عمران کا 6500 کنال مفت اراضی الاٹ کرانے کا سکینڈل


سابق وزیراعظم عمران خان کا ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا ہے اور یہ انکشاف ہوا ہے کہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے خان صاحب کی زیر صدارت چلنے والے نمل ایجوکیسن ٹرسٹ کو 6500 کنال سے زائد اراضی بغیر ایک روپیہ وصول کیے ہوئے الاٹ کی تھی جسے اب منسوخ کیا جا رہا ہے۔ جب عمران نے یہ اراضی حاصل کرنے کی کارروائی شروع کی تو ان کے پاس نمل ٹرسٹ کے لیے پہلے ہی 8000 کنال سے زیادہ زمین موجود تھی جس میں سے اب تک صرف 12 سو کنال استعمال ہوئی ہے۔ لیکن اب حمزہ شہباز کی پنجاب حکومت نے 5 مارچ 2021 کو جاری کردہ زمین کی الاٹمنٹ کا پرانا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے جسے میانوالی میں 6508 کنال اراضی عمران خان کی صدارت میں چلنے والے ٹرسٹ نمل ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے بغیر کسی معاوضے کےحاصل کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔

پنجاب بورڈ آف ریونیو نے اس وقت کی عثمان بزدار انتظامیہ کے ماتحت ضلعی انتظامیہ میانوالی کو اس واضح ہدایت کے ساتھ مذکورہ اراضی حاصل کرنے کی منظوری دی تھی کہ اس اراضی کے حصول کا معاوضہ ادا نہیں کیا جائے گا۔ رب یہنکہا گیا کہ چونکہ نمل ایجوکیشن فاؤنڈیشن ایک رجسٹرڈ ٹرسٹ ہے اس لئے کمپنیوں کے لیے اراضی کے حصول کے بجائے عوامی مقصد کے لیے زمین کے حصول سے متعلق شق کا اطلاق کیا جائےاور اراضی کا معاوضہ ادا نہیں کیا جائے گا۔ مارچ 2021 میں حصول اراضی ایکٹ 1894 کے سیکشن 4 کے تحت، میانوالی کی تب کی ضلعی انتظامیہ نے نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنر میانوالی کو بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ ممکنہ طور پر حکومت کو عوامی مقصد یعنی نمل نالج سٹی کی تعمیر کے لیے درکار اراضی تحصیل و ضلع میانوالی ہے۔ اس خط سے ایک مہینہ پہلے 15 فروری کو، بورڈ آف ریونیو پنجاب، سیٹلمنٹ برانچ میانوالی کی ضلعی انتظامیہ کو خط لکھ کر تجویز دی کہ نمل نے جو زمین مانگی ہے وہ بغیر کسی معاوضے کے دی جائے جیسا کہ کام عوامی مفاد کے لیے کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس اراضی کے حصول کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے آٹھ ماہ بعد 18 نومبر 2021 کو ڈپٹی کمشنر میانوالی نے اپنے کمشنر سے دو سوالات کے حوالے سے رہنمائی طلب کی۔ پہلا سوال یہ تھا کہ کیا شاملات ڈیہہ کے زمرے میں آنے والی زمین حاصل کی جا سکتی ہے اور دوسرا یہ کہ اگر ہاں، تو معاوضے کی ادائیگی کے بغیر ارضی کا حصول کیسے ہو سکتا ہے؟ اس کے باوجود ڈپٹی کمشنر کے اس خط کا جواب 18 مئی 2022 تک نہیں دیا گیا جب کمشنر سرگودھا نے ٹرسٹ کے لیے اراضی کے حصول کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم جاری کیا۔

معلوم ہوا ہے کہ نمل ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پاس اس وقت 8000 کنال اراضی ہے جس میں سے اب تک صرف 1200 کنال استعمال ہوسکی یعنی باقی 6800 کنال اراضی کبھی استعمال میں نہیں لائی گئی۔ یہ زمین نمل کو 2008 میں ضلع میانوالی، سرگودھا ڈویژن میں کم از کم معاوضے پر 1500 روپے فی کنال کے حساب سے دی گئی۔ دستیاب دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے نمل کے چیئرمین ہوتے ہوئے 2008 میں میانوالی میں 8000 کنال اراضی حاصل کرتے ہوئے دستاویز پر دستخط کیے تھے۔ ایک سینئر سرکاری ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894 کی دفعات کو نظر انداز کرتے ہوئے میانوالی کی اس وقت کی ضلعی انتظامیہ نے ایک نجی این جی او نمل ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے بغیر کسی معاوضے کے 6508 کنال اراضی حاصل کی۔ بتایا گیا ہے کہ ٹرسٹ کے لیے زمین کے حصول کے لیے لینڈ ایکوزیشن کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں۔ مزید یہ کہ 2008 میں پی ایم ایل این کے دور میں نمل کی جانب سے حاصل کی گئی زمین کے بارے میں پوچھ گچھ پر یہ الزام ہے کہ اس زمین کا حصول بھی غیر قانونی تھا۔

Related Articles

Back to top button