امریکا نے ایران سے تیل کی تجارت میں ملوث بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں

امریکا نے ایران کی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل تجارت میں مبینہ طور پر ملوث ہونےکے الزام میں 4 بھارتی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ 12 دیگر غیرملکی اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

یہ اقدام ایران کی تیل کی آمدنی کو روکنےکی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے،جس کےبارے میں امریکا کا کہنا ہےکہ یہ پیسہ عدم استحکام پیدا کرنےوالی سرگرمیوں کی مالی اعانت کےلیے استعمال کیا جاتاہے۔

ایگزیکٹو آرڈرز 13846 اور 13902 کےتحت جاری کی جانےوالی پابندیوں میں بھارت،چین، متحدہ عرب امارات،ملائیشیا، سیشلز،لائبیریا اور پاناما کی کمپنیوں کو نشانہ بنایاگیا ہے،مجموعی طور پر دفتر برائے غیرملکی اثاثہ جات کنٹرول (او ایف اے سی) نے 22 افراد پر پابندی عائد کی اور 13 بحری جہازوں کی نشاندہی بلاک شدہ جائیداد کےطور پر کی۔

پابندیوں کی زد میں آنےوالی بھارتی کمپنیوں میں نوئیڈا،جنوبی دہلی میں واقع آسٹن شپ مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، ہریانہ کی بی ایس ایم میرین ایل ایل پی،تامل ناڈو اور مارشل جزائر میں موجودگی کی حامل کاسموس لائنز ان کارپوریٹڈ اور ناوی ممبئی،مہاراشٹر میں واقع فلکس میری ٹائم ایل ایل پی شامل ہیں۔

امریکی حکومت کےمطابق ان اداروں نے ایشیا میں خریداروں تک ایرانی خام تیل کی نقل و حمل میں سہولت فراہم کی،محکمہ خارجہ نے کہا کہ غیر قانونی شپنگ سہولت کاروں کا یہ نیٹ ورک فروخت کےلیے ایرانی تیل کی لوڈنگ اور نقل و حمل میں دھوکا دہی سےاپنا کردار ادا کرتا ہے،ایران نے لاکھوں بیرل خام تیل بھیجا جس کی مالیت کروڑوں ڈالر ہے۔

تازہ ترین پابندیاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران پر زیادہ سےزیادہ دباؤ ڈالنےکی مہم کو نافذ کرنےمیں ابتدائی قدم کا حصہ ہیں۔

بھارت اور ایران طویل عرصے سے توانائی کے شراکت دار رہےہیں لیکن امریکی پابندیوں نے 2019 میں بھارت کی ایرانی تیل کی درآمد کو روک دیاتھا۔

جمہوریہ کانگو میں کشیدگی ،ابتک 7 ہزار سے زائد افراد ہلاک

رواں سال جنوری میں ایران نے امریکی پابندیوں کےباوجود تیل کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے اور چاہ بہار بندرگاہ کےذریعے پیٹرو کیمیکل سمیت تجارت کو وسعت دینے کے اپنے ارادےکا اشارہ دیا تھا۔

Back to top button