دہشتگردی کے مقدمہ میں عمران کی 3روزہ حفاظتی ضمانت منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین وسابق وزیر اعظم عمران خان کی دہشت گردی کے مقدمے میں 3 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے گرفتاری کے خدشات کے پیش نظر دہشت گردی کے مقدمہ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی۔عدالت عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار نے عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ درخواست پر اعتراض کیا ہے؟ جس پر بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کو متعلقہ عدالت سے رجوع کا اعتراض عائد کیا گیا ہے، عمران خان کے گھر کے گرد گھیرا ڈالا ہوا ہے، عمران خان متعلقہ عدالت سے بھی رجوع نہیں کرسکتے،انہوں نے،استفسار کیا کہ بائیومیٹرک کا بھی اعتراض عائد کیا گیا ہے، بابر اعوان نے جواب دیا کہ یہ عدالت ہمیں حفاظتی ضمانت دے تو متعلقہ عدالت سے رجوع کر لیں، اگر عدالت قبل از گرفتاری ضمانت کا اختیار استعمال کرنا چاہے تو وہ آپ کا اختیار ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نہیں، ابھی تو متعلقہ فورم انسداد دہشت گردی عدالت ہی ہے۔

جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات تک عمران خان کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے ان کی 3 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرلی،عدالت نے عمران خان کو جمعرات تک متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ 4 دن کی حفاظتی ضمانت دی جائے جس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کہ کیا آپ کو لاہور یا کراچی جانا ہے؟تین دن کا وقت بہت کم ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ میں اسپیشل جج تعینات کر کے ایک گھنٹے میں متعلقہ عدالت جانے کا آرڈر کردوں گا۔

دریں اثنا چیئرمین پی ٹی آئی نے وکیل بابر اعوان اور فیصل چوہدری کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی، سابق وزیر اعظم کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عدالت جب کہے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں، ماضی میں میرا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، نہ ہی کبھی کسی مقدمے میں مجھے سزا ہوئی ہے، میرا فرار ہونے یا میری جانب سے پراسیکوشن کے شواہد خراب کرنے کا امکان تک نہیں ہے۔

عمران خان نے درخواست میں کہا کہ میں ضمانتی مچلکے جمع کرانے کو تیار ہوں، حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔
سابق وزیر اعظم کی دائر کردہ حفاظتی ضمانت کی درخواست پر رجسٹرار آفس اسلام آباد نے اعتراضات عائد کردیے،رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواست پر 3 اعتراضات عائد کیے تھے۔

مقتول کی لاش برآمد کیے بغیر ہی سزائے موت کا انوکھا کیس

باخبر ذرائع کے مطابقرجسٹرار آفس کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرایا،یہ اعتراض بھی کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت میں جانے کے بجائے ہائی کورٹ کیسے آگئے؟، درخواست میں تیسرا اعتراض یہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے مقدمے کی مصدقہ نقل فراہم نہیں کی گئی۔جس کے بعددرخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے اسے آج ہی سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔

عمران خان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مرگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

مقدمہ میں مجسٹریٹ علی جاوید نے شکایت کی کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی آئی جی اور خاتون مجسٹریٹ کو دھمکیاں دیں اور ان پر مقدمہ درج کرنے کو کہا، عمران خان کے ان الفاظ اور تقریر کا مقصد پولیس کے اعلیٰ افسران اور عدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا تاکہ پولیس افسران اور عدلیہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کرسکیں۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل عمران خان نے آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد، خاتون مجسٹریٹ اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ جو ظلم کرتا ہے وہ کہتا ہے ہمیں پیچھے سے حکم آیا۔
راولپنڈی میں جلسے سے کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ شہباز گل کو جس طرح اٹھایا اور دو دن جو تشدد کیا، اس طرح رکھا جیسا ملک کا کوئی بڑا غدار پکڑا ہو، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو ہم نے نہیں چھوڑنا، ہم نے آپ کے اوپر کیس کرنا ہے، مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے کہ ایک آدمی کو تشدد کیا، کمزور آدمی ملا اسی کو آپ نے یہ کرنا تھا، فضل الرحمٰن سے جان جاتی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ عمران خان کی تقریر کے دوران دیا جانے والا بیان قابل مواخذہ ہے اور ان کے خلاف علیحدہ مقدمہ درج کرنے کا جائزہ لیا جارہا ہے، پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ کی جانب سے عمران خان کی ایف نائن اسلام آباد میں کی جانے والی تقریر کی ویڈیو بھی چلائی گئی جس میں عمران خان نے ڈی آئی جی اور خاتون مجسٹریٹ کے خلاف ایکشن لینے اور مقدمہ کرنے کی تنبیہ کی تھی۔

رانا ثنا اللہ نےکہا تھا کل عمران خان کی تقریر کے دوران دیا جانے والا بیان قابل مواخذہ ہے، اس حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے، میری وزارت نے اس بارے میں رپورٹ تیار کی ہے کہ آیا ان کا یہ بیان ان کے گزشتہ دونوں بیانیوں کا تسلسل ہے اور کیا اس تقریر کو بھی اس مقدمے کا حصہ بنا کر عمران خان کو گرفتار کیا جائے یا انہیں اس مقدمے میں بطور ملزم نامزد کیا جائے یا پھر اس پر علیحدہ سے ایک مقدمہ درج کیا جائے۔

بعد ازاں، انہوں نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مجسٹریٹ اور پولیس افسران کو دھمکیاں دینے پر عمران نیازی کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا،ایسی حرکتیں معاشرے میں انتہا پسندی کو ہوا دینے کے ذمہ دار ہیں، عمران خان کو ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

Related Articles

Back to top button