علاج کے بعد بھی ایبولا وائرس دماغ میں چھپے رہنے کا انکشاف

حالیہ تحقیق میں یہ خوفناک انکشاف ہوا کہ جان لیوا ایبولا وائرس علاج کے بعد بھی دماغ کے اندر چھپا رہتا ہے اور دوسری جانب کئی برس بعد دوبارہ حملہ آور ہو سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق مونوکلونل اینٹی باڈیز سے اس ایبولا انفیکشن کا علاج کیا جاسکتا ہے، اس ضمن میں بندروں پر تجربات کیے گئے ہیں جن کی تفصیلات سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ہوئی ہے۔
یو ایس آرمی میڈیکل ریسرچ کے سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بطورِ خاص افریقہ کے کئی مریضوں کا حوالہ دیا ہے جو کئی برس قبل ایبولا کے مرض سے شفایاب ہوچکے تھے لیکن اب دوبارہ اس مرض کی جکڑ میں آگئے ہیں۔
کھانے، پینے کی اچھی عادات عمر بڑھانے میں مددگار
ماہرین کا خدشہ تھا کہ ایبولا وائرس بدن میں بہت چالاکی سے چھپ کر رہ سکتا ہے۔ لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود اس کی درست نشاندہی نہیں ہو پا رہی تھی۔ اس کے جواب کےلیے ایک طویل تحقیق کی گئی جس میں بندروں کو ایبولا سے متاثر کرکے انہیں مریض بنایا گیا۔ ان کا علاج کیا گیا اور شفا پانے کے بعد بھی ان کا جائزہ لیا جاتا رہا۔
اس طرح یہ پہلی تحقیق ہے جس میں ثابت ہوا ہے کہ ایبولا وائرس مرض ختم ہونے کے بعد بھی دماغ کے اندر موجود رہتا ہے اور دوبارہ بیمار کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ دماغ کے ویٹریکیولر سسٹم میں یہ رہتا ہے اور دماغی مائعات تک میں سرایت کرجاتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب بدن کے دیگرحصے اس سے بالکل پاک رہتے ہیں۔