حکومت پارلیمنٹ کو تالے لگا دے

سینیٹ کے سابق چیئرمین اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے تحریک طالبان سے ہونے والے حکومتی مذاکرات کا معاملہ ایوان میں اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم سے مذاکرات کا فیصلہ کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ پارلیمنٹ کو غیر متعلقہ بنا دیا گیا ہے اگر ایسا رویہ رکھا گیا تو پارلیمنٹ کو تالا لگا دینا بہتر ہوگا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ مشترکہ اجلاس بلایا گیا اور ایک گھنٹہ قبل اسے ملتوی کر دیا گیا، قومی سلامتی سے متعلق تمام فیصلے نہ تو پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے کیے جارہے ہیں اور نہ ہی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جارہا ہے۔رضا ربانی نے کہا کہ امریکا کو فضائی راہداری دینے کے فیصلے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور امریکی کانگریس سے یہ اطلاع آئی کہ پاکستان فضائی راہداری دینے پر امریکا سے بات چیت کر رہا ہے، جبکہ 2012 میں مشترکہ اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی تھی کہ پاکستان، امریکا کو فضائی راہداری نہیں دے گا۔
اسی طرح کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کے بارے میں معلومات وزیر اعظم نے ایک ترک ٹیلی ویژن کو اپنے انٹرویو کے دوران شیئر کیں، وزیراعظم نے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بات کی اور اس کے بعد جنگ بندی کا بیان آیا۔ تاہم اس عرصے کے دوران متعدد واقعات رونما ہوئے جن میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملے شامل تھے اور نام نہاد جنگ بندی کے دوران قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، آج پھر کہا جارہا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ ہو گیا ہے لیکن اگر مذاکرات کرنے ہیں تو پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ پارلیمنٹ اس سے باہر ہونے والی پیش رفت کی توثیق نہیں کرے گی، ’حکومت کے پاس دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کا کوئی اختیار نہیں ہے کیونکہ یہ پارلیمنٹ کا مینڈیٹ ہے، اگر پارلیمنٹ حکومت کو بااختیار بنائے تب ہی وہ مذاکرات کر سکتے ہیں‘۔
قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایا گیا کہ جولائی 2018 سے جون 2021 تک جنس کی تبدیلی کے 28 ہزار 723 کیسز پر کارروائی کی گئی۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کے ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے صنفی تبدیلی کا سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جاتا، تاہم طبی وجوہات کی بنا پر یا درخواست جمع کروانے پر صنف میں ترمیم کی جاتی ہے۔ایوان کے ساتھ شیئر کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مرد سے عورت میں جنس کی تبدیلی کے 16 ہزار 530 کیسز پر کارروائی کی گئی، 12 ہزار 154 کیسز خواتین سے مرد، 21 کیسز خواجہ سرا سے مرد، 9 کیسز مرد سے خواجہ سرا اور اتنے ہی کیسز خواجہ سرا سے خواتین کے شامل ہیں۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر نے نادرا کی جانب سے جولائی 2018 سے جون 2021 تک صنفی تبدیلی کے سرٹیفکیٹ کے اجرا کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کی کُل تعداد کے بارے میں معلومات مانگی تھیں،

Related Articles

Back to top button