روپے ماہانہ تنخواہ كی مد میں وصول كرتے تھے، وزیراعظم كے عہدے سے ہٹنے كے بعد عمران اس ماہوار آمدنی سے محروم ہو گئے ہیں۔ اسلام آباد كی پرشكوہ عمارتوں میں سے ایک وزیراعظم ہاؤس ہے، جو ملک كے چیف ایگزیكٹو اپنے دفتر اور رہائش كے لیے استعمال كرتا ہے، آٹھ سو كنال پر محیط وزیراعظم ہاؤس میں آفس ونگ دفتری كاموں کیلئے استعمال ہونے والا حصہ ہے جبكہ فیملی ونگ وزیراعظم كی رہائش گاہ كے طور پر مختص ہے، عام طور پر چیف ایگزیكٹو كا عہدہ سنبھالنے كے بعد وزرائے اعظم اپنی فیملیز كو وزیراعظم ہاؤس كے فیملی ونگ منتقل كر لیتے ہیں، جو معیاد كے ختم ہونے تک وہیں رہائش پذیر رہتی ہیں۔ وزیر اعظم ہاؤس كے ایک سینئر عہدیدار كے مطابق عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس كا فیملی ونگ كبھی استعمال ہی نہیں كیا، عمران صبح دفتر آتے تھے اور شام كو بنی گالا میں اپنے گھر واپس چلے جاتے تھے، تاہم عمران اب وزیراعظم ہاؤس كے پرتعیش آفس ونگ كے استعمال سے فوراً محروم ہو گئے ہیں۔
بطور وزیراعظم عمران خان كے ذاتی استعمال میں بی ایم ڈبلیو ایکس فائیو گاڑی رہتی تھی، جس میں وہ سفر کیا كرتے تھے، پروٹوكول كے مطابق پاكستانی وزیر اعظم گھر یا دفتر سے كبھی اكیلے نہیں جاتے بلكہ ایک موٹر كیڈ كی صورت میں باہر نكلتے ہیں، جس میں ان كی گاڑی كے علاوہ سٹاف اور سكیورٹی كی گاڑیاں شامل ہوتی ہیں، بی ایم ڈبلیو ایکس فائیو كے علاوہ مرسڈیز بھی سابق وزیر اعظم كی پسندیدہ گاڑی تھی، لیکن اب عمران ان گاڑیوں كے استعمال كے حق دار نہیں رہیں گے۔ تاہم عمران خان کے ذاتی استعمال میں رہنے والی گاڑی كی واپسی كے لیے 15 دن كی معیاد مقرر ہے۔ سابق وزیراعظم سركاری گھر تو استعمال نہیں كرتے تھے، لیكن دفتر اور بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ كے درمیان 15 كلومیٹر كے سفر كے لیے دن میں كم از كم دو مرتبہ سركاری ہیلی كاپٹر استعمال کرتے تھے، چیف ایگزیكٹو کے عہدے سے فارغ ہونے کے بعد وہ سركاری ہیلی كاپٹر کے مزے سے بھی محروم ہو گے ہیں۔ عمران وزیراعظم ہونے كی حیثیت سے گھر یا دفتر سے باہر جاتے ہوئے سخت سكیورٹی حصار میں گھرے ہوتے تھے، جو پاكستان كے مخصوص حالات كے باعث ضروری بھی تھا، اسی طرح وزیراعظم كے ملک كے كسی حصے كے دورے كی صورت میں متعلقہ ضلع كی انتظامیہ كا وہاں ہونا ضروری ہوتا ہے، جو چیف ایگزیكٹو كی شان و شوكت میں اضافے كا باعث بنتا ہے، لیکن نیا وزیر اعظم آ جانے کے بعد عمران خان ان مراعات و سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔
وزیر اعظم اور ان كے اہل خانہ دوسری مراعات كے علاوہ ریلوے سیلون، ریور کرافٹ اور ہوائی جہاز بھی اپنے ذاتی استعمال میں لاتے تھے، اسی طرح وزیراعظم اور ان كے خاندان كے افراد كو علاج كی ہر سہولت بھی حكومت کی جانب سے ہی فراہم کی جاتی ہے جبكہ چیف ایگزیكٹو كو ٹیكسوں میں بھی چھوٹ حاصل ہوتی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے ان تمام مراعات سے فائدہ اٹھاتے رہے لیکن اب عہدے سے ہٹائے جانے كے بعد وہ ان كے اہل نہیں رہے، اسئ طرح توشہ خانہ کابینہ ڈویژن کے زیر انتظام ایک سرکاری ملکیت کا محکمہ ہے، جس کا بنیادی مقصد صدر، وزیر اعظم، وزرا اور ایم این ایز كو بیرون ملک سے ملنے والے تحائف کر ركھنا ہے، حكومتی اہلكار توشہ خانے میں موجود بیرون ملک سے ملنے والے تحائف ایک مخصوص رقم ادا كر كے خرید سكتے ہیں، عمران خان وزیراعظم نہ رہنے كے بعد توشہ خانہ سے خریداری كی سہولت سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔ ان کے دور حکومت میں ان کی اہلیہ بشری بی بی سمیت ان کے خاندان کے کئی افراد نے توشہ خانہ سے قیمتی تحائف سستے داموں خریدی جن کی تفصیل انکے فارغ ہونے کے بعد جلد سامنے آنے کا امکان ہے۔

Related Articles

Back to top button