سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے ویٹو کردی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کے مطالبےپر مبنی قرارداد امریکا کے ویٹو کے باعث منظور نہ ہوسکی۔ 15 رکنی کونسل میں سے 14 ارکان نے قرارداد کےحق میں ووٹ دیا لیکن مستقل رکن امریکا نے ویٹو کا اختیار استعمال کرتےہوئے اسے روک دیا۔
سلامتی کونسل میں یہ قرارداد 10 غیر مستقل ارکان یونان،گنی، الجزائر،ڈنمارک، پاکستان، سیرالیون،سلوانیہ، پاناما،جنوبی کوریا اور صومالیہ نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی۔قرارداد میں مطالبہ کیاگیا تھاکہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے،جس کا احترام تمام فریقین کریں۔
قرارداد میں غزہ میں مستقل جنگ بندی اور بلا رکاوٹ امداد کی رسائی کا مطالبہ شامل تھا۔
قرارداد کے متن میں حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں کی قید میں موجود تمام یرغمالیوں کی فوری،باعزت اور غیر مشروط رہائی کےمطالبے کو ایک بار پھر دہرایا گیا۔ساتھ ہی غزہ کی گمبھیر انسانی صورت حال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی، جہاں کئی ماہ سے اسرائیلی محاصرے کے باعث قحط کےخطرات بڑھ رہےہیں۔ ماہرین پہلےہی اس کی تصدیق کرچکے ہیں کہ غذائی بحران سنگین مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔
تاہم امریکا نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کر دی۔
سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے غزہ جنگ بندی مطالبے کے حق میں ووٹ دیا۔قرارداد کے حق میں ووٹ دینےوالوں میں پاکستان بھی شامل تھا۔
پاکستان نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد پر امریکی ویٹو افسوسناک قرار دے دیا
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملےجاری ہیں اور 24 گھنٹوں میں مزید 45 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
ادھر امریکی امدادی تنظیم نے انتظام بہتر بنانے کےلیے امداد کی تقسیم بھی روک دی ہے۔