امریکہ ، فرانس کے درمیان کشیدگی بڑھنے لگی

آسٹریلیا کو ایٹمی آبدوز کے حوالے سے تعاون فراہم کرنے پر امریکہ اور فرانس میں کشیدگی بڑھنے لگی ہے جس کو اقوام متحدہ اجلاس کے دوران بھی دیکھا گیا ۔فرانس آبدوزوں کا معاہدہ ختم ہونے پر طیش میں ہے تاہم امریکی صدر جو بائیڈن، کورونا کے باعث عائد سفری پابندیوں میں نرمی کرکے یورپی شکایات کا ازالہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جو بائیڈن اپنے پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی ہنگامہ خیز صدارت کا صفحہ پلٹنے اور ابھرتے ہوئے چین کے مقابلہ کرنے کے لیے اتحادیوں کو اکٹھا کرنے کی امید کے ساتھ پیر کو نیویارک پہنچے ہیں۔وہ کرونا وبا کے خاتمے کے لیے کارروائی تیز کرنے، موسمیاتی تبدیلی اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر عالمی اتحاد کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

تاہم آسٹریلیا کی جانب سے گزشتہ ہفتے فرانس سے اربوں ڈالر مالیت کا آبدوز معاہدہ منسوخ کرنے کے بعد فرانس کے ساتھ کشیدگی مرکزی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔آسٹریلیا نے فرانس سے معاہدہ منسوخ کرنے کے بعد امریکا اور برطانیہ سے جوہری آبدوزوں کا سہ فریقی معاہدہ کیا ہے۔فرانسیسی وزیر خارجہ جین ویس لے ڈرائن نے امریکا پر دھوکا دینے اور آسٹریلیا پر چھرا گھونپنے کا الزام عائد کیا تھا اور اب تک ان کی امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن سے کوئی علیحدہ ملاقات طے نہیں ہے۔

ایک انٹرویو میں لے ڈرائن کا کہنا تھا کہ کئی یورپی ممالک نے فرانس کو بتایا ہے کہ انہیں بھی معاہدہ ختم ہونے پر تشویش ہے تاہم انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا، جبکہ اہم یورپی ملک جرمنی نے عوامی سطح پر محتاط رویہ اپنایا۔لے ڈرائن نے ایک فرانسیسی اخبار کو بتایا کہ ‘یہ صرف فرانس اور آسٹریلیا کا معاملہ نہیں ہے بلکہ اتحادوں میں اعتماد کو توڑا گیا ہے۔امریکی حکام کے مطابق انٹونی بلنکن، لے ڈرائن سے بدھ کو ایران کے معاملے پر بات چیت کے دوران گروپ کی صورت میں ملاقات کریں گے۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان دوطرفہ ملاقات کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کی سینئر عہدیدار ایریکا بارکس کا کہنا تھا کہ شیڈول میں تبدیلی ہوسکتی ہے اور فرانس کو ملک کا دیرینہ دوست اور ساتھی قرار دیا۔انٹونی بلنکن بہرحال اپنے نئے برطانوی ہم منصب لِز ٹروس اور جو بائیڈن، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے ملاقاتیں کریں گے اور نومبر میں گلیسگو میں اقوام متحدہ کی کانفرنس سے قبل موسمیاتی تبدیلی پر تبادلہ خیال کریں گے۔فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون ان رہنماؤں میں شامل ہیں جو کورونا وائرس کے باعث اقوام متحدہ کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے شخصی طور پر اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔

امریکی حکام نے کہا کہ انٹونی بلنکن نے، جو پیرس میں پلے بڑھنے کے باعث فرانسیسی زبان روانی سے بولتے ہیں، جمعہ کو فرانسیسی سفیر سے ملاقات کرکے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی تھی۔کورونا وبا کے آغاز سے یورپی مسافروں پر پابندی عائد کرنے کے معاملے پر فرانس اور دیگر اتحادیوں کے بڑھتے ہوئے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔اس حوالے سے اہم پیشرفت میں بائیڈن انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ان تمام مسافروں کے لیے سفری پابندی ختم کردے گی جو مکمل ویکسینیٹڈ ہوں گے اور ٹیسٹنگ اور کانٹیکٹ ٹریسنگ کے مراحل سے گزریں گے۔

جو بائیڈن نے کوونا وائرس کو شکست دینے کا عزم کرتے ہوئے عہدہ سنبھالا تھا مگر اسے سیاسی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ امریکی عوام کے چند حلقے ویکسی نیشن سے انکاری ہیں اور ملک میں ڈیلٹا ویرینٹ کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔

Related Articles

Back to top button