وفاداری مشکوک ہونے کے بعد وزیر اعلی گنڈاپور کا مستقبل مخدوش

اگلے روز بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ملاقات کرنے والے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے قریبی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ ان کی وزارت اعلیٰ کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں اور وہ اپنے عہدے پر بدستور کام کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ملاقات کے دوران علی امین کو تبدیل کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے ایک ملاقات میں گنڈاپور نے اپنے کپتان کو رضا کرانا طور پر پارٹی کی صوبائی صدارت سے مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی جسے قبول کر لیا گیا۔ تاہم پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی نظروں میں مشکوک ہو جانے کے بعد گنڈاپور کا مستقبل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے اور انہیں مناسب وقت پر تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے۔
تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل ملاقات کے دوران عمران خان نے صوبے میں گورننس کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تین صوبائی وزراء کے خلاف کرپشن کرنے پر تحقیقات کی ہدایت کی۔ تاہم علی امین گنڈاپور کے لیے پریشانی کی بات یہ ہے کہ یہ تینوں وزراء ان کے نہایت قریب سمجھے جاتے ہیں اور عاطف خان کی زیر قیادت کے پی میں سرگرم جنید اکبر خان گروپ کے خلاف ان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ یاد رہے کہ عمران خان سے گنڈاپور کی یہ ملاقات انہیں تحریک انصاف خیبر پختون خوا کی صدارت سے ہٹانے کے بعد ہوئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے گنڈاپور کی جگہ عاطف خان گروپ سے تعلق رکھنے والے جنید اکبر خان کو نیا صوبائی صدر مقرر کیا ہے جو کہ ماضی میں گنڈا پور کی سخت مخالفت کرتے رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل ذرائع کے مطابق گنڈاپور اور عمران نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ تک ملاقات کی جو جیل کے کانفرنس روم میں کروائی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران نے علی امین سے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ انہیں قید کی سزا سنانے اور عدالتی احاطے سے بشری بی بی کو گرفتار کرنے کے خلاف خیبر پختون خواہ میں ایک بھی احتجاج نہیں کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین کو پارٹی صدارت سے ہٹانے میں بشری بی بی کا مرکزی کردار ہے جنہوں نے عمران کو ایسا کرنے پر آمادہ کیا۔ علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ عمران سے ملاقات میں خود درخواست کی کہ وہ ان سے صوبائی صدارت واپس لے لیں، کیونکہ حکومت کے ساتھ پارٹی عہدہ چلانا مشکل ہے۔ انکا کہنا تھا کہ میں اب حکومتی معاملات پر توجہ دینا چاہتا ہوں تاکہ صوبے میں گورننس کو بہتر بنایا جا سکے۔
عمران خان سے حالیہ دنوں میں ملنے والے تحریک انصاف کے تین اہم رہنماؤں نے بتایا کہ عمران خان کو خیبر پختون خواہ کی صوبائی کابینہ کے بعض وزراء کی کرپشن کی شکایات ملی ہیں جس پر وہ شدید برہم تھے اور انہوں نے علی امین گنڈاپور سے ملاقات میں اس معاملے برہمی کا اظہار بھی کیا۔ کپتان کے برہم ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ تینوں وزرا علی امین کے قریبی ساتھی خیال کیے جاتے ہیں۔ جواب میں وزیراعلی نے وعدہ کیا کہ وہ ان تینوں وزراء کے خلاف کرپشن کے الزامات کی فوری تحقیقات کروائیں گے اور اگر وہ ملوث قرار پائے تو انہیں وزارتوں سے ہٹا دیا جائے گا۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے جیل میں ہونے والی ملاقات میں عمران نے پارٹی رہنماؤں سے تحریک انصاف کی صوبائی قیادت کے لئے عاطف خان سے نام مانگا تھا جنہوں نے جنید اکبر خان کا نام دیا اور عمران نے انہیں صوبائی صدر مقرر کر دیا۔
تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین کو صوبائی صدارت سے ہٹانے میں مرکزی کردار بشری بی بی کا ہے جو 26 نومبر کی رات اسلام آباد دھرنے سے خفیہ طور پر گنڈاپور کے ساتھ فرار ہونے کے بعد سے انکے خلاف ہو چکی ہیں۔ بشری بی بی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عدالت سے گرفتار ہونے سے پہلے عمران خان کو بار بار یہ مشورہ دے چکی تھیں کہ خیبر پختون خواہ کی وزارت اعلی اور پارٹی کی صوبائی صدارت ایک شخص کے پاس نہیں ہونی چاہیے۔ انکا خیال تھا کہ پارٹی اورحکومتی عہدے الگ الگ ہونے چاہیں۔ بشری نے عمران کو پارٹی اور صوبائی حکومت کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا تھا۔ اس حوالے سے جب عاطف خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نےتصدیق کی کہ عمران خان نے ان سے صوبائی صدر کے لئے نام مانگا تھا اور انہوں نے جنید اکبر خان کا نام دیا تھا۔
عمران خان نے جعلی ٹرسٹ کے ذریعے قیمتی زمین اور رقم کیسے بٹوری؟
عاطف خان نے کہا کہ عمران خان کو تین وزراء کی مبینہ کرپشن کی شکایات ملی تھیں جس پر انھوں نے میر ی رائے مانگی۔ عاطف نے کہا کہ میں نے انھیں مشورہ دیا ہے کہ اس معاملے پر تحقیقات کے بعد کوئی فیصلہ کریں جس پر عمران نے تینوں وزراء کے خلاف تحقیقات کی ہدایات جاری کر دیں۔ علی امین کو وزارت اعلی سے ہٹانے کے حوالے سے سوال پر عاطف خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کی باتیں درست نہیں۔ عمران خان نے علی امین گنڈاپور کی تبدیلی کے حوالے سے کوئی بات نہیں، البتہ وہ کرپشن کی شکایات پر پریشان تھے۔ تاہم تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران فوری طور پر علی امین کو وزارت اعلی سے ہٹانے کا رسک نہیں لے سکتے چونکہ وہ نہیں چاہتے کہ پارٹی کے اندر ایک اور بغاوت ہو جائے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ عمران خان وزیراعلی گنڈاپور کو عاطف خان اور جنید اکبر خان کے ذریعے اہستہ اہستہ کمزور کریں گے اور پھر مناسب وقت پر انہیں وزارت اعلی سے بھی ہٹا دیں گے چونکہ ان کی وفاداری مشکوک ہو چکی ہے۔