ثاقب نثار کی اور کونسی ریکارڈنگز لیک ہوں گی؟


لندن میں مقیم سنیئر صحافی اظہر جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ کے متنازع ترین چیف جسٹس ثاقب نثار کی دورہ لندن کے دوران بھی چند آڈیوز اور ویڈیوز ریکارڈ ہوئی تھیں جن کے منظر عام پر آنے سے ایسے طاقتور پردہ نشینوں کے کرتوتوں سے بھی پردہ اٹھ جائے گا جو اہم ترین پوزیشنز پر رہتے ہوئے شریف خاندان کے خلاف سازش کا حصہ بنے ہوئے تھے۔ اظہر جاوید کے بقول سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ماضی میں کئی بار لندن آئے، جس دوران انہوں نے مختلف لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مجھے ثاقب نثار کی کچھ ایسی آڈیوز اور ویڈیوز کا علم ہوا ہے جن میں وہ بعض قانونی اور عدالتی معاملات پر گفتگو کرتے نظر آتے ہے۔ انکا کہنا ہے کہ یہ سب چیزیں انہوں نے خود دیکھی ہیں جو بہت خوفناک ہیں۔
اظہر جاوید کا کہنا ہے کہ ثاقب نثار حال ہی میں فیکٹ فوکس پر لیک ہونے والی اپنی آڈیو ٹیپ کا انکار کر رہے ہیں لیکن اگر ان کی دورہ برطانیہ کے دوران ریکارڈ کی گئی آڈیوز اور ویڈیوز سامنے آ گئیں تو ان سے بہت سے ایسے لوگوں کے چہرے بھی بے نقاب ہو جائیں گے جو ہمارے ملکی اداروں کی اہم پوزیشنز پر رہتے ہوئے عدلیہ کو کنٹرول کیا کرتے تھے۔ اظہر جاوید نے دعویٰ کیا کہ ان ریکارڈنگز میں نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے مرحوم جج ارشد ملک کی ویڈیوز بھی شامل ہیں جن میں وہ میاں صاحب سے معافی مانگتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ وہ کون سے کردار تھے جنہوں نے انہیں نواز شریف اور مریم نواز کو سزائیں سنانے پر مجبور کیا اور کون کون سے مقتدر حلقوں کی جانب سے پیغامات لاتا رہا۔
خیال رہے کہ مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے بھی حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں تو بڑے بڑے نامور لوگوں کی سنیما اسکوپ فلمیں آنے والی ہیں۔ جس میں دِکھائی دے گا کہ کوئی سوئمنگ پول میںبگرا پڑا ہے تو کوئی باتھ روم میں گرا ہوا ہے۔
دوسری جانب عجب تماشا ہے کہ آڈیو ثاقب نثار کی آئی یے لیکن اس پر پریشان عمران خان اور حکومت ہے۔ وزیر اعظم نے نہ صرف خود اس ویڈیو کو ڈرامہ قرار دیا ہے بلکہ نے اپنےمیڈیا ترجمانوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ ثاقب نثار کی آڈیو کو مسترد کرنے پر فوکس کیا جائے اور واضح کیا جائے کہ یہ مسلم لیگ (ن) کی شرارت ہے تاکہ ججوں کو دباؤ میں لایا جاسکے۔ اس ہدایت کے فوری بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں پورے جوش و خروش سے آڈیو ریکارڈنگ کے بارے میں نہ صرف تحفظات کا اظہار کیا بلکہ یہ امید بھی ظاہر کی ہے کہ اعلیٰ عدالتیں مریم نواز کے ایسے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوں گی۔ فواد چوہدری کا دعویٰ تھا کہ حکومت پوری طاقت سے اداروں کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ گویا وہ میڈیا کے ذریعے اعلیٰ عدالتوں کے ججوں تک یہ پیغام پہنچا رہے ہیں کہ حکومت ان کی سرپرستی کرتی رہے گی اور ججوں کو اپنے سابقہ ساتھیوں کی کسی بے اعتدالی پر ہراساں ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
بنیادی وجہ یہ ہے کہ ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ اداروں نے ہدایت کی ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو سزا سنائی جائے تاکہ وزیر اعظم عمران خان کو اقتدار میں لایا جا سکے۔ یاد رہے کہ بطور چیف جسٹس ثاقب نثار نے احتساب عدالت کو یہ ہدایت جاری کی تھی کہ وہ نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ کیس کا فیصلہ دس جولائی 2018 سے پہلے کریں کیونکہ 25 جولائی کو ملک میں نئے عام انتخابات ہونے جا رہے تھے جن میں میاں صاحب کو حصہ لینے سے روکنے کے لیے ضروری تھا کہ انہیں نااہل قرار دے دیا جائے۔ چنانچہ احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز شریف کو نہ صرف قید بلکہ جرمانے کی سزا بھی سنائی تھی جس کے خلاف اپیلیں اس وقت زیر سماعت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کی آڈیو سارا ڈرامہ ہے
اس سے پہلے جب گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی میں ثاقب نثار پر ایسے ہی الزامات عائد کئے گئے تھے تب بھی حکومتی ترجمانوں نے پوری قوت سے سابق چیف جسٹس کا دفاع کرنے کی کوشش کی تھی۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ اور حکومت دونوں اپنے ماتھوں پر لگنے والے الزامات کے کلنک کو مٹانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہیں چونکہ ایسا کرنے کی صورت میں ویڈیو کا فرانزک ہوگا اور اگر وہ درست ثابت ہو گئی تو ان کو لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔

Related Articles

Back to top button