پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتےہوئے اختلافات دور کرنے کےلیے گزشتہ روز ہونےوالی پہلی ملاقات بے نتیجہ رہی اور اس حوالے سے کسی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیاگیا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک مختصر پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں پنجاب ہاؤس میں ہونےوالی ملاقات میں شرکت کرنےوالے دونوں اطراف کے اراکین کے ناموں کی تفصیلات بیان کی گئیں۔
ملاقات میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کےحوالے سے تحفظات اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے زیر انتظام پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کےلیے یکساں مواقع کی کمی کا جائزہ لیاگیا۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کےمطابق پارٹی نے اہم پالیسی فیصلے کرتےوقت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اتحادی جماعتوں کو ساتھ نہ لینے پر برہمی کا اظہار کیا۔
پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ میں جلد بازی میں قانون سازی پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے واضح طور پر کہاکہ اگر مسلم لیگ (ن) کو ہمارا تعاون درکار ہےتو انہیں اتحادیوں کو اہمیت دینی ہوگی اور اپنا رویہ تبدیل کرنا ہو گا۔
وفاق کی اہم اتحادی جماعتوں کےدرمیان ملاقات میں ملک بھر میں انٹرنیٹ سے متعلق شکایات اور سست روی کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔
پیپلز پارٹی کےرہنماؤں نے حکومت کو بتایاکہ اس طرح کی رکاوٹوں سے ملک میں کاروبار متاثر ہورہے ہیں،انہوں نے متنبہ کیاکہ اگر صورت حال کو درست کرنے کےلیے فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو غیرملکی سرمایہ کاری خطرے میں پڑجائے گی۔
ذرائع کےمطابق پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پنجاب کے علاقے چولستان میں دریائے سندھ پر 6 نہروں کی مجوزہ تعمیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھاکہ اس منصوبے سے سندھ کی زمینیں مکمل طور پر بنجر ہو جائیں گی۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن) کےرہنماؤں کی توجہ اس منصوبے کےخلاف سندھ کے مختلف علاقوں میں جاری مظاہروں کی طرف مبذول کرائی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنےکی شرط پر بتایاکہ دونوں فریقین نے سیاسی اور قانونی امور پر تبادلہ خیال کیاجس میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا متنازع مسئلہ بھی شامل ہے۔
پیپلز پارٹی کےرہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) سے وضاحت طلب کی کہ وہ چولستان نہروں کےلیے پانی کہاں سے حاصل کریں گے جب کہ انہوں نے متنبہ کیاکہ یہ منصوبہ ملک کو خشک سالی جیسی صورت حال کی طرف لے جا سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں شامل خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے پارٹی کی نمائندگی کرنےوالے رہنماؤں نے اپنے صوبوں میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا۔
مسلم لیگ (ن) نے اپنی اہم اتحادی جماعت کے تحفظات دور کرنے کےلیے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ حالیہ ملاقات میں نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار کی جانب سے دی گئی یقین دہانی پر ملاقات کی۔
ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں جماعتوں کا وفد اپنے اختلافات دور کرنے کے لیے باقاعدگی سے ملاقاتیں کریں گی۔
کسی شر پسند گروہ کو مستحکم معیشت کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں : وزیر اعظم
فروری 2024 کے عام انتخابات کےبعد مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت کے قیام کےبعد سے دونوں اہم اتحادی جماعتوں کے درمیان یہ پہلی واضح دراڑ ہے۔