اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس، پاک بھارت کشیدگی پر غور

پاکستان کی درخواست پر ہونےوالے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرا اجلاس میں پاکستان اور بھارت کےدرمیان کشیدگی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیاگیا۔
سفارتی محاذ پر پاکستان کو ایک اور بڑی کامیابی ملی ہے،پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرا اجلاس ہوا جس میں پاک بھارت کشیدگی سے پیدا صورت حال پر غور کیا گیا۔اجلاس میں سلامتی کونسل کے 15 اراکین بشمول 5 مستقل ارکان شریک ہوئے۔
خصوصی اجلاس پاکستان کی درخواست پر ہوا جس میں وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کی زیرنگرانی پاکستانی مشن نے پوری تیاری کےساتھ پاکستان کا مقدمہ پیش کیا۔
پاکستان نے رکن ممالک کو بھارت کی اشتعال انگیز بیانات اور امن کو خطرےمیں ڈالنےوالے اقدامات سے آگاہ کیا۔ مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اقدام پر اراکین کو بریفنگ دی۔
ذرائع کےمطابق پاکستان،کشمیر تنازع اور کشمیری عوام کےحقِ خود ارادیت کی طرف بھی توجہ دلائی۔پاکستان نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیاکہ وہ علاقائی امن کو لاحق خطرات کا نوٹس لے اور کشیدگی کم کرنے کےلیے اقدامات کرے۔
اقوم متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل اجلاس کےبعد بریفنگ دیتےہوئے کہاکہ بھارتی اقدامات سے خطے میں امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
عاصم افتخار کاکہنا تھاکہ پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کےلیے تیار ہے۔پاکستان نے پہلگام حملے میں ملوث ہونےکا الزام مسترد کیا۔
مندوب عاصم افتخار نے کہاکہ بھارت کے حالیہ اقدامات پر تحفظات ہیں،پاکستان دہشت گردی کےخلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے۔70سال گزرنے کے باوجود مسئلہ کشمیر اب بھی حل طلب ہے۔
انہوں نے کہاکہ تنازع کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے، مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے،خطے کے ممالک کےساتھ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتےہیں۔
عاصم افتخار کاکہنا تھاکہ پاکستان بار بار کہہ چکا ہےکہ پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں،پاکستان پہلگام واقعے کی آزادانہ،شفاف اور بین الاقوامی تحقیقات میں تعاون کےلیے تیار ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطل عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے،سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کرنےپر تحفظات ہیں،خطے میں پائیدار امن کےلیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد ضروری ہے،پاکستان اپنے دفاع کاحق رکھتا ہے۔
اجلاس سے کچھ دیر پہلے وزیر اعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں جنوبی ایشیاء کی موجودہ سکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ ایک ہفتے کےاندر دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ دوسرا ٹیلی فونک رابطہ تھا۔
وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سےجنوبی ایشیاء کی حالیہ پیشرفت میں ان کی دلچسپی اور روابط کی کوششوں کو سراہا اور کشیدگی میں کمی کے ساتھ ساتھ کسی بھی تصادم سے بچنےکی ضرورت کا خیر مقدم کیا۔
ایک آزاد شفاف،غیر جانبدار اور معتبر تحقیقات کی اپنی پیشکش کا اعادہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نےکہا کہ بھارت نے ابھی تک کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اور پھر بھی وہ اشتعال انگیز بیان بازی اور جنگ کو ہوا دینےکا سلسلہ جاری رکھےہوئے ہے۔ وزیر اعظم نے پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کےدفاع کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاک بھارت کشیدگی،اقوام متحدہ نے ثالثی کی پیشکش کردی
سیکرٹری جنرل نے وزیراعظم کو خطے میں امن و استحکام کےلیے ان کی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا اور اس معاملے پر تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں رہنے کےعزم کا اظہار کیا-
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کےدرمیان ثالثی کی پیشکش کر دی ہے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے نیویارک میں اپنےہیڈ کوارٹر میں میڈیا سےبات کرتےہوئے کہاکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پچھلے چند برسوں کے مقابلے میں اپنے عروج پر ہے۔
انتونیو گوتریس نے بھارت کو پاکستان کےخلاف جنگ شروع کرنےسے خبردار کیا اور واضح کیا ہے کسی بھی ایسے فوجی تصادم سے گریز کیاجائے جو قابو سے باہر ہوسکتا ہو۔