کم عمری میں تمباکونوشی صحت کیلئے نقصان دہ ہے،ماہرین

 پاکستان میں تمباکوکے مسلسل بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانے کے لئے ضروری ہے کہ متبادل اور محفوظ نکوٹین کے سلسلہ میں ہونے والی سائنسی پیش رفت سے استفادہ کیا جائے۔

یہ بات آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو (اے آر آئی) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ارشد علی سید  اور اس کے ممبر ادارے ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن (ویرو) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر میر ذوالفقار علی نے ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے کے موقع پر اپنے مشترکہ  پیغام میں کہی۔  انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو جلد از جلد تمباکو سے پاک ملک بنانے کے لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ تمباکو سےمحفوظ  پاکستان کے حصول کے لئے تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لے اور سب کی مشاورت سے ایسی پالیسی تشکیل دے جس سے تمباکونوشی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے‘۔

پاکستان میں اس وقت دو کروڑ نوے لاکھ سے زیادہ تمباکونوش ہیں جن کی عمریں پندرہ (15) برس یا اس سے زیادہ ہیں۔ ان میں سے ایک کروڑ سترلاکھ سگریٹ نوش ہیں۔ سگریٹ نوش اوسطاً  ایک دن میں تیرہ (13) سگریٹ پیتا ہے۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ ملک میں تمباکونوشی کی روک تھام کے قوانین پر عمل درآمد انتہائی کمزور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تقریباً تیس (30) فیصد تمباکونوش کھلے سگریٹ خریدتے ہیں حالانکہ قانونی طور پرکھلے سگریٹ کی فروخت پر پابندی ہے۔

Related Articles

Back to top button