چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت میں غیر اعلانیہ توسیع
![Unannounced extension of tenure of Chief Election Commissioner](https://googlynews.tv/wp-content/uploads/2025/01/16-چیف-الیکشن-کمشنر-کی-مدت-ملازمت-میں-غیر-اعلانیہ-780x470.jpg)
اپنی تعیناتی کے بعد سے مسلسل تنقید کی زد میں رہنے والے چیف الیکشن کمشنر راجہ سکندر سلطان کی مدت ملازمت اگرچہ 26 جنوری کو مکمل ہو رہی ہے، تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت کیلئے از خود توسیع ہو جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اسی آئینی شق کی وجہ سے تاحال اپوزیشن اور حکومت کے مابین نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے آئینی عمل کا آغاز نہیں کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعییناتی کے لیے اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم نے مشاورت سے فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجہ کی پانچ سالہ مدت ملازمت 26 جنوری 2025 کو ختم ہو رہی ہے جبکہ ممبر سندھ اور بلوچستان بھی 26جنوری 2025کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں کیونکہ چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجہ کی تقرری کا نوٹیفیکیشن 24جنوری 2020 کو جاری کیا گیا تھا جبکہ سلطان سکندر راجہ نے 27جنوری 2020 کو اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔ قانونی ماہرین کے مطابق 5سالہ مدت ملازمت ختم ہونے کے باوجود چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن اب 26 آئینی ترمیم کے تحت مدت مکمل ہونے کے بعد بھی کام جاری رکھیں گے، کیونکہ آئین کا آرٹیکل 215 ان کو کام جاری رکھنے کی اجازت دیتا ہے، جس کے تحت نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری تک کام سابقہ الیکشن کمشنر اور اراکین کام جاری رکھنے کے مجاز ہیں۔ اس طرح موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران اپنے عہدوں پر برقرار رہیں گے۔
واضح رہے کہ پنجاب سے ممبر الیکشن کمیشن بابر حسن بھروانہ کی مدت ملازمت 29 مئی 2027 اور ممبر سندھ نثار درانی کی مدت ملازمت بھی 26 جنوری 2025کو مکمل ہو گی۔اسی طرح بلوچستان سے ممبر شاہ محمد جتوئی کی پانچ سالہ مدت بھی 26جنوری2025کو مکمل ہو گی جبکہ ممبر کے پی جسٹس (ر) اکرام اللہ خان کی 31مئی 2027کو 5سالہ مدت مکمل ہوگی۔
قانونی ماہرین کے مطابق آئین کے آرٹیکل 215کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کی مدت 5سال مقرر کی گئی ہے اور الیکشن کمیشن ممبران کی مدت پوری ہونے کے بعد 45دن میں تقرری لازمی ہے۔
ماہرین کے مطابق آئین کے آرٹیکل 213کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کی تقرری کا طریقہ کار واضح ہے۔آئینی طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف تین تین نام اتفاق رائے سے صدر کوبھجوائیں گے، ناموں پر اتفاق نہ ہونے پر وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف اپنے اپنے نام پارلیمانی کمیٹی کوبھجوائیں گے۔جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی 12رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں گے ، کمیٹی بھجوائے گئے ناموں میں سے ایک نام اتفاق رائے کے بعد منظوری کیلئے صدر کو بھجوا ئے گی۔قانونی ماہرین کے مطابق آرٹیکل 217کے تحت چیف الیکشن کمشنر کی مدت ختم ہونے پر سینئر ممبر چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داریاں نبھائیں گے اور چیف الیکشن کمشنر کی غیر حاضری یا عہدہ خالی ہونے کی صورت میں بھی سینئر ممبر چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔تاہم 26ویں آئینی ترمیم کے بعد الیکشن کمشنریاممبران کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ووٹنگ کے وقت موجود اکثریتی ووٹوں کی قرار داد سے دوبارہ نئی مدت کے لیےتعینات کیا جاسکتا ہے.حکو متی ذرائع کے مطابق بطورچیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ کی 5 سالہ مدت 26 جنوری 2025 کومکمل ہو رہی ہے تاہم وفاقی حکومت کا پلان ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کو دوبارہ نئی مدت یعنی 5 سال کے لیے تعینات کردیا جائے جس کیلئے آئین کےآرٹیکل 215میں ترمیم کر کے چیف الیکشن کمشنر کو دوبارہ نئی مدت کے لیے تعینات کرنے کی راہ ہموار کی جا چکی ہے-
واضح رہے کہ 2020میں سکندر سلطان راجہ کا نام عمران خان حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا تھا جس پر اس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اتفاق کیا تھا۔سکندر سلطان راجہ پہلے ریٹائرڈ بیورو کریٹ تھے جنھیں چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں جتنے بھی چیف الیکشن کمشنر آئے تھے ان کا تعلق عدلیہ سے رہا ہے اور سپریم کورٹ کا کوئی حاضر سروس جج ہی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ دایاں نبھاتا تھا۔
تاہم 22ویں آئینی ترمیم میں یہ معاملہ سامنے آیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے دیگر ارکان کی تعیناتی کے لیے صرف عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز کی طرف دیکھنا پڑتا ہے جس میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے ریٹائرڈ بیورو کریٹس کو بھی ان اہم عہدوں پر تعینات کرنے کی شق منطور کی گئی تھی۔
عمران کی رہائی کی آفر: جھوٹے دعوے سے مذاکراتی عمل وڑنے کا امکان
سکندر سلطان راجہ پاکستان کے اٹھارہویں چیف الیکشن کمشنر ہیں۔ انہوں نے ایم بی بی ایس کر رکھا ہے اور سول سروس کا امتحان پاس کرکے اسلام آباد میں اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہوئے۔وہ سول سروس کے مختلف عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور فیڈرل سیکرٹری اور کشمیر و گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔ وہ دسمبر 2019 میں بطور سیکرٹری ریلوے ریٹائر ہوئے تھے۔ جس کے بعد جنوری 2020 میں انھیں چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا گیا تھا۔سکندر سلطان راجہ کے سُسر سعید مہدی سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ان کے ایک بھائی فخر وصال سلطان راجہ پولیس سروس میں ہیں اور راولپنڈی میں ریجنل پولیس افسر کے عہدے پر بھی تعینات رہ چکے ہیں جبکہ ان کے ایک برادرِ نسبتی عامر علی احمد اسلام آباد میں چیف کمشنر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔