موٹرسائیکلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کیوں کرنے لگیں؟


آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں نے عام آدمی کی سواری کہلانے والی موٹر سائیکل کو متوسط طبقے کی پہنچ سے بھی دور کر دیا یے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں موٹر سائیکل کو متوسط اور نچلے طبقے کی سواری تصور کیا جاتا ہے لیکن گذشتہ کئی سالوں میں موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکا ہے، صرف ایک سال میں ہونڈا سی ڈی 70 کی قیمت میں 18 ہزار جبکہ ہونڈا 125 اور ہونڈا 150 کی قیمت میں 55 ہزار روپے تک کا اضافہ ہوا ہے جو کہ پاکستانی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔

موٹع سائیکلوں کی قیمتوں میں یکم نومبر کو ہونے والے اضافے میں اٹلس ہونڈا لمیٹڈ نے اپنے مختلف ماڈلز پر یکمشت چھ ہزار روپے تک کا اضافہ کیا ہے، ہونڈا سی ڈی 70 کی قیمت اضافے کے بعد 94,900 روپے کی ہو گئی جبکہ ہونڈا 125 ماڈل کی قیمت ایک لاکھ باون ہزار پانچ سو روپے کر دی گئی ہے۔ اِس سال اٹلس ہونڈا لمیٹڈ کی جانب سے قیمتوں میں کیا جانے والا یہ ساتواں اضافہ ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں سالانہ پچیس سے تیس لاکھ موٹر سائیکلیں تیار کی جاتی ہیں۔ انکی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے پیچھے کارفرما عوامل جاننے کے لیے ’ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلرز‘ کے چیئرمین صابر شیخ سے رابطہ کیا گیا تو اُنھوں نے اسکی کئی وجوہات گنوائیں۔

اِس کی ایک وجہ تو ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہے۔ دوسرا یہ کہ موٹر سائیکل کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مال کئی سو گنا مہنگا ہو گیا ہے۔ اِس کے علاوہ چین سے درآمد ہونے والے ماٹر سائیکل کے پارٹس پر مال برداری کے اخراجات بھی بہت بڑھ گئے ہیں، درآمدی کنٹینرز کا کرایہ ایک ہزار ڈالر سے نو ہزار ڈالر پر پہنچ گیا ہے۔

موٹر سائیکل ڈیلرز کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے باوجود مہنگی برانڈڈ موٹر سائیکلوں جیسے ہونڈا، سوزوکی اور یاماہا کی مانگ بڑھ رہی ہے اور اِن ماڈلز کی فروخت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔اِس کے برعکس مقامی اور چینی برانڈز کی فروخت میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ شو روم مالکان اِس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ اِن موٹر سائیکلوں کا خریدار کم آمدنی والا طبقہ ہے جو بڑھتی مہنگائی کے باعث سستی موٹر سائیکلیں بھی نہیں خرید پا رہا۔ موٹر سائیکلوں کے پرزوں کی تیاری کا کام کرنے والے صابر شیخ نے دعویٰ کیا کہ کرونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ فیکٹریاں بند ہوئیں تو اُنھوں نے خام مال کی ذخیرہ اندوزی کر لی۔ اِس وجہ سے موٹر سائیکل کی تیاری میں استعمال ہونے والا لوہا، المونیم اور پلاسٹک مہنگا ہو گیا جس کا اثر قیمتوں پر پڑا ، صابر شیخ کے مطابق پاکستان میں موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں فی الحال کمی کا امکان نہیں لیکن اُنھوں نے اُمید ظاہر کی کہ اگلے سال کے آخر تک قیمتیں کم ہو سکتی ہیں۔

Related Articles

Back to top button