بلڈ پریشر کی ادوایات ممکنہ طور پر موٹاپے کا سبب

طبی ماہرین نے کہا ہے کہ اسٹیٹنس اور بلڈ پریشر کی ادوایات ممکنہ طور پر موٹاپے کا وجہ بن رہی ہیں کیومکہ ان ادویات کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے بعض افرادوزن کم کرنے کی کوشش چھوڑ دیتے ہیں۔

یونیورسٹی آف گلاسگو کی  ایک نئی تحقیق کے مطابق تقریباً 80 لاکھ برطانوی افراد کولیسٹرول کم کرنے کے لیے اسٹیٹنز (وہ ادویات جو امراضِ قلب سے ہونے والی اموات کے امکانات کم کرتی ہیں) کا استعمال کرتے ہیں اور تقریباً 90 لاکھ برطانوی بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے ادویات پر ہیں،لیکن لانسٹ ڈائبیٹیز اینڈ اینڈوکرِنولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق دل کے دوروں اور فالج سے بچنے سے کے لیے لی جانے والی گولیاں لوگوں کی توجہ وزن کم کرنے سے ہٹا سکتی ہے۔

تحقیق کے مطابق  یعنی زندگی کو بڑھانے والی اسٹیٹنز اور بلڈ پریشر کی ادویات زندگی کو موٹاپے کے ساتھ بڑھاتی ہیں کیوں کہ ان ادویات سے موٹاپے سے جڑی بیماریوں کے امکانات ہوتے ہیں جن میں دل کا ناکارہ ہونا، جگر پر چکنائی جمع ہونے کا مرض اور آرتھرائٹس شامل ہیں۔

تحقیق کے سربراہ مصنف نوید ستار کا کہنا تھا کہ اسٹیٹنس اور بلڈ پریشر کی گولیوں جیسے علاج بلاواسطہ موٹاپے کے مسئلے کا سبب بن رہے ہیں، کسی کو لمبے عرصے تک زندہ رکھنا بہت کامیابی ہے یعنی کوئی شخص جو فالج یا دل کے دورے سے 60 سال کی عمر میں مر سکتا ہے وہ 75 برس کی عمر تک زندہ ہے۔ لیکن اگر وزن پر بات نہ کی جائے تو وہ شخص متعدد صحت کے مسائل میں گھر سکتا ہے جس کا جزوی طور پر تعلق موٹاپے سے ہے اور اس کے لیے اس کو درجنوں مختلف دوائیں کھانی پڑ سکتی ہیں۔

Related Articles

Back to top button