امریکا کا یمن کی تیل بندرگاہ پر حملہ، 38 افراد جاں بحق

امریکی افواج کے یمن کے مغربی ساحل پر واقع ایک اہم تیل کی تنصیب پر فضائی حملے میں 38 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کےمطابق یمن کے حوثی باغیوں کا کہنا ہےکہ جمعرات کو راس عیسیٰ کی تیل بردار بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے میں کم از کم 38 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
حوثی وزارت صحت کے ترجمان نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہاکہ امریکی جارحیت میں راس عیسیٰ بندرگاہ پر کام کرنےوالے 38 ملازمین جاں بحق اور 102 زخمی ہوئے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہاکہ جمعرات کو امریکی افواج نے مغربی یمن میں واقع راس عیسیٰ میں تیل کی بندرگاہ پر حملہ کیا۔
بیان میں کہاگیا ہےکہ امریکی افواج نے حوثیوں کی ایندھن فراہمی منقطع کرنے کےلیے حملہ کیا۔ یہ حملہ حوثیوں کی ایندھن کی فراہمی اور مالی وسائل کو ختم کرنے کےلیے کیے گئے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کاکہنا ہےکہ اس کارروائی کا مقصد حوثیوں کو اقتصادی طور پر نشانہ بنانا ہے،نہ کہ یمن کے عوام کو نقصان پہنچانا۔
اسرائیل کی خیموں سمیت غزہ کے مختلف مقامات پر بمباری ، 21 فلسطینی شہید
یاد رہےکہ یمن کے حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر روزانہ کی بنیاد پر فضائی حملےجاری ہیں جن کا الزام امریکا پر عائد کیا جارہا ہے۔کیوں کہ امریکا نے 15 مارچ سے حوثیوں کےخلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تا کہ انہیں اہم انٹرنیشنل بحری راستوں میں جہازوں کو نشانہ بنانے سے روکا جاسکے۔
حوثی باغی بھی نہ صرف امریکی فوجی جہازوں کو نشانہ بناچکے ہیں بلکہ اسرائیل پر بھی حملے کرچکے ہیں۔وہ ان کارروائیوں کو غزہ کے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی قرار دیتےہیں۔
حوثیوں نے اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ کے آغاز کےبعد بحیرہ احمر، خلیج عدن اور اسرائیلی سرزمین کی جانب جانےوالے جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ تاہم جنوری میں عارضی جنگ بندی کے دوران یہ حملے روک دیے گئے تھے۔