بجلی کی قیمتوں پر آئی ایم ایف کے نہ ماننے کا خدشہ اب نہیں رہا : وزیر اعظم

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں پر آئی ایم ایف کے نہ ماننے کا خدشہ اب نہیں رہا،سربراہ آئی ایم ایف نے کہاکہ منصوبہ بناکر لائیں ہم بات کرنے کےلیے تیار ہیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ دورہ دبئی کے دوران یو اے ای کے صدر محمد بن زید النہیان سے دو طرفہ تعلقات و سرمایہ کاری سے متعلق گفتگو ہوئی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کےموقع پر سری لنکا، بوسنیا، کویت کی اعلی قیادت سے ملاقاتیں ہوئیں۔دبئی میں پاکستانی سرمایہ کاروں سے بھی ملاقات ہوئی جنہوں نے بڑے دوستانہ ماحول میں مثبت تجاویز دیں اور کہاکہ وزیر اعظم کاروبار دوست کو بہتر بنانے کےلیے اقدامات کریں۔
شہباز شریف نے کہاکہ سرمایہ کاروں کو بتایاکہ پاکستان میکرو اکنامک استحکام حاصل کر چکا ہے اور اب معاشی شرح نمو پر دن رات محنت کرنی ہے، آپ پاکستان آکر ہمیں تجاویز دیں،ہم انہیں غور سےسنیں گے اور عمل پیرا ہوں گے۔
انہوں نےکہا کہ دبئی میں ڈی پی ورلڈ کے سی ای او کےساتھ ملاقات ہوئی، ان کا کراچی سے پپری پروگرام تیار ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ انہوں نے دبئی سمٹ میں غزہ کےحوالے سے پاکستان کےموقف کو بھرپور طور پیش کیا، 50 ہزار فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں نسل کشی کی اس سے بدترین مثال تاریخ میں نہیں ملتی،اب امید کی جانی چاہیےکہ وہاں امن قائم ہوگا اور بحالی کےبعد انہیں زندگی گزارنے کے مواقع ملیں گے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ سعودی عرب کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کےلیے پاکستان نے ہمیشہ عالمی فورمز پر بھرپور بات کی ہے،سعودی عرب پاکستان کا برادر ملک اور بااعتماد ساتھی ہے،سعودی عرب کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت پر پاکستان کبھی آنچ نہیں آنےدے گا۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نےکہا وزیر اعظم جب یہ پروگرام ہمارے فورم پر زیر بحث تھاتو بہت سی منفی باتیں کی گئیں،ہم نے دیکھاکہ ماضی کی باتوں کو دہرایا گیا،سربراہ آئی ایم ایف نے کہاکہ وزیر اعظم میں نے رسک لےکر یہ فیصلہ کیاہے اور میں باور کرانا چاہتی ہوں کہ ماضی گزر چکا اور اب صورت حال مختلف ہے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ میں نے ایم ڈی آئی ایم ایف کا شکریہ اداکرتےہوئے کہ کہ ہم مل کر مخالفین کو غلط ثابت کرکے دکھائیں گے’۔
وزیر اعظم نے کہاکہ سربراہ آئی ایم ایف نے بہت اچھے انداز میں پاکستانی حکومت کی تعریف کی،میں نےحالیہ برسوں میں بین الاقوامی فورم کے سربراہ کے اس قسم کے الفاظ نہیں سنے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ آئی ایم ایف کی سربراہ نے وزیر توانائی، وزیر تجارت، ڈپٹی وزیراعظم، وزیر دفاع سمیت سب کی تعریف کی لیکن میں نے انہیں کہاکہ اب صنتعیں،برآمدات اور معیشت تب ہی چلیں گی جب پیداواری قیمتیں کم ہوں گی، نمو تب ہی ہوگی جب ہمارا ڈیوٹی اسٹرکچر اور توانائی کی قیمتیں کم ہوں گی،روزگار اور پیداوار تب بڑھے گی جب ہم دنیا کے ممالک کا مقابلہ کرسکیں۔
وزیر اعظم نے بتایاکہ اس بات پر سرابراہ آئی ایم ایف نے بہت مثبت بات کی اور کہاکہ آپ اپنا منصوبہ لےکر آئیں میں بات کرنے کےلیے تیار ہوں،وزیر اعظم نے کہاکہ جو خدشہ تھا کہ آئی ایم ایف نہیں مانےگا وہ اب نہیں رہا۔
شہباز شریف نے کہاکہ میں نے اسحق ڈار کو ہدایت کی ہےکہ صوبوں کے ساتھ مل کر آئی ایم ایف کےپاس جائیں،وہ بات کرنے کےلیے تیار ہیں،وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا، گر ہمیں اپنی صنعتوں اور معیشت کو توانا کرنا ہےتو محنت کریں اور یہ منصوبہ بناکر لائیں۔
وزیر اعظم نے کہاکہ یہ پرسکون ہونے اور خوشیاں منانے کا وقت نہیں ہے، مزید محنت، انتھک کوششوں اور راتوں کی نیند قربان کر کے ہی خوشیاں منائی جاسکتی ہیں۔
حکومت بھی ڈٹ گئی،پی ٹی آئی سے مذاکرات میں پہل نہ کرنے کا فیصلہ
ان کاکہنا تھاکہ ترسیلات زر میں اضافہ اوور سیز پاکستانیوں کے حکومت پر اعتماد کا عکاس ہے ، اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت دینے کے لیے پر عزم ہیں۔
شہباز شریف نےکہا کہ لیبیا حادثے میں پاکستانیوں کی جانیں گئی ہیں،ہمیں ہوش کے ناخن لینےچاہئیں اور اس کالے دھندےکو بند ہونا چاہیے۔